Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی بلاول اور زرداری سے تفتیش

 
پیپلز پارٹی  کے چیئرمین  بلاول بھٹو زرداری  نے کہا ہے کہ   وہ کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز بلند کرتے رہیںگے  اور اگر حکومت ان تنظیموں کوختم کرنے کے لئے سنجیدہ ہے تو پہلے ان وزرا کو فارغ کرے جن کا تعلق ایسی تنظیموں سے رہ چکا ہے۔ 
بدھ کو   اسلام آباد میں نیب کے دفتر میں جعلی اکاونٹس  کیس میں  پیشی کے  بعد  پریس کانفرنس سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری  نے کہا کہ   ان کے لانڈری اور ناشتے  کے بل پر بھی جے ٓئی ٹی بن جاتی ہے لیکن پاکستانی طالبان کے لیڈر احسان اللہ احسان اور کالعدم تنظیموں کے خلاف جے آئی ٹی کیوں کب بنائی جائے گی۔
انھوں  نے کہا کہ ان کی جماعت فوجی عدالتوںکی مدت میں توسیع کی ہمایت نہیں کرے گی۔
 بلاول بھٹو زرداری  نے نیب کے دفتر  جانے کی کوشش میں پکڑے جانے والے  پیپلز پارٹی کے کارکنان کی فوری رہائی اور ان کے خلاف مقدمات نہ درج کرنے کا مطالبہ کیا اور وضاحت کی کہ انہوںنے کسی قسم کے احتجاج کی کال نہیں دی تھی۔ 
انہوں نے کہا کہ آج بدھ کو ان کو اس کمپنی کے ہوالے سے مقدمے میں طلب کیاگیا تھا جس کے شئیر ہولڈر وہ ایک سال سے کم کی عمرمیں بنے تھے۔  انہوں نے مزید کہا کہ یہ مقدمہ سننے کے لیے نیب درست فورم نہیں ہے بلکہ ایسے مقدمات بینکنگ کورٹ کو سننے چاہیے۔
اس س سے پہلے بدھ کی صبح سابق صدر آصف زر داری اور پیپلزپاٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زر داری جعلی اکاونٹس کیس میں اسلام آباد میں واقع نیب کے دفتر میں  پیش ہوئے تھے اور اس موقع پر پیپلزپارٹی کے کارکنوں اور پولیس میں تصادم بھی ہواتھا۔
بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف زرداری جعلی بینک اکاونٹس کیس میں بیان ریکارڈ کرانے اسلام آباد میں واقع نیب کے دفتر بدھ کی صبح 11:15  بجے پہنچے تھے۔ 
دونوں باپ بیٹے سے نیب کی دو مختلف تفتیشی ٹیموں نے علیحدہ علیحدہ دو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی۔
 پولیس کی بھاری نفری کے باوجود پیپلز پارٹی کے کارکنان کی بڑی تعداد نیب دفتر کے باہر پہنچنے میں کامیاب رہی تھی۔
کئی مقامات پر پولیس اور کارکنان میں تصادم بھی ہوا اورپولیس ان کو دفتر میں جانے سے روکنے میں ناکام رہی ۔ کارکنان نے تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف نعرے بازی  بھی کی۔
پولیس نے پیپلز پارٹی کے متعدد کارکنوں کو حراست  میں  لیا تھا 
بلاول  بھٹو  نیب کے دفتر سے نے باہر نکل کر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاتھاکہ مشرف کے دور میں بننے والے ادارے نیب کو اپنی پارٹی کے دور حکومت میں برقرار رکھنے کے فیصلے پران کو افسوس ہے اورآئندہ اس کے خلاف قانون سازی یقینی بنائی جائے گی۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور سینیٹ کی بھی بڑی تعداد نیب دفتر کے باہر موجود تھی۔  بلاول بھٹو اور آصف زرداری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے نیب کی طرف سے اس تفتیش  پر حیرت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سندھ کا مقدمہ نیب راولپنڈی کو منتقل کردیا گیاہے۔
 ’یہ وہ مقدمہ ہے جس میں خود سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ بلاول بھٹو کا نام جعلی بینک اکاونٹس کی چھان بین کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ سے نکال دیا جائے۔‘
اس سے پہلے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس نے نیب کی درخواست پر کسی بھی ناخوشگوار واقع سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کر رکھے تھے۔
نیب دفتر کی طرف جانے والے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی اور ٹریفک کے لیے متبادل انتظامات کیے گئے۔ اس موقع پر سرکاری اور نجی دفاتر آنے والوں کو بھی راستوں کی بندش کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا۔
 

شیئر: