Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب:غیرملکیوں کے بجائے سعودی شہری بھرتی کرنے کی ہدایت

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے وزارتوں، سرکاری محکموں اور اداروں کے سربراہان کوغیر ملکیوں کی جگہ سعودی شہریوں کو بھرتی کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔ 
شاہی ہدایت نامہ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سیکریٹری، ایگزیکٹیو سیکریٹری، ڈیٹا انٹری اور قومی سلامتی سے متعلق حساس معلومات تک رسائی کے لیے کام کرنے والے غیر ملکیوں کے ساتھ معاہدوں کی تجدید نہ کی جائے بلکہ ان کی جگہ سعودی شہریوں کو تربیت دے کربھرتی کیا جائے۔ 
صرف انتہائی ناگزیر صورتحال کے پیش نظر ہی غیر ملکیوں کی خدمات حاصل کی جائیں۔ 
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے یہ حکم گذشتہ ہفتے دی جانے والی ان معلومات کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت کی سعودائزیشن کی پالیسی کے باوجود متعدد سرکاری اداروں کے علاوہ حکومت کی ملکیت میں رہنے والی کمپنیوں اور سرکاری ٹھیکے لینے والے اداروں میں غیر ملکی نہ صرف اہم عہدوں پر فائز ہیں بلکہ عام اسامیوں پر بھی کام کررہے ہیں جن میں سعودی شہریوں کو آسانی کے ساتھ بھرتی کیا جاسکتا ہے۔
سعودی خبررساں ادارے سبق کے مطابق شاہی ہدایت کے بعد اب سرکاری اداروں کے علاوہ حکومتی کمپنیوں میں غیر ملکیوں کے ساتھ معاہدوں میں توسیع نہیں ہوگی۔ نئی اسامیوں کے لیے مقامی اخبارات میں اشتہارات دیے جائیں گے اور ان ملازمتوں کے لیے سعودی شہریوں کو ترجیح دی جائے گی۔
محکمہ سول سروس کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت سرکاری اداروں میں 93.98 فیصد سعودی شہری کام کررہے ہیں، غیر ملکیوں کی شرح صرف 6.2فیصد ہے۔ سرکاری اداروں میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی مجموعی تعداد 73186 ہے۔
محکمہ کے مطابق صرف صحت کا شعبہ ایسا ہے جس میں سعودی شہروں کی شرح 66.8فیصد ہے جبکہ غیر ملکیوں کی تعداد 33.2 فیصد تک ہے۔ ’گذشتہ سال 2018 کے دوران 60 سال عمر کے 35فیصد غیر ملکیوں کو برطرف کرکے ان کی جگہ سعودی شہریوں کو بھرتی کیا گیا۔‘
واضح رہے کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد سعودی عرب میں مختلف سرکاری اداروں میں کام کررہی ہے، کئی پاکستانی محکمہ صحت سے وابستہ ہیں۔ شاہی فرمان کے بعد سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں سمیت دیگر ممالک کے شہریوں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

شیئر: