’لاہور کی فضائیں ایک بار پھر رنگوں سے بات کریں گی‘،6 فروری سے بسنت کا تین روزہ تہوار
’لاہور کی فضائیں ایک بار پھر رنگوں سے بات کریں گی‘،6 فروری سے بسنت کا تین روزہ تہوار
بدھ 10 دسمبر 2025 14:52
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 25 برس کے وقفے کے بعد بسنت سخت ضوابط کے تحت 6، 7 اور8 فروری کو منائی جائے گی۔
بدھ کو پنجاب حکومت کی سینئیر وزیر مریم اونگزیب نے سماجی رابطوں کے پلیٹ فام ایکس پر بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور بھر میں بسنت منانے کی اجازت دے دی ہے۔
انھوں نے اس کے ساتھ بسنت آرڈیننس 2025 کے تحت سخت ضوابط کا بھی بتایا جس میں پتنگ اور ڈور فروش رجسٹرڈ ہو گا اور کیو آر کوڈ کا اسعتمال کیا جائے گا۔
مریم ان کے مطابق وزیراعلیٰ کی ہدایت پر کل سے لاہور بھر میں موٹر سائیکلوں پر سیفٹی اینٹینا لگانے کی مہم شروع کی جائے گی اور بسنت سے قبل اور دورانِ بسنت ہر موٹر سائیکل پر حفاظتی اینٹینا لازم ہو گا۔
انھوں نے اس کے ساتھ لکھا کہ ’لاہور کی فضائیں ایک بار پھر رنگوں سے بات کریں گی۔‘
پابندی کا پس منظر: بسنت کیوں بند ہوئی تھی؟
پنجاب میں بسنت اور پتنگ بازی پر پابندی کا آغاز اس وقت ہوا جب دھاتی اور کیمیکل ملی ڈور سے موٹر سائیکل سواروں کی گردنیں کٹنے، بجلی کے تاروں میں شارٹ سرکٹ اور چھتوں سے گر کر ہونے والی ہلاکتوں نے ایک سنگین صورت حال پیدا کر دی تھی۔ سنہ 2024 اور سنہ 2025 میں حکومت نے ایک بار پھر معاملے کو زیرِغور لاتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے حادثات، حفاظتی لائحہ عمل اور ممکنہ طور پر بسنت کی مرحلہ وار واپسی کے متعلق تجاویز طلب کیں تھیں۔
آرڈیننس 2025 کیا کہتا ہے؟
پتنگ بازی کے قوانین کی خلاف پر اب سب انسپکٹر رینک کا افسر کسی بھی شخص کو بغیر وارنٹ گرفتار کر سکتا ہے: فائل فوٹو اے ایف پی
نیا آرڈیننس پتنگ بازی کو پہلی بار واضح قانونی دائرے میں لاتا ہے۔ اس کے تحت ڈپٹی کمشنر کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مخصوص ایام، مخصوص مقامات اور طے شدہ شرائط کے مطابق پتنگ بازی کی اجازت جاری کرے۔ یہ اجازت صرف ایسے میٹریل کے لیے ہو گی جسے حکومت نے ’پرمیسیبل‘ قرار دیا ہو، جبکہ دھاتی ڈور، کیمیکل ملی ڈور اور ’تندی‘ کا استعمال، فروخت یا ذخیرہ مکمل طور پر ممنوع رہے گا۔
آرڈیننس ان اشیا کی تیاری اور خرید و فروخت کو سنگین جرم قرار دیتا ہے اور اس کی خلاف ورزی پر قید اور بھاری جرمانے شامل کیے گئے ہیں۔قانون کے مطابق ممنوعہ ڈور یا غیرقانونی پتنگ بازی کی خلاف ورزی پر کم از کم تین برس اور زیادہ سے زیادہ پانچ برس قید کی سزا دی جا سکتی ہے، جبکہ جرمانہ 20 لاکھ روپے تک ہو سکتا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید ایک برس قید کا اضافہ ہو گا۔ اگر بچے اس قانون کی خلاف ورزی کریں تو ان کے خلاف کارروائی جیوینائل جسٹس سسٹم ایکٹ کے تحت کی جائے گی، جہاں پہلی خلاف ورزی پر 50 ہزار روپے اور دوبارہ خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔
پتنگ سازوں، تاجروں اور دکانداروں کے لیے بھی رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔ وہ تب تک پتنگ یا ڈور تیار، بیچ یا ذخیرہ نہیں کر سکتے جب تک ضلعی انتظامیہ سے باقاعدہ اجازت نہ لے لیں۔ رجسٹریشن کی خلاف ورزی پر بھی پانچ برس تک قید یا ایک لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
آرڈیننس پولیس کو بھی غیرمعمولی اختیارات دیتا ہے۔ اب پولیس کا سب انسپکٹر رینک کا افسر کسی بھی شخص کو بغیر وارنٹ گرفتار کر سکتا ہے، کسی بھی جگہ چھاپہ مار سکتا ہے اور ممنوعہ سامان قبضے میں لے سکتا ہے۔ اس کے ساتھ حکومت نے وسل بلوئر پروگرام بھی متعارف کروایا ہے جس میں قابلِ بھروسا اطلاع دینے والے شہری کو 10 ہزار روپے تک انعام دیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ اس کی فراہم کردہ معلومات پہلے سے انتظامیہ کے پاس موجود نہ ہوں۔