Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ عبداللہ کے ساتھ کام کرنے والے پہلے پاکستانی ڈاکٹر

1986ءمیں ڈاکٹر غلام اکبر خان نیازی جدہ میں کنگ خالد نیشنل گارڈ اسپتال کے سربراہ کی حیثیت سے کام کررہے تھے۔ اس زمانے میں برطانوی شہزادی ڈیانا اور شہزادہ چارلس نے اسپتال کا دورہ کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر نیازی نے شاہی مہمانوں کو اسپتال کا دورہ کرایا اور بریفنگ دی۔ ان کے اعزاز میں دی جانے والی تقاریب میں بھی وہ شریک رہے۔ اس موقع پر متعدد سعودی ڈاکٹروں اور حکام نے اس امر پر ناراضی ظاہر کی کہ غیر سعودی نہ صرف اسپتال کا سربراہ ہے بلکہ اسے لیڈی ڈیانا اور شہزادہ چارلس کی میزبانی کا موقع مل گیا۔
ڈاکٹروں نے اس کی شکایت اس وقت کے ولی عہد مملکت شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے کردی۔ بعد میں شہزادہ عبداللہ 2005 ءمیں مملکت کے شاہ اور خادم حرمین شریفین بنے۔
اسلام آباد کے نواح میں واقع اپنے دفتر میں عرب نیوز کے نامہ نگار عامر شاہ کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر غلام اکبر خان نیازی نے بتایا کہ ’ایک صبح شہزادہ عبداللہ نے مجھے رائل کورٹ میں طلب کیا میں خوفزدہ تھا اور سمجھ رہا تھا کہ شاید مجھ سے کوئی غلطی ہوگئی ہے۔‘ 
انھوں نے بتایا کہ ’لیکن اس وقت مجھے حیرت ہوئی جب ولی عہد شہزادہ نے کہا کہ آپ برسوں سے مملکت میں رہائش پذیر ہیں کیوں نہ میں آپ کو سعودی عرب کی شہریت دے دوں۔ ان کا یہ کہنا میرے لیے خوشگوار حیرت کا باعث تھا اور میں نے ان کی یہ پیشکش شکریہ کے ساتھ قبول کی۔‘ 
ڈاکٹر نیازی کا کہنا تھا کہ’ ’انہوں نے مجھے شہریت دیدی اور کہا کہ جائیں اور سعودی شہری کی حیثیت سے میرے عوام کی خدمت کریں اور اب آپ کو کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا کہ آپ ایک غیر ملکی اور غیر سعودی ہیں۔“
ڈاکٹر نیازی کو 1961 ءمیں دیگر کئی پاکستانی ڈاکٹروں کے ساتھ سعودی عرب میں کام کرنے کا دو سال کا کنٹریکٹ ملا تھا لیکن شہزادہ عبداللہ نے ان کا سعودی نیشنل گارڈز کی ٹیم کے علاج معالجے کے لیے تقرر کیا۔
ڈاکٹر نیازی کا کہنا ہے کہ’میں پہلا پاکستانی ڈاکٹر ہوں کہ جسے نیشنل گارڈز میں شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ جب شہزادہ عبداللہ بادشاہ بن گئے تو وہ مجھے بھی اپنے ساتھ فیملی ڈاکٹر کی حیثیت سے لے گئے۔‘
ڈاکٹر نیازی، شاہ عبداللہ کی اجازت سے 1997 ءمیں پاکستان واپس آئے اور انہوں نے شاہ عبداللہ کی ہدایت پر ایک نجی میڈیکل کالج اسلام آباد میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج قائم کیا۔
انہوں نے شاہ عبداللہ کو انتہائی رحم دل شخص قرار دیا جنہوں نے ہمیشہ ہی مسلم امہ کی ترقی اور اتحاد کے لیے خلوص دل سے کام کیا۔ یہی بات عالم اسلام کے مختلف ملکوں میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں فراخدلی سے انکی طرف سے گرانٹ اور اسکالر شپ دینے سے ظاہر ہوتی ہے۔
ڈاکٹر نیازی کے مطابق شاہ عبداللہ پاکستان کے بہترین دوست اور خیر خواہ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ہر مشکل دور میں پاکستان کا ساتھ دیا چاہے وہ انڈیا کے ساتھ جنگیں ہوں یا قدرتی آفات یعنی سیلاب اور زلزلے وغیرہ کے دن ہوں۔ مملکت نے نقد اور ادھار تیل کی صورت میں بھی پاکستان کی اس وقت بھرپور مالی مدد کی جب مئی 1998 ءمیں ایٹمی تجربات کے بعد امریکہ نے پاکستان پر پابندیاں لگادی تھیں۔
ڈاکٹر غلام اکبر نیازی کا کہنا تھا کہ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ سعودی عرب کے تمام بادشاہ اور شہزادے پاکستان کے خیرخواہ ہیں اور رہے، انہوں نے پاکستان کی خوش حالی اور ترقی کےلئے دل کھول کر مدد کی۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حالیہ دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر نیازی کا کہنا تھا کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان اسٹراٹیجک اور اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
وہ کہتے ہیں کہ مجھے یقین ہے کہ سعودی حکمرانوں کی روایت کو پیش نظر رکھتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان بھی پاکستان میں بھاری سرمایہ کا اعلان کریں گے تاکہ ملک کی نازک معیشت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔
 
 

شیئر: