Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ تعلقات کا ”نیا آغاز“

اسلام آباد( اعظم خان) سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دو دن کا دورہ پاکستان کئی حوالوں سے بہت اہمیت کا حامل رہا۔ دورے کے دوران پہلے سے طے شدہ یاداشتوں کے علاوہ ایک بہت اہم پیش رفت سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانی شہریوں کی رہائی کا خوشگوار اعلان تھا جو کسی سرپرائز سے کم نہ تھا۔ جس کے بعد خاص طور پر سوشل میڈیا پر اس اعلان کو خوب پذیرائی حاصل ہوئی جس کا تذکرہ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد سے بھی کیا۔ اس سے قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی درخواست پر سعودی عرب کی جیلوں میں قید 2107 قیدیوں کی رہائی کے احکامات صادر کئے۔ سعودی ولی عہد نے پہلے روز عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے کہا کہ وہ انہیں سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھیں۔ اس دورے کے دوران سعودی ولی عہد کی خواہش پر پاک سعودی رابطہ کونسل کا قیام بھی عمل میں آیا جس کا سالانہ اجلاس ریاض اوردوسری بار اسلام آباد میں ہوگا۔ اس کونسل کی سربراہی وزیراعظم پاکستان اور سعودی ولی عہد مشترکہ طورپرکریں گے۔ دورہ اسلام آباد کے دوران ولی عہد نے 20 ارب ڈالرز کے منصوبوں کی یاداشتوں پر دستخط کرنے کی تقریب سے اپنے خطاب میں اس خیر سگالی کا اظہار کیا کہ پاکستان معاشی طور پر مزید کامیابیاں سمیٹے گا۔ اس دورے کے دوران 10 بلین ڈالرز کی لاگت سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر میں مجوزہ سعودی آئل ریفائنری سے متعلق یاداشت پر بھی دستخط ہوئے۔ ماہرین کے مطابق یہ آئل ریفائنری پاکستان کی توانائی کی ضروریات اور ادائیگیوں کے توازن کوبہتر کرنے میں بڑی معاون ثابت ہوگی۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورے کے دوران دونوں ممالک میں تکنیکی اور کھیلوں کے میدان میں تعاون، سعودی مصنوعات کی برآمد سے متعلق معاشی معاہدات، توانائی کے منصوبے، قدرتی ذخائر اور متبادل توانائی کے منصوبوں سے متعلق یاداشتوں پر دستخط کئے گئے۔ اپنے دورے کے دوسرے روز پیر کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان وزیراعظم پاکستان کے ساتھ روایتی بگھی میں بیٹھ کر ایوان صدر پہنچے جہاں پر پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ان کے استقبال کے لیے موجود تھے۔ دونوں رہنماوں کی ملاقات کے بعد صدر پاکستان نے ولی عہد کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں ان کو پاکستان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ”نشان پاکستان“ سے نوازا۔ دورے کے آخر میں وزیراعظم پاکستان نے سعودی ولی عہد کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کو سعودی ولی عہد کا دوسرا گھر قراردیا۔ سعودی ولی عہد نے شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس کے گھر جیسا ہی ہے۔یہ دورہ ہمارے تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان مستقبل کی بڑی معیشت ہے۔ دورے کے بعد دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سعودی ولی عہد نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ہند کو مذاکرات کی دعوت بشمول کرتار پور سرحد کھولنے کے اقدام کو سراہا۔ اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات سے ہی خطے میں امن اور استحکام یقینی بنایا جاسکتا ہے اور اس سے ہی تنازعات کا حل نکل سکتا ہے۔ دونوں رہنماﺅں نے دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف ظلم وبربریت کی مذمت کی۔ دفتر خارجہ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد کو ہندکے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی پر بریفنگ دی۔ اعلامیے میں دونوں اطراف نے خطے میں امن اور سکیورٹی سمیت بین الاقوامی سطح پر مسلم امہ کو درپیش مسائل، بین المذاہب ہم آہنگی اور دہشت گردی پر قابو پانے جیسے امور پر یکساں موقف اختیار کیا۔

                                 

شیئر: