Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں پاکستان کے خلاف مہم

کراچی (صلاح الدین حیدر) افسوس ہوتا ہے یہ کہتے ہوئے کہ 75000 پاکستانیوں کی قیمتی جانوں کی قربانیوں اور 123 ارب ڈالر کے اخراجات دوسروں کی جنگ میں جھونکنے کے باوجود امریکہ میں ابھی تک پاکستان کے خلاف مہم کسی نہ کسی سطح پر جاری ہے۔ امریکی حکومت تو خیر ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران کے درمیان طویل جنگ کے بعد کچھ سنبھل گئی اور ہم پر شاید اس کا اعتماد بڑھ بھی گیا لیکن دوسرے اہم سرکاری اور غیر سرکاری ادارے ابھی تک ہمیں نشانے پر رکھے ہوئے ہیں۔ نہ جانے کیوں ہند نوازی میں سب سے آگے ہیں۔ شاید ہماری چین سے مثالی دوستی ان کی آنکھ میں کھٹکتی ہے۔وجہ کچھ بھی ہو پاکستان کو اب اس سے فوری نمٹنا پڑے گا۔ حالیہ مثال ایک معروف مصنف کا یہ الزام کہ پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی ابھی تک طالبان کو پناہ دیئے ہوئے ہے۔ ایسا کئی دہائیوں سے ہورہا ہے لیکن باوجود اعتراض اور پاکستان کو تنبیہہ کہ اسلام آباد کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں پڑا۔ ہمارا قصور یہی ہے نہ کہ ہم نے امریکی صدر کے کہنے پر طالبان سے افغانستان میں امن کی خاطر جو پاکستان دل و جان سے چاہتا ہے مذاکرات شروع کروا دیئے۔ 
پاکستان پر کئی مرتبہ دہشت گرد ملک اور دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگا۔ ہم نے بارہا اس بات کی وضاحت ہی نہیں تردیدبھی کی لیکن اب ایک امریکی ایڈیٹر الیگزینڈر گیلارڈ جس نے کئی ممالک میں لوگوں کے انٹرویو کئے ہیں ایک مرتبہ پھر پاکستان پر حملہ آور ہوا ہے کہ ہم دہشت گردوں کو پناہ دیئے ہوئے ہیں۔ دوسرا بڑا الزام اور بھی سخت ہے کہ آئی ایس آئی نے کشمیر میں اپنا جال پھیلا رکھا ہے۔ یہ کیسا الزام ہے؟ سمجھ میں نہیں آتا۔ پچھلے ایک سال یا اس سے کچھ عرصے سے زیادہ کشمیر میں آزادی کی تحریک چل رہی ہے جو 6 لاکھ ہندوستانی فوجیوں کی مار دھاڑ کے باوجود اب تک قابو میں نہیں آسکی۔ اگر وہاں کے لوگ پاکستان کا نعرہ لگاتے ہیں یا پاکستان کے جھنڈے لہراتے ہیں تو ہم کہاں سے ذمہ دار ہوگئے؟ ہماری عقل سے یہ بات باہر ہے کوئی سمجھا دے۔ ہندوستانی قیادت ہی ثبوت دے دے لیکن وہ بجائے اسلام آباد کو ثبوت فراہم کرنے کہ امریکہ کو ورغلاتے ہیں کہ سب کچھ پاکستان کروا رہا ہے اور بیچارہ معصوم امریکی اس پر یقین کر کے ہمارے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف ہوجاتا ہے۔ ”کوئی سمجھائے کہ ہم سمجھائیں کیا؟
گیلارڈ نے اپنے ایک تازہ کالم میں لکھا کہ 7 دسمبر کو کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیاجس پر شبہ تھا کہ وہ آئی ایس آئی کا ایجنٹ تھا اور لوگوں کو اکسارہا ہے اگر ایسا تھا تو ہندوستان کو اسے عدالت میں پیش کر کے ثبوت فراہم کرنے چاہئیں تھے تاکہ دنیا سمیت ہم بھی اس بات کو سمجھ سکیں کہ کوئی بھی فرد اپنی آزاد حیثیت میں ہندوستان کے خلاف کام کررہا ہے۔آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم کے کہنے پر ہندوستان کو ایک نہیں 2 مرتبہ امن کا پیغام پہنچایا گیا لیکن جواب ندارد۔ پھر غلطی پر کون ہے؟ دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا لیکن افسوس ہندوستان دنیا کے لئے اتنی بڑی منڈی ہے کہ اس کی سنی جاتی اور ہمیں صرف دلاسہ دیا جاتا ہے۔ 
گیلارڈ لکھتا ہے کہ پاکستان ہندوستان کو کمزور کر کے کشمیر کو پاکستان میں شامل کرنے کےلئے مصروف عمل ہے۔ یہ کیسی منطق ہے جو سمجھ میں نہیں آتی۔ کشمیری اپنی جدوجہد کررہے ہیں۔ وہ ہندوستان کی قید سے نکلنا چاہتے ہیں۔ موجودہ تحریک کافی عرصے سے جاری ہے اور بالکل مقامی آبادی پر مشتمل ہے۔ پاکستان کا ذکر بار بار کیوں آتا ہے؟

شیئر: