چین کے حکام کے مطابق ان کے شہریوں کی پاکستانی لڑکیوں سے شادیوں کی آڑ میں انسانی سمگلنگ کی شکایات کے بعد پاکستان میں چینی سفارتخانے نے 90 کے قریب نوبیاہتا پاکستانی ’دلہنوں‘ کے ویزے روک لیے ہیں
چین کے ڈپٹی چیف آف مشن لی جیان زاو نے اردو نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اس سال شادی ویزا کی درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال 142 چینی باشندوں نے اپنی پاکستانی بیویوں کے لیے چینی سفارتخانے سے ویزے لیے تاہم اس سال چند ماہ میں ہی 140 کے قریب درخواستیں موصول ہونے پر چینی سفارتخانہ محتاط ہو گیا اور صرف پچاس پاکستانی دلہنوں کو ویزے جاری کیے گئے اور باقی نوے کے ویزے روک دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ چینی سفارتخانے نے اس کے ساتھ ہی پاکستانی حکام کو بھی الرٹ کر دیا جس کے بعد پاکستانی اداروں نے تحقیقات شروع کر دیں۔
جسم فروشی اور اعضا کی فروخت کا دعوٰی جھوٹ ہے
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال کے تمام کیسز کی تفتیش چینی ادارے کر رہے ہیں اورتحقیقات میں زبردستی جسم فروشی اور اعضا کی فروخت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ’انٹرنیٹ اور میڈیا پر اس سلسلے میں جھوٹ بولا جا رہا ہے اگر ایسا نہیں ہے تو آپ مجھے ثبوت دیں۔‘
پچھلے سال کی تمام شادیاں قانونی ہیں
لی جیان زاو نے کہا کہ ایک سو بیالیس کیسز میں سے اِکّا دُکا واقعات میں تشدد یا ہراساں کیے جانے کی شکایات آئی ہیں تاہم گذشتہ سال کی یہ تمام شادیاں قانونی تقاضے پورے کر کے کی گئیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ تمام چینی باشندے پاکستانی سفارتخانے سے ویزے لے کر یہاں آئے، پھر یونین کونسل کی جانب سے نکاح نامے لیے اور پھر رجسٹرار کے دفتر گئے۔ چوتھے مرحلے پر وہ وزارت خارجہ سے تصدیق کے لیے گئے۔ اس کے بعد چین کے سفارتخانے سے اپنے کاغذات کی تصدیق کروائی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چھٹے مرحلے میں انہوں نے اپنی بیویوں کے لیے ویزے اپلائی کیے۔ اس لیے یہ تمام شادیاں قانونی ہیں اور ان کے تحفظ کی ہم کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے دو کیسز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک پاکستانی عورت کو اس کے شوہر سے مسئلہ ہوا تو اس نے ایک پاکستانی وزیر کو خط لکھا۔ جس کے بعد وزارت خارجہ اور چینی سفارتخانے نے فوری مداخلت کی۔
‘چینی حکومت اور پولیس کی تفتیش سے ثابت ہوا کہ خاتون پر تشدد نہیں ہوا لیکن پھر بھی ان دونوں میں طلاق ہو گئی جس کے بعد چین کی مقامی حکومت نے پاکستانی خاتون کو بلٹ ٹرین اور ہوائی جہاز کا ٹکٹ لے کر دیا اور وہ خاتون دو مئی کو اسلام آباد آگئی۔‘
پاکستانی اور چینی حکام کی مداخلت پر میاں بیوی میں صلح
ایک اور کیس میں چین میں موجود پاکستانی خاتون نے اپنے شوہر کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی شکایت کی۔ پھر وہ بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے گئیں، جہاں پر چینی دفتر خارجہ اور پاکستانی سفارتخانے نے ان میں ثالثی کروائی، جس کے بعد خاتون واپس اپنے شوہر کے ساتھ چلی گئیں۔ انہون نے کہا کہ چینی سفارتخانہ تمام پاکستانی خواتین کی مدد کے لیے تیار ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں چینی ٹاسک فورس کے دورہ پاکستان کے بعد ایک میکانزم بھی بنایا گیا ہے، جس کے تحت کوئی بھی پاکستانی ٹیلی فون کال کرکے ان شادیوں کے حوالے سے سفارتخانے کی مدد طلب کر سکتا ہے اور اگر کوئی مسئلہ ہو گا تو چین کی حکومت اور پولیس اس کی مدد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ نئے کیسز پر بھی تحقیقات ہورہی ہیں، اگر کوئی جرم ہوا تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم ان کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھی مدد کریں گے۔ ہم چند لوگوں کو پاک چین دوستی پر اثر انداز نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر دیے جانے والے تاثر کے برعکس ہرچینی باشندے کی پاکستانی خاتون کے ساتھ شادی جعلی یا غلط نہیں ہے۔
پاکستان ویزا پالیسی پر نظرثانی کرے
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی ویزا آن آرائیول پالیسی کو چند میرج بیوروز غلط استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان کو اس پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیئے۔ خاص طور پر کاروبار کے نام پر پاکستان آنے والے ان چینی باشندوں کو چیک کرنا چاہیے جو یہاں آ کر شادیاں کرتے ہیں اور پتہ لگانا چاہیے کہ وہ کن کاروباری اداروں اور چیمبرز آف کامرس کی دعوت پر یہاں آئے ہیں۔
گوادر حملہ سی پیک سبوتاژ کرنے کی کوشش
گوادرمیں پی سی ہوٹل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے لی جیان زاو نے کہا کہ گوادر واقعہ ثابت کرتا ہے کہ دہشت گرد کوشش کر رہے ہیں کہ وہ پاک چین دوستی کو اور سی پیک کو سبو تاژ کریں۔