Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ سے 150راکٹ حملے،اسرائیلی فضائیہ کی جوابی کارروائی

اسرائیل میں حکام کے مطابق غزہ سے کیے جانے والے راکٹ حملوں کے بعد دار الحکومت تل ابیب سمیت غزہ کی پٹی سے متصل یہودی بستیوں میں ہنگامی حالت کا اعلان کردیاگیا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ سے داغے جانے والے بیسیوں راکٹ اسرائیلی بستیوں پر گرے جن سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔تاہم اسرائیلی انتظامیہ نے دار الحکومت تل ابیب سمیت اسدود، عسقلان اور غزہ کی پٹی سے متصل یہودی آبادیوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی افواج نے غزہ میں حماس کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک شخص کے ہلاک اور متعددافراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
رائٹرز کے مطابق اسرائیل فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ غزہ سے اسرائیلی آبادی کی طرف تقریباً 150 گولے اور میزائل داغے گئے جن میں سے بیشتر کو اینٹی میزائل سسٹم نے فضا میں ناکارہ کردیا۔ اس کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ اور ٹینکوں نے حماس کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ جوابی کارروائی میں اسرائیلی افواج نے گولے داغنے کے مرکز کا سراغ لگا کر اسے تباہ کردیا۔
اسرائیلی خبررساں اداروں کے مطابق غزہ سے متصل اسرائیلی علاقوں کو فلسطینی گولوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے نتیجے میں علاقہ میں سائرن بجایا گیا جبکہ تمام محفوظ مقامات شہریوں کے لئے کھول دیئے گئے۔ بھگدڑ میں ایک اسرائیلی بچہ زخمی ہوا۔
برطانوی ٹیلیوژن سکائی نیوز کے نمائندے کا کہنا ہے کہ غزہ میں دو مقامات پر اسرائیلی بمباری سے 3افراد زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے فضائی بمباری کے لئے ڈرون کا استعمال کیا ہے۔
غزہ کے سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ غزہ کی پٹی پر کم از کم تین مختلف علاقوں پر تواتر کے ساتھ اسرائیل کی جانب سے حملے کیے گئے اور دفاعی کارروائی میں میں تین جنگجو زخمی ہوگئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ایک شخص ہلاک جبکہ کئی زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
اسرائیلی ترجمان کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو سیکیورٹی حکام سے مشاورت کرنے پر غور کررہے ہیں۔

حالیہ کشیدگی کا آغاز کیسے ہوا؟
غزہ اور اسرائیل کے درمیان جمعے کے روز کشیدگی میں اضافہ ہوا۔سرحد پر ہفتہ وار احتجاج کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں دو اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد حماس کے دو عسکریت پسندوں سمیت 4 فلسطینی ہلاک ہوگئے تھے۔
غزہ کے پٹی پر اسرائیل اور فلسطین کے عسکریت پسند سنہ 2008 سے تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور مصر کی جانب سےاسرائیل اور حماس کے درمیان  جنگ بندی کی کوششوں کی وجہ سے 9اپریل کو اسرائیل کے عام انتخابات تک صورتحال پُرامن رہی۔
لیکن جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی برقرار رہی۔ اسرائیل نے حماس پر اسرائیلی علاقے میں راکٹ حملے کا الزام عائد کیاتھا۔
یحیٰ سنوار کی قیادت میں حماس کا ایک وفد مصری حکام سے بات چیت کے لیے قاہرہ کے لیے روانہ ہوا۔ 
غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان فلسطینیوں نے احتجاجی مظاہرے گذشتہ سال 30 مارش کو شروع کیے تھے۔ مظاہرین  غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے اسرائیل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
ان احتجاجی مظاہروں کے دوران اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 270 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب اس عرصے میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل حماس پر ان مظاہروں کی آڑ میں حملوں کا الزام عائد کرتا ہے، اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی کارروائیاں سرحد پر سراندازی روکنے کے لیے ناگزیر ہیں۔

رواں سال فروری کے آخر میں اقوام متحدہ نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہاتھا کہ اسرائیلی فوج نے محاصر زدہ غزہ کی پٹی میں سنہ 2018 میں فلسطینیوں کے احتجاج کے دوران انسانیت مخالف جرائم کا ارتکاب کیاتھا اور اس کے نشانہ بازوں نے ارادتاً بچوں، طبی عملہ کے ارکان اور صحافیوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو مسترد کردیاتھا ۔۔

شیئر: