Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”بہن کے ریپ الزام میں 3 بھائی جیل میں“

*** اے وحید مراد ***
پاکستان میں انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ پولیس نے3 ایسے بھائیوں کو گرفتار کیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی کم عمر بہن کا ریپ کیا ہے ۔ 
شیریں مزاری نے ٹویٹ کیا ہے کہ ’تینوں ملزم بھائیوں کو گرفتاری کے بعد عدالت نے جیل بھیج دیا ہے جبکہ متاثرہ لڑکی کو عدالتی حکم پر دارالامان منتقل کیاگیا ہے۔‘
اسلام آباد کے نواحی علاقے گولڑہ کے پولیس سٹیشن کو ایک 15سالہ لڑکی نے درخواست دی تھی کہ اس کے 3 بھائیوں نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے۔ 
گولڑہ پولیس کے سب انسپکٹر محمد منظور نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتا یا کہ متاثرہ لڑکی کا میڈیکل بھی کرایا ہے اور اس کا ڈی این اے نمونہ حاصل کرکے لاہور لیبارٹری کو بھیجا ہے ۔ 
پولیس افسر کے مطابق تینوں ملزمان نے پہلے ریلوے اسٹیشن پر بلائے گئے مقامی لوگوں کے جرگے میں اپنے جرم کا اعتراف کیا، پھر پولیس اور بعد ازاں عدالت میں بھی اپنے جرم کو تسلیم کیا ۔ 
پولیس کے مطابق ملزمان کو 14روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے اور ان کے خلاف چالان اگلے ہفتے پیش کر دیا جائے گا ۔ 
22 مارچ کو درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی نے کہا تھا کہ ان کا آبائی علاقہ بنوں ہے اور وہ اسلام آباد کے گولڑہ ریلوے اسٹیشن کے قریب رہائش پذیر ہیں ۔ ایف آئی آر کے مطابق لڑکی نے بیان دیا کہ ’میرے والدین فوت ہوچکے ہیں اور ہم 4بہنیں اور 5 بھائی ہیں ۔‘
مقدمے میں درج لڑکی کے بیان کے مطابق وہ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہے اور اسے سکول نہیں بھیجا گیا ۔ 
متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ اس کی بہنیں شادی شدہ ہیں اور گاو¿ں میں رہتی ہیں جبکہ وہ بھائیوں کے ساتھ رہتی تھیں ۔
 ایف آئی آر کے مطابق لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کا پہلا واقعہ دو سال قبل پیش آیا ۔ 
لڑکی کے بیان کے مطابق اسے بھائی اسحاق خان نے زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ 
ایف آئی آر کے مطابق پہلے واقعہ کے کچھ عرصہ بعد دو بھائیوں جمیل اور اسماعیل نے الگ الگ زیادتی کی ۔ 
لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ اس کے بھائیوں نے واقعہ کے بارے میں بتانے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی اور اس کے پاس رہنے کو ٹھکانہ نہیں تھا ۔ ’بھائیوں نے میری خواہش پر مدرسے میں داخل کرایا جہاں میں نے دس پارے پڑھے مگر اس دوران مجھے کوئی بھائی ملنے نہ آیا۔‘
ایف آئی آر کے مطابق لڑکی نے مدرسہ چھوڑ کر گولڑہ دربار پر رہائش اختیار کی جہاں بیمار ہونے کے بعد وہ قریب ڈاکٹر جاوید کے کلینک گئی ۔ لڑکی نے سب سے پہلے ڈاکٹر کو اپنے ساتھ پیش آئے واقعات کے بارے میں بتایا جس نے پولیس کو اطلاع دی ۔ 
خیال رہے کہ پیر کو راولپنڈی کی ایک عدالت نے پشتوکی معروف گلوکارہ نازیہ اقبال کے بھائی کو اپنی معصوم بھانجیوں کے ساتھ زیادتی کے الزامات ثابت ہونے پر سزات موت سنائی تھی ۔ 
پاکستان میں ایسے واقعات پہلے بھی منظر عام پر آئے ہیں مگر معاشرے میں مذہبی رجحان کی وجہ سے لوگ ان کا تذکرہ نہیں کرتے ۔ بہت کم افراد ایسے واقعات پر پولیس سے رجوع کرتے ہیں ۔

شیئر: