میڈیکل کی طالبہ نمرہ ڈاکوﺅں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئی‘ پولیس
کراچی: نارتھ کراچی کے علاقے انڈہ موڑ کے قریب مبینہ پولیس مقابلے کے دوران جاں بحق ہونے والی میڈیکل کی طالبہ نمرہ بیگ کے پوسٹ مارٹم میں گولی کا سکہ نہیں ملا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ چھوٹے ہتھیار سے کی گئی ہے اور پولیس کے پاس نائن ایم ایم، ایس ایم جی تھی جبکہ ملزمان کے پاس ٹی ٹی پستول تھیں۔ تفصیلات کے مطابق شارع نور جہاں پر فائرنگ کی زد میں آنے والی میڈیکل کی طالبہ 22 سالہ نمرہ بیگ کو سر میں گولی لگی تھی، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی۔ نمرہ کو فوری طور پر جناح اسپتال لایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سخی حسن کے قریب 2 ملزمان کو واردات کرتے دیکھا گیا، ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔ ملزمان کے تعاقب پر انڈہ موڑ پر ڈگری کالج کے قریب دوبارہ مقابلہ ہوا۔ ایس ایس پی سینٹرل عارف راﺅ کا کہنا ہے کہ پولیس کا ڈاکوﺅں سے مقابلہ ہوا جس میں ایک ڈاکو ہلاک اور دوسرا زخمی ہوا جب کہ اس دوران طالبہ نمرہ دو طرفہ فائرنگ کی زد میں آگئی۔ لواحقین کا پولیس اہلکاروں پر شک کا اظہار کرنا جائز ہے۔ لواحقین کو شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ، نمرہ کا پوسٹ مارٹم ہوگیا ہے لہٰذا حقائق رپورٹ آنے کے بعد ہی سامنے آئیں گے ۔ پولیس حکام نے کہا کہ اسلحہ کی فارنسک رپورٹ کا انتظار ہے ، حتمی رپورٹ آنے کے بعد اسلحے کا تعین ہوسکے گا۔ علاوہ ازیں مقتولہ کے بھائی حسن بیگ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم دو بہن بھائی ہیں اور نمرہ ڈاﺅ میڈیکل کالج میں فائنل ایئر کی طالبہ تھی، جب یہ سانحہ پیش آیا وہ اس وقت کالج سے گھر واپس آرہی تھی۔ ہمیں صرف نمرہ کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی، اسپتال پہنچے تو معلوم ہوا نمرہ کا انتقال ہوگیا۔