وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اور پولیس افسر کے درمیان مکالمے کی ویڈیو زیر بحث ہے۔
8 دسمبر کو پشاور پولیس لائنز کی تقریب میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی مہمان خصوصی تھے۔ تقریب میں ضلعی پولیس افسروں میں جدید اسلحہ اور سامان تقسیم کیا گیا۔
مزید پڑھیں
تقریب میں ڈی پی او ہنگو خانزیب خان نے جب وزیراعلیٰ کے ہاتھوں سے سامان لینے کے لیے آگے بڑھ کر سہیل آفریدی کو سلیوٹ پیش کیا تو انہوں نے ڈی پی او سے مخاطب ہوکر پشتو زبان میں کہا کہ ’اُنگلی دکھانے کا انجام تمھیں معلوم ہوا۔‘
ڈی پی او ہنگو خانزیب خان نے وزیراعلیٰ کی بات پر خاموشی اختیار کی اور مسکرا دیے۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے ایک بار پھر ڈی پی او کو مخاطب کرکے کہا کہ’آئندہ کسی کو اُنگلی نہ دکھانا۔‘ اس کے بعد وزیراعلیٰ بھی مسکرا دیے۔
ان دونوں کے درمیان ہونے والے اس مکالمے کے دوران سٹیج پر آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا بھی موجود تھے جو مسکرا کر یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے۔
ڈی پی او ہنگو کون ہیں؟
ضلع ہنگو کے ضلعی پولیس افسر خانزیب خان پی ایس پی افسر ہیں جن کا تعلق خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند سے ہیں۔
خانزیب خان اس سے قبل اسلام آباد پولیس فورس میں ڈیوٹی سرانجام دے چکے ہیں۔ رواں سال مئی کے مہینے میں اسلام آباد میں غزہ سے اظہار یکجتی کے دوران پولیس افسر خانزیب خان اور سابق سینیٹر مشتاق خان کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں پولیس افسر خانزیب خان بات کرتے ہوئے مشتاق خان کو اُنگلی دکھا رہے تھے۔

اس متنازع تصویر کے منظرعام پر آنے کے کچھ عرصے بعد خانزیب خان مہمند کی خدمات خیبرپختونخوا پولیس کے حوالے کر دی گئی تھیں۔
خانزیب خان کو پہلے ڈی پی او صوابی تعینات کیا گیا تھا تاہم پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ردِعمل پر تعیناتی روک دی گئی اور بعد ازاں ضلع ہنگو بھیج دیا گیا۔
کیا وزیراعلیٰ نے ڈی پی او ہنگو کو دھمکی دی؟
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی گفتگو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر آنے کے بعد مختلف آرا بھی سامنے آئیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یونیفارم میں افسر کو دھمکی دینا انتہائی نامناسب رویہ ہے۔ ’وزیراعلیٰ کو ہنگو جیسے حساس ضلع میں دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی پولیس فورس کے ڈی پی او کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تھی۔‘
مبصرین کی رائے ہے کہ وزیراعلیٰ کے اس رویے سے پولیس سربراہ ذولفقار حمید کو حیرانی ہوئی ہے تاہم انہوں نے مسکرا کر اس بات کو ٹال دیا۔
دوسری جانب یہ مؤقف اختیار کیا جا رہا ہے کہ وزیراعلیٰ نے مسکرا کر گفتگو کی جو دھمکی نہیں بلکہ محض ایک مذاق تھا۔
پشاور پولیس کے ایک افسر نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ پورا مکالمہ انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوا جس پر وزیراعلیٰ سمیت آئی جی اور چیف سیکرٹری بھی مسکرائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے نہ صرف جدید ہتھیار پولیس کے حوالے کیے بلکہ ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔‘
سوشل میڈیا صارفین وزیراعلیٰ کے اس اقدام کی تعریف کررہے ہیں۔ ان کی رائے ہے کہ بطور چیف ایگزیگٹو سرکاری ملازم کو تنبیہ کرنا یا سمجھانا کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ سابق ڈی پی او ہنگو خالد خان دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہوئے تھے جس کے بعد خانزیب خان مہمند کو نیا ڈسٹرکٹ پولیس افسر تعینات کیا گیا۔











