Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیبیا کی قومی فوج نے طرابلس کی مکمل ناکہ بندی کرلی

طرابلس :   لیبیا کی قومی فوج نے دارالحکومت طرابلس کی مکمل ناکہ بندی کرلی۔شہر کے اطراف بیشتر اسٹراٹیجک پوائنٹس پر کنٹرول حاصل کرلیا۔ انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی اس کے کنٹرول میں آگیا۔
لیبیا کی قومی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد المسماری نے اسکائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ آپریشن شاندار طریقے سے چل رہا ہے۔ ہم طرابلس کے جنوب اور جنوب مغربی محلوں میں داخل ہوچکے ہیں۔ زبردست جھڑپیں چل رہی ہیں۔ ملیشیا ام وادی الربیع روڈ کی بازیابی کیلئے کوشاں ہے۔ یہ انتہائی اسٹراٹیجک روڈ ہے۔ قومی فوج اس وقت 7محاذوں پر آگے بڑھ رہی ہے۔
المسماری نے بتایا کہ قومی سرکاری فوج طرابلس کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اطراف متعدد اسٹراٹیجک مقامات پر اپنا کنٹرول بحال کرنے میں کامیاب ہوچکی ہے۔ دارالحکومت کے مغربی علاقے کے راستے نیزطرابلس کے جنوب مشرقی اور جنوبی علاقوں کو جوڑنے والی سڑکوں پر بھی ہمارا قبضہ ہوچکا ہے۔
مغربی ریجن آپریشن روم کے کمانڈر کا کہناہے کہ طرابلس کے اطراف مسلح گروپوں کے ساتھ تال میل پیدا کرلیا گیا ہے۔ دہشتگرد القاعدہ اور الاخوان تنظیموں کے مقابلے کے لئے مسلح گروپ قومی فوج میں شمولیت کے اشارے کے منتظر ہیں۔
وفاقی حکومت کے جنگی طیاروں نے سوق الخمیس اور جندوبہ میں لیبیا کی قومی فوج کے ٹھکانوں پر 4فضائی حملے کئے۔ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ طرابلس میں ملیشیائوں کی مدد کیلئے مسلح دہشتگرد گروپوں اور مصراتہ اور الزنتان  شہروں نے کمک بھیج دی ہے۔
لیبیا کی قومی فوج کے ترجمان نے اطمینان دلایا ہے کہ وہ شہریوں کی املاک اور ان کی سلامتی کی خاطر طرابلس میں بھاری ہتھیار اور طیارے استعمال نہیں کریگاالبتہ شہر کے اندر اسپیشل آپریشن کیلئے ہمارے پاس انتہائی موثر طاقتور فورس ہے۔ اسے شہروں کے اندر جنگ کی اعلی تربیت دی گئی ہے۔
المسماری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ شہریوں کی حفاظت کے لئے اہم تدابیر کرلی گئی ہیں۔دارالحکومت طرابلس کو دہشتگرد ملیشیاؤں سے آزاد کرانے کا طوفان منزل پر جاکر ہی تھمے گا۔
بی بی سی کے مطابق طرابلس کے قریب مشرقی لیبیا سے آنے والے باغیوں او رحکومت نواز فورس کے درمیان گھمسان کے معرکے بھڑک گئے ہیں۔ شہر کے 3جنوبی علاقوں میں عالمی برادری کی جانب سے تسلیم شدہ حکومت اور جنرل خلیفہ حفتر کے حامیوں کے درمیان گھمسان کی جنگ چل رہی ہے۔
طرابلس فائز السراج کی زیر قیادت عالمی حمایت یافتہ حکومت کا مرکز ہے۔ اقوام متحدہ کے ایلچی برائے لیبیا کا کہناہے کہ لیبیا میں انتخابات کے معاملات طے کرنے کیلئے کانفرنس کے انتظامات جاری رکھے جاسکتے ہیں۔ دریں اثناء السراج نے ٹی وی پر خطا ب میں حفتر پر بغاوت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے امن کیلئے ہاتھ بڑھایا تھا لیکن حفتر طاقت استعمال کرنے پر آمادہ ہیں۔ انکا مقابلہ پوری قوت سے کیا جائیگا۔
لیبیا کی قومی فوج کے ترجمان المسماری نے کہا کہ وفاقی حکومت کے سربراہ فائز السراج نے  لیبیا کا بحران حل کرنے کیلئے کوئی مثبت اقدام نہیں کیا۔ وہ لیبیا میں قیام امن کے فریق نہیں بنے ،وہ تو الاخوان سے دوستی کیلئے قطر اور ترکی کا رخ کرتے رہے۔
المسماری نے توجہ دلائی کہ طرابلس کا معرکہ السراج کے  حقیقی کردار کو طشت از بام کردیگا۔ انہیں لیبیا کی پارلیمنٹ نے قانونی حیثیت نہیں دی۔ ہم موجودہ معرکہ سے خوش ہیں۔ پوری دنیا کو سراج اور انکی پشت پناہی کرنے والوں کی اصل شکل جلد معلوم ہوجائیگی۔
 

شیئر: