Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تلاشی لی گئی تو اسلحے کی بجائے ایمبو لینسزنکلیں‘

 
رائے شاہنواز لاہور 
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے تقریباً وسط میں چوبرجی کے علاقے میں زندگی بالکل معمول کے مطابق چل رہی تھی۔البتہ چوبرجی چوک کے ایک کونے میں واقع جامع مسجد قادسیہ میں لوگ جمعہ کی نماز کے لئے بڑی تعداد میں پہنچ رہے تھے۔ مسجد قادسیہ کالعدم جماعت الدعوہ کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔اس جماعت پر پابندی کے بعد یہ پہلا جمعہ تھا۔ مسجد کے باہر حسب معمول رش کی وجہ سے ایک طرف کی سڑک رکاوٹیں لگا کر بند کر دی گئی تھی۔ میں تقریباً ایک بجے جامع قادسیہ کے مرکزی دروازے پر پہنچا تو جماعت الدعوہ کے ذاتی سیکیورٹی گارڈز کی بجائے چاک و چوبند پولیس اہلکاروں نے تلاشی لے کر اندر جانے دیا۔
مسجد کے ہال میں داخل ہوا تو اندر تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی جبکہ منبر پر جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے بجائے حافظ عبدالروف جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ جماعت الدعوہ کو کالعدم قرار د ئیے جانے کے بعد حافظ سعید خطبہ جمعہ دینے نہیں آئے۔ابھی تک حکومت نے یہ وا ضح نہیں کیا کہ حافظ سعید نظر بند ہیں یا نہیں اور ان پر پابندی کی نوعیت کیا ہے۔ مرکز القادسیہ میں سیکیورٹی کے انتظامات پولیس کے حوالے تھے جبکہ سیکیورٹی کنٹرول روم بھی اس وقت پولیس ہی دیکھ رہی تھی۔
کارکنوں کی بڑی تعداد مسجد میں موجود تھی اور دکھائی ایسے دے رہا تھا کہ صورت حال کے تعین کے لئے آج خاص اہتمام کر کے کارکنان پہنچے ہیں۔ بالاخر ان کو حافظ عبدالروف کے خطاب کے اپنے کئی سوالات کے جواب بھی مل گئے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں دہشت گرد کہا گیا۔ جب انہوں نے ہماری تلاشی لی تو اسلحے کے بجائے ڈسپنسریاں اور ایمبو لینسز ملیں۔ کیا دہشت گرد ایسے ہوتے ہیں؟‘
حافظ عبدالروف نے نام لئے بغیر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور گلے شکوے بھی کئے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نے جو کیا پاکستان کے لئے کیا۔ کچھ بھی ہو جائے پاکستان کے خلاف ایک لفظ نہیں منہ سے نکالیں گے یہ ہمارا گھر ہے۔‘
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ تحویل میں لی گئی تمام ایمبولینسز اور ڈسپنسریوں کو بند کرنے کے بجائے حکومت اپنے نام سے چلائے تاکہ لوگوں کو اس کا فائدہ ملتا ہے۔جمعہ کی نماز ختم ہوئی تو کارکنان اور دیگر لوگ آہستہ آہستہ نکلنا شروع ہو گئے تاہم ٹولیوں کی صورت میں حالات حاضرہ پر تبصرے بھی زورں پر تھے۔ چند ایک نوجوانوں سے بات چیت کی تو وہ موجودہ صورت حال کو بین الاقوامی سازش بتاتے نظر آئے۔
مرکز القادسیہ میں صرف مسجد کو نماز کے لئے کھلا رکھا گیا ہے البتہ کمپلیکس میں واقع دیگر حصے بند کر دئیے گئے ہیں جس سے کالعدم جماعت الدعوہ کی جماعتی اور رفاحی سرگرمیاں عمل معطل ہیں۔
 

شیئر: