Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”ایف سولہ طیارے پاکستان نے نقد خریدے،کیوں نہ استعمال کریں؟“

 
وسیم عباسی اسلام آباد 
پاکستان نے 2005-6میں نقد پیسے دے کر امریکہ سے18 جدید ایف سولہ طیارے خریدے مگر امریکی حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کہیں پاک فضائیہ نے گزشتہ ہفتے کنٹرول لا ئن پر ہندوستانی طیارے گرانے کے لئے ایف سولہ تو استعمال نہیں کئے۔
ارود نیوز سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے اس حوالے سے ہونے والی تحقیقات کی تصدیق کی مگر جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ ہے جو پاک فضائیہ کو یہ طیارے ہندوستان کے خلاف استعمال کرنے سے روکے تو انہوں نے کہا ”میں معذرت چاہتا ہوں اس حوالے سے معلومات میرے پاس نہیں۔ ایسی معلومات واشنگٹن میں دفتر خارجہ سے جاری کی جا سکتی ہیں“۔یاد رہے کہ افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ بدھ کے آپریشن میں کوئی ایف سولہ طیارہ استعمال نہیں ہوا۔ہندکی طرف سے تواتر سے یہ دعوی بھی سامنے آیا کہ فضائی جھڑپ میں پاکستان کا ایف سولہ طیارہ بھی مار گرایا گیا۔  
دفاعی استعمال پر پابندی نہیں
میڈیا میں اس معاملے پر مباحثے کے باوجود پاکستانی اور امریکی حکام کی طرف سے معاہدے کے حوالے سے کوئی تفصیل جاری نہیں کی جا رہی ہے۔دوسری طرف پاکستان کی فضائیہ کے سابق سینئر افسر ائیرمارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف جو امریکہ سے ایف سولہ طیارے خریدنے کے عمل میں شریک رہے اس بات کی سختی سے تردید کرتے ہیں کہ " استعمال کے معاہدے" میں پاکستان پر اس طرح کی کوئی قدغن ہے جو دفاع کے لئے ان طیاروں کو ہندوستان کے خلاف استعمال سے روکے۔ایف سولہ طیاروں کی تازہ ترین کھیپ (بلاک۔25) کا معاہدہ تیار کرنے والوں میں شامل تھا۔اس میں ایسی کوئی پابندی نہیں۔ہم نے نقد پیسے دے کر اپنے دفاع کے لئے طیارے خریدے تھے“۔تاہم شاہد لطیف کا کہنا تھا کہ پاکستان پر امریکہ کی صرف ایک شرط تھی کہ طیاروں کی ٹیکنالوجی کسی تیسرے ملک کو نہ دی جائے۔اسی مقصد کے لئے ہم نے ایک نئی ائیر بیس بنائی تھی جو صرف ایف۔ سولہ طیاروں کے لئے مخصوص ہے تاکہ ان طیاروں کے رازوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی کی دہائی میں بھی پاکستان نے ایف سولہ طیارے امریکہ سے لئے تھے جنہیںبعد میں اپ گریڈ کیا گیا تھا۔ ان طیاروں کے استعمال میں بھی پاکستان پر کوئی پابندی نہیں۔ شاہد لطیف بعد میں چین کے تعاون سے بننے والے مقامی طیاروں جے۔ایف۔ سترہ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جے ایف سترہ طیارے ایف سولہ طیاروں کے ہم پلہ ہیں اور بدھ کے روز انہی کا استعمال کیا گیا۔
”امریکی اعتراض ناقابل فہم ہے“
شاہد لطیف کے مطابق طیاروں کے دفاعی استعمال پر امریکی اعتراض ناقابل فہم ہے اور شاید ہندوستان کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔تاہم پاکستان کے سابق سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ ) آصف یاسین ملک کا کہنا تھا کہ ہندوستان امریکہ کا تزویراتی پارٹنر ہے اور شاید امریکہ کے لئے یہ مشکل صورتحال ہے کہ اس کی ٹیکنالوجی اس کے دوست ملک کے خلاف استعمال ہو۔“ شاید امریکہ کی توقع ہو کہ یہ طیارے صرف د ہشت گردی کی خلاف جنگ میں ہی استعمال ہوں۔ مگر جنگ کی صورت میں ایف سولہ کے دفاعی استعمال پر امریکہ پاکستان کو کچھ نہیں کہہ سکتا“
 

شیئر: