Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی کوریج پر میانمار میں گرفتار صحافی رہا‎

میانمار کی حکومت نے روہنگیا کمیونٹی کے قتل عام کی کوریج کرنے پر برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے دو گرفتار صحافیوں کو رہا کر دیا ہے۔
دونوں صحافیوں کی رہائی کے لیے انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری نے مہم چلائی۔ والون اور کیاواو کو صدارتی معافی کے بعد منگل کی صبح ینگون کی بدنام زمانہ 'انسین' جیل سے رہا کیا گیا۔  
دونوں صحافیوں کو میانمار کی ایک مقامی عدالت نے ملکی رازوں سے متعلق قانون کی خلاف ورزی پر سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔  سزا کے خلاف دونوں صحافیوں کی اپیل کو بھی سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔
32 سالہ والون اور 28 سالہ کیاواو 16 ماہ سے جیل میں تھے۔

دونوں صحافیوں کو دسمبر 2017 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ شمالی رخائن کے گائوں اندن میں فوج کے ہاتھوں 10 روہنگیا مسلمان مردوں اور بچوں کے قتل کے بارے میں شواہد اکٹھے کر رہے تھے۔
میانمار کی مقامی عدالت نے گذشتہ سال ستمبر میں صحافی وا لون اور کیاواو کو روہنگیا کے قتل عام کی جانچ کے دوران ملکی رازوں سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کرنے پر سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔
روئٹرز کے مطابق جانچ کے دوران انہیں دو پولیس افسران نے سرکاری دستاویزات پیش کی تھیں لیکن پھر یہ دستاویزات تحویل میں ہونے کے جرم میں انہیں گرفتار بھی  کر لیا گيا۔
دونوں صحافیوں کی گرفتاری کے بعد حکام نے تسلیم کیا کہ اس گائوں میں قتل عام ہوا تھا اور پھر یہ وعدہ بھی کیا کہ قتل کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

رہائی کے بعد میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے والون نے کہا کہ وہ بطور صحافی اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے نیوز روم میں واپس جانے کے لیے بے تاب ہیں۔
خیال رہے کہ آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والے اداروں، کارکنوں، مغربی سفارت کاروں اور عالمی رہنمائوں نے دونوں صحافیوں کی گرفتاری کی سخت مذمت کی تھی۔
روہنگیا مسلمانوں کے قتل کی جانچ کی جس خبر پر والون اور کیاو سیواو کام کر رہے تھے، اسے ان کے ساتھی صحافیوں نے مکمل کیا تھا۔ مذکورہ  خبر 2018 میں شائع ہوئی تھی جسے اس سال کے پلٹزر انعام سے نوازا گیا۔

شیئر: