Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہر مسلمان پر تمام اہل خانہ سے اسلامی احکام کی تعمیل فرض ہے، امام حرم

مکہ مکرمہ۔۔۔ مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر اسامہ خیاط نے کہا ہے کہ ہر مسلمان پر خود سمیت تمام اہل خانہ سے اسلامی احکام کی تعمیل کرانا فرض ہے۔ ہر مسلمان کو ظاہر و باطن اور خلوت و جلوت ہر حال میں خدا ترسی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے کہا کہ اہل ایمان کی عظیم ترین خوبی یہ ہے کہ وہ زندہ دلی ، روح کی پاکیزگی اور احساس کی نزاکت سے کام لیں۔ یہی خوبیاں اہل ایمان کو غیر مسلموںسے جدا اور منفرد کرتی ہیں۔امام حرم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں” اہل ایمان “ کہہ کر جگہ جگہ اپنے بندوں کو مخاطب کیا ہے۔ اس میں رحمن و رحیم کی جانب سے اپنے بندوں کیلئے بہت بڑا پیار شامل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایک آیت میں کہا ہے کہ اے ایمان والو! خود کو اور اپنوں کو دوزخ سے بچاﺅ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہونگے۔ امام حرم نے بتایا کہ بہت بڑی نصیحت ہے۔ ہمیں اس کے ہر پہلو پر توجہ دینا ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت مبارکہ میں ہر انسان کو یہ ذمہ داری سپرد کی ہے کہ وہ اپنی ہستی اور اپنے زیر کفالت اولاد اور رشتہ داروں کو دوزخ کے عذاب سے بچانے کی سرتوڑ کوشش کریں۔ یہ ذمہ داری نجی نوعیت کی بھی ہے او رعائلی ذمہ داری بھی ہے۔ یہ عظیم امانت ہے۔ یہ غیر معمولی فرض ہے۔ اس کا تقاضا ہے کہ جو شخص بھی اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہو اور اس سے ملاقا ت کا اسے یقین ہو جو مومن بھی اچھے کاموں پر ثواب اور برے کاموں پر جزا و سزا کا عقیدہ رکھتا ہو اسے خود کو اور اپنے بیٹوں، بیٹیوں ، رشتہ داروں او رعزیزوں کو دوزخ کے عذاب سے بچانے کی ہر ممکن فکر کرنی چاہئے۔ امام حرم نے فکر کا طریقہ کار اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہر انسان کا فرض ہے کہ وہ خود سمیت اپنے تمام اہل و عیال کو اللہ اور اسکے رسول کے جاری کردہ احکام پر عمل کا عادی بنائے اور ممنوعہ امور سے بچنے بچانے کا اہتمام کرے۔ امام حرم نے یہ بھی کہا کہ اگرکسی شخص سے غلطیاں ہوگئی ہوں۔ گناہ سرزد ہوگئے ہوں۔ اس نے برائیاں کی ہوںتو وہ پکی سچی توبہ کا اہتمام کرے اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں اسکا حکم قرآن کریم میں دیا ہے۔ امام حرم نے پکی سچی توبہ کا مفہوم بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ توبہ ہے جس کے تحت انسان گناہوں سے دور ہوجائے۔ اپنے کئے پر ناد م اور شرمندہ ہوجائے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرلے اگر اس پر کسی کا حق ہے تو وہ حقدار کو اس کا حق دیدے۔اپنی نگرانی اور اپنا احتساب پابندی سے کرنے لگے۔ قرآن پاک کی تلاوت کرکے اس میں تدبر اور تفکر سے کام لے۔ فرائض کے بعد نوافل کابھی اہتمام کرے۔ اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کرے۔ امام حرم نے کہا کہ بچو ں اور بچیوں کو آگ سے بچانے کا طریقہ کار یہ ہے کہ انہیں قرآن و سنت کے احکام بجا لانے کی تلقین کرے۔ ممنوعہ امور سے روکے ، انہیں صحیح بات بتائے۔ انکی رہنمائی کرے۔ ضرورت پڑنے پر سرزنش کرے، نگرانی کرے ان کے دوستوں اور ملنے جلنے والوں پر بھی نظر رکھے۔ انہیں برائی کرنے کی صورت میں بے لگام نہ چھوڑ دے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر حسین آل الشیخ نے جمعہ کا خطبہ قرضہ لینے اور دینے کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ حقوق کی ادائیگی میں لاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہیں خاص طور پر قرضہ لیکر دینے میں ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔ جو لوگ کسی سے کوئی سامان ادھار خریدیں یا کسی سے قرضہ لیں یا کسی مزدور سے کوئی محنت کرائیں ہر حال میں اس کا حق پہلی فرصت میں ادا کرنے کا اہتمام کریں۔ امام حرم نے بتایا کہ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ و ہ اللہ کے بندوں کے حقوق ادا کرنے میں ادنی کوتاہی سے کام نہ لے۔ قرضہدینے والے کو چاہئے کہ اگر قرضہ لینے والا تنگی سے دوچار ہے تو اسکے ساتھ فیاضی ، سہل پسندی اور روا داری کا مظاہرہ کرے۔ اسلام نے اجیر کی اجرت اس کا پسینہ خشک ہونے سے قبل ادا کرنے کی تلقین کی ہے او راس سلسلے میں ٹال مٹول کرنے والوں کو قیامت کے روز اجیر کا اتحادی اور آجر کا حریف ہونے کی تنبیہ دی ہے۔

شیئر: