Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رب کی تعظیم نجات کی کلید ہے، امام حرم

مکہ مکرمہ۔۔۔ مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹراسامہ خیاط نے کہا ہے کہ فرزندان اسلام اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محاذ آرائی سے بچنے کی انتہا درجے کوشش کریں۔ اللہ اور اسکے رسول کی محاذ آرائی سے نجات کی کلید رب اور اس کے رسول کی تعظیم ہے۔ وہ مسجد الحرام میں جمعہ کا ایمان افروز خطبہ دے رہے تھے۔ انہوںنے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ ان میں عقل سلیم، دل ، نفس کی پاکیزگی، فکر و نظر کی درستگی، کردار میں سلامت روی، خدا ترسی نمایاں ترین ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اپنی مرضی ، اپنی رحمت اور مغفرت حاصل کرنے کے اسباب بھی عطا کئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اس کے تمام بندے کمال بندگی کا مظاہرہ کرکے کامیاب وکامران بنیں۔گمراہی کے دلدل میں پھنسنے اور ماسیت کے کھڈ میں گرنے سے گریز کریں۔ امام حرم نے کہاکہ عقلمند لوگوں کو سب سے زیادہ جس بات کا اہتمام کرنا چاہئے وہ یہ کہ وہ کسی بھی حالت میں اللہ اور اس کے رسول سے محاذ آرائی کرنے والوں میں شامل نہ ہوں۔ اللہ اور اسکے رسول کی مخالفت، عداوت اور ماسیت سے دور رہیں تاکہ محاذ آرائی کرنے والوں میں شامل نہ ہوں۔ امام حرم نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محاذ آرائی کرنے والوں کو دنیا میں بدترین سزا اور آخر میں خطرناک ترین انجام سے خبردا رکیا ہے۔ دنیا میں اسکی سزا یہ ہے کہ جو لوگ اللہ اور اس سے محاذ آرائی کے راستے پر چل کھڑے ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے ذہنوں میں محاذ آرائی کے عمل کو خوبصورت بنا دیتا ہے اور وہ اس راہ پر چلتے چلتے تباہی کے کھڈ میں جاگرتے ہیں۔ جہاں تک آخرت کا تعلق ہے تو ایسے لوگوں کا انجام نہایت برا ہوگا۔ امام حرم نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول کی مخالفت سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اللہ کے بندے اپنے رب کی تعظیم کریں۔ خدا ترسی سے کام لیں۔اس کے درد ناک عذاب سے بچنے کی فکر کریں۔ اسلامی شریعت کو اپنے اوپر نافذ کریں۔ اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کو اپنی پہچان بنائیں۔ امام حرم نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت بندے کو رب کی مخالفت اور محاذ آرائی سے بچانے کے سلسلے میں دیوار کا کام دیتی ہے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ حسین آل الشیخ نے جمعہ کا خطبہ احسان کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف شکل و صورت میں احسان دین اسلام کی عظیم ترین خوبیوں میں سے ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں عدل ، احسان اور رشتہ داروں کیساتھ دادودہش کا حکم دیا ہے۔ آل الشیخ نے کہا کہ جو فرد اور معاشرہ ”احسان “ کو اپنی پہچان بنا لیتا ہے وہ متمدن ہوجاتا ہے۔ ایسے افراد اور ا یسا معاشرہ دلوں کی کدورتوں اور نفرتوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ ایسے معاشرے میں فتنوں کی آگ اورکشمکش کے اسباب ختم ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے ہمیں ہر مخلوق کے ساتھ احسان کا حکم دیا ہے۔ انسان جانور سب احسان کے مستحق ہیں۔ احسان کا مطلب یہ ہے کہ ہر شخص دوسرے کے ساتھ اچھے کردار و گفتار کا مظاہرہ کرے۔ احسان میں مالی اعانت بھی آتی ہے ۔ قیمتی وقت خرچ کرنا بھی اس میں شامل ہے۔ میٹھے بول بھی احسان کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ خوش دلی اور خنداں پیشانی کیساتھ ملنا بھی احسان ہے۔

شیئر: