Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی چینی تعلقات ایک نظر میں

ریاض ۔۔ ۔ سعودی عرب اور چین کے تعلقات باہمی تعاون کے نئے افق طے کررہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے ، مفاہمتی یادداشتیں ہیں۔دونوں ممالک ہر سطح پر ترقی اور خوشحالی کےلئے کوشاں ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی لین دین 2018ءکے درمیان 63.3ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔2017ءکے مقابلے میں 44.48فیصد اضافہ ہوا۔ چین نے 17.44ارب ڈالر کا سامان سعودی عرب کو برآمد کیا۔ چین نے 2018ءکے دوران 29.6ارب ڈالر مالیت کا پیٹرول سعودی عرب سے درآمد کیا۔ دونو ںملکوںنے گزشتہ سال صنعت کے شعبے میں 6.7ارب ڈالر کے نئے معاہدے کئے۔چین نے مملکت میں منصوبوں کو 370ملین ڈالر کا فنڈ فراہم کیا۔دونوں ملکوں کے تعلقات 7عشروں سے کہیں زیادہ پرانے ہیں۔ 19ویں صدی عیسوی میں جرمن ماہر جغرافیہ نے بری اور بحری روڈ پر ”شاہراہ ریشم“ کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ترکی کے انٹاکیا اور دیگر علاقوں کے ساتھ بری اور بحری رابطے ہموار ہوئے۔ اس شاہراہ کی وجہ سے ہی ہندوستان، روم اور چین سمیت متعدد قدیم تمدن پھلے پھولے۔ چین ان دنوں شاہراہ ریشم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب پر انحصار کررہا ہے۔ چین اور سعودی عرب کی قیادت کے درمیان پہلی ملاقات 1985ءکے دوران عمان میں ہوئی تھی۔
 

شیئر: