Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غداری کیس: ’’مشرف2مئی کو پیش نہیں ہوئے تو تمام حقوق کھودیں گے‘‘

اے وحید مراد
 

 

 پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف2مئی کو آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہونے کا آخری موقع دیا ہے ۔ عدالت نے کہا ہے کہ اگر پرویز مشرف پیش نہیں ہوتے تو بطور ملزم ان کے تمام حقوق ختم ہو جائیں گے ۔ 
 
پیر کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پرویزمشرف سنگین غداری کا ٹرائل جلد مکمل کرنے کے لیے دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کی ۔ 
 
درخواست گزاروں، استغاثہ اور پرویز مشرف کے وکیل کو سننے کے بعد عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ اگر مشرف 2 مئی کو خصوصی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتے تو وہ بطور ملزم اپنے تمام حقوق کھو دیں گے۔ ایسی صورت میں ٹرائل کورٹ کو ان کا دفعہ 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ 
 
سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ ملزم کی عدم حاضری کی صورت میں خصوصی عدالت استغاثہ کے دلائل سننے کے بعد میرٹ پر اپنا حتمی فیصلہ دے ۔
 
پیر کے روز جب کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ قانون کے مطابق ملزم کی غیر حاضری میں ٹرائل جاری نہیں رکھا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئین میں غیر حاضری کے ٹرائل کی گنجائش نہیں مگر اس کیس میں ملزم پہلے عدالت میں حاضر ہوتارہا ہے، اس پر فردجرم بھی عائد کی جا چکی ہے ۔ 
پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے خصوصی عدالت کے سامنے مو¿کل کا مو¿قف پیش کیا ہے جس کے بعد سماعت2 مئی تک ملتوی کی گئی ہے ۔ 
چیف جسٹس نے کہا کہ ’سنگین غداری ملک کا سب سے بڑا جرم ہے، اگر2 مئی کو ملزم کی جانب سے کسی اور ہسپتال کا سرٹیفکیٹ آ گیا تو کیا ہوگا؟سپریم کورٹ نے یہ مقدمہ چلانے کی ہدایت کی تھی اس لیے ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔‘
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ’یہ مقدمہ وفاقی حکومت نے شروع کیا ، اسی نے رعایت دیتے ہوئے کسی مرحلے پر ملزم کو گرفتار نہیں کیا، اگر ثبوت موجود تھے تو ملزم کو بیرون ملک کیوں جانے دیا۔‘
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیا کسی ملزم کو یہ حق دیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے ٹرائل کے نتیجے کو خود کنٹرول کرے؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’پہلے ملزم خود جان بوجھ کر حاضر نہ ہو اور بعد میں کہے کہ اس کی عدم موجودگی میں کیس چلا کر فیصلہ سنایا گیا جو آئین کے مطابق نہیں۔‘
وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ مشرف کے ٹرائل کے لیے قائم خصوصی عدالت نے جولائی 2016 ءمیںایک حکم میں قرار دیا تھا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں سنگین غداری کا ٹرائل آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ۔ 
 بینچ کے سربراہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ’ ٹرائل کورٹ نے یہ آرڈر دے کرخود کو یرغمال بنا لیا ہے۔
درخواست گزار توفیق آصف نے کہا کہ مشرف ٹی وی انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ سارے لوگ ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد اب باہر نکلنے کا کیا راستہ ہے؟ '' ان حالات میں ہم سوچ رہے ہیں، جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہیں۔ وفاقی حکومت نے خصوصی عدالت کے آرڈر کو چیلنج نہیں کیا، ملزم کو باہر جانے دیا اور مقدمے کو بند گلی میں لے گئی۔‘
چیف جسٹس آصف کھوسہ، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بنچ نے مشاورت کے لیے نصف گھنٹہ وقفہ کیا ۔ 
بعد ازاں عدالت نے آرڈر جاری کیا کہ پرویز مشرف اگر2مئی کو خصوصی عدالت میں پیش نہیں ہوتے توان کے تمام حقوق ختم ہو جائیں گے۔ 
 
 

شیئر: