Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

‘فوری انصاف کی فراہمی کے لیے کچھ قوانین میں تبدیلی کی ضرورت‘

پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے لئے انصاف کی فراہمی ترجیح نہیں رہا ہے ۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اسلام آباد میں فوری انصاف کی فراہمی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں انصاف کی فراہمی پر توجہ نہیں دی گئی، فوری انصاف کی فراہمی کے لئے کچھ قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ 
انہوں نے فوری انصاف کی فراہمی کے لیے مقدمات کے بروقت فیصلوں کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو مقدمے کی فوری تحقیقات کر کے چالان پیش کرنا چاہیے، جوڈیشل پالیسی کے تحت مقدمات کیلئے وقت مقرر کیا جائے گا جس سے انصاف کا حصول آسان ہوگا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ماڈل کورٹس کا قیام ایک مشن کے تحت کیا گیا جس کا مقصد التوا کا باعث بننے والی رکاوٹوں کو دور کرنا ہے ، قانون کہتا ہے کہ فوجداری کیس کی تحقیقات دو ہفتے میں مکمل کی جائیں۔ اگر مقدمے میں کسی وجہ سے استغاثہ پیش نہیں ہو سکتا تو اس کا متبادل پیش ہوگا۔ 
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بتایا کہ ملک کے تین ہزار ججزنے گزشتہ سال 34 لاکھ مقدمات نمٹائے، سپریم کورٹ نے مجموعی طور پر 26 ہزار مقدمات نمٹائے ہیں،ججز کو ڈو مور نہیں کہہ سکتے۔ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کی عدالت میں حاضری یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے جبکہ فوری اور سستا انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، مقدمات کا التوا ختم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔  
 

شیئر: