پاکستان میں گاڑیوں پر ڈسکاؤنٹ، عارضی رعایت یا مارکیٹ میں سخت مقابلے کا آغاز؟
پاکستان میں گاڑیوں پر ڈسکاؤنٹ، عارضی رعایت یا مارکیٹ میں سخت مقابلے کا آغاز؟
بدھ 10 دسمبر 2025 11:37
بشیر چوہدری، اردو نیوز۔ اسلام آباد
پاکستان میں کار ساز کمپنیوں نے سال کے اختتام پر قیمتوں میں نمایاں کمی اور آسان قسطوں کے نئے پیکیجز متعارف کرا دیے ہیں جس سے آٹو مارکیٹ میں غیر معمولی ہلچل دیکھی جا رہی ہے۔
معاشی سست روی، مہنگائی کے باعث صارفین نئی گاڑیوں کی خریداری سے گریز کر رہے تھے جس کا براہِ راست اثر آٹو انڈسٹری کی پیداوار اور سیلز پر پڑ رہا تھا۔
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کمپنیوں نے ’آفرز‘ کے ذریعے نہ صرف قیمتوں میں کمی کی ہے بلکہ مینٹیننس، وارنٹی اور آسان ادائیگی کے منصوبوں کو بھی پیکیج کی صورت میں شامل کر کے صارفین کو متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
آٹو ماہرین کے مطابق یہ اقدامات اس بات کی علامت ہیں کہ کمپنیاں سٹاک کلیئرنس کے ساتھ ساتھ آئندہ سال کے لیے سیلز ٹارگٹس بہتر رکھنے کی حکمتِ عملی پر کام کر رہی ہیں۔
پاکستان اٹو ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر ایچ ایم شہزاد نے اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیاں خود کو مینوفیکچرر قرار دیتی ہیں جبکہ دراصل یہ اسمبلرز ہیں۔
’ایک ایسے موقع پر جب باہر سے گاڑی امپورٹ کرنے پر پابندی ہے یہ پہلے قیمتوں کو بہت اوپر لے کر گئے جس کے نتیجے میں ایک سال میں صرف ڈیڑھ لاکھ گاڑی اسمبل ہوئی اور مارکیٹ میں فروخت ہوئی جبکہ ماضی قریب میں صرف تین کمپنیاں ساڑھے تین لاکھ گاڑیاں اسمبل کر رہی تھیں۔ اب انہیں رعایتی پیکجز کا اعلان کرنا پڑا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب ایک کمپنی ایک گاڑی کی قیمت میں 25 لاکھ روپے تک کمی کا اعلان کر رہی ہو تو اس سے ان کے منافع کی شرح کا اندازہ کیا جانا چاہیے کہ کس طرح سے انہوں نے پاکستانی خریداروں کو لوٹنے کی کوشش کی۔‘
ایچ ایم شہزاد نے تجویز دی کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اسمبلنگ کے بجائے مینوفیکچرنگ کی طرف آئےاور لوکلائزیشن کی پالیسی اپنائے۔
معروف معاشی تجزیہ کار ڈاکٹر ساجد امین سمجھتے ہیں کہ آٹو کمپنیوں کی جانب سے اچانک قیمتوں میں کمی اور انسٹالمنٹ کے بڑے پیکیجز کا اعلان صرف مارکیٹنگ حکمتِ عملی نہیں بلکہ اس بات کی علامت ہے کہ کمپنیاں معاشی دباؤ اور خریداروں کی کمزور قوتِ خرید کی وجہ سے شدید تناؤ کا شکار ہیں۔
’چنگان پاکستان‘ نے اپنی معروف سیڈان ’السوِن بلیک سیریز‘ کی قیمت میں دو لاکھ روپے تک کمی کا اعلان کیا (فوٹو: پاک وہیلز)
’ایک بڑا سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ جب کمپنیاں ایک جھٹکے میں 20 سے 25 لاکھ روپے تک قیمت کم کر سکتی ہیں تو پھر اصل پیداواری لاگت اور منافع کی شرح کیا ہے؟ یہ بات اس تاثر کو مضبوط کرتی ہے کہ پاکستان میں مقامی آٹو انڈسٹری نے کئی سال تک غیر مسابقتی ماحول کا فائدہ اُٹھایا ہے۔‘
ان کے مطابق ’آنے والے مہینوں میں یہ مہم اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا آٹو سیکٹر کی یہ قیمتیں عارضی رعایت ہیں یا مارکیٹ میں سخت مقابلے کے آغاز کا اشارہ ہیں۔‘
خیال رہے کہ اس سلسلے میں سب سے پہلے ’چنگان پاکستان‘ نے اپنی معروف سیڈان ’السوِن بلیک سیریز‘ کی قیمت میں دو لاکھ روپے تک کمی کا اعلان کیا اور ساتھ ہی دو سال کی مفت مینٹیننس بھی شامل کر دی گئی ہے جو 31 دسمبر 2024 تک دستیاب رہے گی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ’اس آفر کا مقصد ان صارفین کو اعتماد دینا ہے جو بلند مینٹیننس اخراجات کی وجہ سے نئی گاڑی خریدنے کا فیصلہ مؤخر کر رہے تھے۔‘
اسی تناظر میں چنگان نے اپنی اوشان ایکس سیون ایس یو وی پر بھی بڑے پیمانے پر رعایتی پیکیج متعارف کرایا ہے جس کے تحت خریداروں کو مجموعی طور پر پانچ لاکھ روپے تک کا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔ اس پیکج میں نقد رعایت کے ساتھ دو سال تک کی مفت سروسنگ بھی شامل ہے۔
ہنڈائی نے بھی پاکستانی خریداروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے سوناٹا 2.5 سیڈان اور ٹوسان ہائبرڈ ایس یو وی کے لیے 18 ماہ پر مشتمل قسطوں کے خصوصی منصوبے متعارف کرائے ہیں۔
سوناٹا کے لیے 50 فیصد ایڈوانس رقم ادا کر کے بقیہ ادائیگی ماہانہ تین لاکھ 31 ہزار آٹھ سو چھ روپے میں کی جا سکتی ہے جبکہ کمپنی نے چار سالہ وارنٹی بھی اس پیکیج کا حصہ بنایا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ آفر ہنڈائی کو درمیانے اور اعلیٰ درمیانے طبقے کے خریداروں میں اپنی موجودگی مضبوط بنانے میں مدد دے سکتی ہے، کیونکہ اس سیگمنٹ میں نقد خریداری مسلسل کم ہو رہی ہے اور خریدار قسطوں کی سہولت کو ترجیح دے رہے ہیں۔
فورچیونر جی کی قیمت 25 لاکھ روپے سے زائد کمی کر کے ایک کروڑ 24 لاکھ تیس ہزار روپے کر دی گئی ہے (فوٹو: پاک وہیلز)
ٹسان ہائبرڈ پر بھی 50 فیصد ایڈوانس کے بعد 18 ماہ کی اقساط متعین کی گئی ہیں جن کی شروعات تین لاکھ 28 ہزار تین سو تینتیس روپے سے ہوتی ہے، اور یہ سہولت گاڑی کے دونوں ویرینٹس سمارٹ ایف ڈبلیو ڈی اور سگنیچر اے ڈبلیو ڈی کے لیے دستیاب ہے۔
دوسری طرف ایم جی پاکستان نے اپنی ہائبرڈ ایس یو وی ’ایم جی ایچ ایس پی ایچ ای وی‘ پر قسطوں کا ایک نیا سلسلہ متعارف کروایا ہے جس میں 18 ماہ کے لیے ماہانہ دو لاکھ 77 ہزار سات سو اسی روپے اور 24 ماہ کے لیے دو لاکھ آٹھ ہزار تین سو پینتیس روپے کی اقساط مقرر کی گئی ہیں۔
اس پیکیج کے لیے مجموعی ڈاؤن پیمنٹ 48 لاکھ 90 ہزار روپے رکھی گئی ہے جو بظاہر بلند ضرور ہے لیکن ہائبرڈ گاڑیوں میں دلچسپی رکھنے والے صارفین کے لیے یہ ایک قابلِ توجہ آپشن بن سکتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ بڑھتی ہوئی فیول کاسٹ اور بجلی کی مہنگائی کے درمیان ہائبرڈ گاڑیاں مستقبل کا رجحان بن رہی ہیں، اس لیے ایم جی کی یہ پیشکش اس طبقے کو متوجہ کر سکتی ہے جو فیول ایفیشنسی کو ترجیح دیتا ہے۔
ان تمام پیشکشوں میں سب سے زیادہ توجہ کا مرکز ٹویوٹا کی طرف سے آنے والی حیران کن کمی ہے،جس نے پاکستان میں اپنی 35 سالہ تکمیل کے موقع پر فورچیونر کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی کا اعلان کیا ہے۔
فورچیونر جی کی قیمت 25 لاکھ روپے سے زائد کمی کر کے ایک کروڑ 24 لاکھ تیس ہزار روپے کر دی گئی ہے، جبکہ فورچیونر وی کی قیمت 25 لاکھ ستر ہزار روپے کم ہو کر ایک کروڑ 49 لاکھ تیس ہزار روپے پر آ گئی ہے۔ یہ حالیہ برسوں میں ٹویوٹا کی جانب سے سب سے بڑی کمی تصور کی جا رہی ہے۔