Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرق کا رخ

اتوار 24فروری2019ء کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
  ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پاکستان، ہندوستان اور چین کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل رہا۔ اس دورے کی بدولت سعودی عرب اور مشرقی ممالک کے درمیان تعلقات میں نئی روح پڑ گئی۔ ایشیائی ممالک افرادی قوت ، اقتصادی اور عسکری وسائل سے مالا مال ہیں۔ یہ سارے عناصر ایشیائی ممالک کے دورے کی اہمیت کا باعث بن گئے ہیں۔
تینوں ممالک اور ان کے عوام نے محمد بن سلمان کا والہانہ استقبال کیا۔ تینوں ممالک کے قائدین محمد بن سلمان کے استقبال میں پیش پیش بھی تھے اور پرجوش بھی۔
اس موقع پر تینوں ملکوں کیساتھ سعودی عرب کے متعدد معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوںپر دستخط ہوئے۔ یہ معاہدے مستقبل کے حوالے سے سعودی قیادت کی دور اندیشی کا روشن عملی ثبوت ہیں۔سعودی قیادت اسٹراٹیجک راستوں میں تنوع کی پالیسی پر گامزن ہے۔ سعودی قیادت چاہتی ہے کہ مغربی ممالک پر واحد طاقت کے طور پر انحصار نہ کیا جائے۔ وقتاً فوقتاً دنیا بھر میں پیش آنے والے الٹے سیدھے حالات اور غلط سلط تصورات کے تناظر میں تنہا مغرب پر انحصار کسی طور درست نہیں۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جن ایشیائی ممالک کا دورہ کیا وہ آبادی، عسکری، طاقت اور اقتصادی وسائل کے حوالے سے بھی بیحد بڑے ملک ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور ان تینوں ایشیائی ممالک کے درمیان جغرافیائی فاصلہ بھی کم ہے۔ ان کی منڈیوں تک سعودی عرب کی رسائی شاہراہ ریشم کے ذریعے آسان ہوگی۔ اس سے دنیا کا نیا اقتصادی نقشہ مرتسم ہوگا۔ اسی تناظر میں ولی عہد کا دورہ ایشیا کامیاب رہا۔ وقت کا انتخاب بھی مناسب رہا اور مستقبل قریب میں اس کے شاندار نتائج برآمد ہونگے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: