Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امید ہے اب دونوں بھائی واپس آجائیں گے

 
رابعہ اکرم خان۔۔ اردو نیوز۔ اسلام آباد
”ہم نے سکون کا سانس لیا جب سے سنا ہے کہ سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ میرے 2 بھائی وہاں کی ایک جیل میں قید ہیں۔ اس اعلان کے بعد ان کے بچوں کی دعاﺅں میں نہ صرف تیزی آئی ہے بلکہ مجھ سے بار بار پوچھ رہے ہیں کہ کب ان کے ابو کی واپسی ہوگی۔
یہ کہنا ہے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے امیر جمال کے خاندان کا جن کے دونوں بھائی گزشتہ 14 ماہ سے سعودی عرب کی جیل میں قید ہیں۔
امیر جمال کے خاندان کی طرح سیکڑوں خاندانوں کےلئے امید کی یہ خبر اس وقت سامنے آئی جب وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے پاکستان کے 2 روزہ دورے کے دوران درخواست کی کہ سعودی عرب میں قید 3 ہزار پاکستانیوں کی رہائی کےلئے اپنا کردار ادا کریں۔
جس کے اگلے دن سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں قید 2107 پاکستانیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کئی دہائیوں سے پاکستان کی افرادی قوت سعودی عرب میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔اس میں ملک کے دور دراز علاقوں بالخصوص خیبر پختونخوا کے مزدوروں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
پاکستانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت سعودی عرب میں 25 لاکھ پاکستانی کام کر رہے ہیں تاہم گزشتہ کئی برسوں سے بیرون ملک بالخصوص سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانی قیدیوں کے خاندانوں کی جانب سے حکومت سے مدد کی اپیلیں سامنے آتی رہی ہیں کہ ان کے پیاروں کو پاکستان لایا جائے۔
سعودی ولی عہد کی جانب سے قیدیوں کو فی الفور رہا کرنے کے حکم پر سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کے اہل خانہ نے اس اعلان پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے امیر جمال کے2 بھائی جاوید اور حسن زیب سعودی عرب کی ایک جیل میں قید ہیں، وہ کہتے ہیں کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اعلان نے ایک امید دی ہے کہ اب انکے دونوں بھائی بھی آجائیں گے۔
امیر جمال نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے دونوں بھائیوں نے کوئی جرم نہیں کیا بلکہ ان پر لڑائی جھگڑے میں ملوث ہونے کا الزام ہے لیکن تاحال انکے مقدمے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ 
امیر جمال کے مطابق انکے دونوں بھائی تقریباً 17سال سے سعودی عرب میں مزدوری کر رہے تھے۔ اب 14 ماہ سے قید ہونے کی وجہ سے ان کا خاندان مشکلات کا شکار ہے۔ 
پاکستان میں قیدیوں کے حقوق کےلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم جسٹس پروجیکٹ پاکستان نے سعودی ولی عہد کے اعلان کو سراہا ہے۔ جسٹس پروجیکٹ پاکستان کے مطابق سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کو کئی طرح کے قانونی مسائل کا سامنا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر اور فیس بک صارفین نے فیصلے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسے سراہاہے۔
فیس بک پر ایک صارف امجد قمر نے لکھا کہ’ یہ ایک قابل تعریف اعلان ہے اور وزیراعظم عمران خان نے عظیم کام کیا ہے‘۔
صحافی مظہر عباس نے ٹویٹ کیا کہ ’ ’شکریہ! وزیراعظم عمران خان .... سعودی عرب کی جیلوں میں برسوں سے قید تقریباً 3 ہزار پاکستانیوں کا ایک اہم معاملہ اٹھایا ہے۔“
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب میں قید افراد میں مزدور پیشہ شامل ہیں جو مختلف ایجنٹوں کے چکر میں پھنس جاتے ہیں اور سعودی نظام انصاف کے حوالے سے رہنمائی نہ ہونے کے سبب جیل میں قیدہیں۔
 

شیئر: