Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک کا نیا فیصلہ، لائیو فیچر تک رسائی محدود کر دی گئی

 
فیس بک نے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ صارفین کی لائیو ویڈیو سٹریمنگ کے فیچر تک رسائی اور استعمال پر سخت اصول لاگو کر کے اسے محدود کیا جا رہا ہے۔
فیس بک کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملوں کے بعد عالمی رہنما آن لائن تشدد دکھانے پر پابندیاں لگانے کے لیے اکھٹے ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ایک مسلح شخص نے دو مساجد پر حملے کر کے 51 افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور اس حملے کو فیس بک کے ذریعے صارفین کو براہ راست دکھایا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق فیس بک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ لائیو سٹریمنگ کے استعمال کے لیے ایک ایسی پالیسی متعارف کرانے جا رہا ہے جس کے تحت ان صارفین کو اس فیچر تک عارضی طور پر رسائی نہیں ہوگی جنہیں کمپنی کے سنجیدہ نوعیت کے قوانین اور اصولوں کو توڑنے پر تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
ابتدائی طور پر قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہونے والے صارف کو مختصر مدت کے لیے لائیو فیچر کے استعمال سے روک دیا جائے گا۔

فیس بک کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ تعطل کب تک برقرار رہے گا تاہم فیس بک کی ترجمان کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کے تحت مسلح شخص کا اپنے اکاؤنٹ سے لائیو جانا ممکن ہی نہیں ہو سکتا تھا۔  
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ کچھ  ہفتوں میں ان پابندیوں کے دائرہ کار کو مزید بڑھانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’فیس بک تین یونیورسٹیوں میں ایسی ویڈیوز جن میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہو، کی نشان دہی سے متعلق کی جانے والی تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کرے گا۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے سوشل میڈیا کے مواد کی تحقیق کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 15 مارچ کو  ہونے والے حملے کی ویڈیوز کو فیس بک سے بہت تاخیر سے ہٹایا گیا۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ اس نے حملے کے 24 گھنٹے بعد ہی حملے کی فوٹیج پر مبنی 1.5 ملین ویڈیوز ہٹا دی تھیں۔
مارچ کے اواخر میں ایک بلاگ پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ ویڈیو کے 900 مختلف ورژن کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن بدھ کو پیرس میں فرانسیسی صدر کے ساتھ اجلاس کی صدارت کر رہی ہیں جس میں عالمی رہنماؤں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے عہدیداروں کو ’کرائسٹ چرچ کال‘ نامی معاہدے پر دستخط کا کہا جائے گا۔
اس معاہدے کا مقصد آن لائن دہشتگردی اور تشدد کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہے۔
امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ’کرائسٹ چرچ کال ایک ایسا لائحہ عمل ہوگا جو دستخط کنندگان کو پُر تشدد اور دہشتگردانہ مواد کی روک تھام کے لیے اقدامات کا پابند کرے گا۔‘
آرڈرن نے اس معاہدے کے حوالے سے سوشل میڈیا کمپنیوں سے خصوصی مطالبات نہیں کیے تاہم انہیں دہشتگرد حملوں کو براہ راست نشر کرنے کے لیے لائیو سٹریمنگ کے استعمال کو روکنے کا کہا گیا تھا۔
فیس بک کے نمائندگان، گوگل، ٹوئٹر اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیاں اس میٹنگ کا حصہ ہوں گی تاہم، فیس بک کے بانی مارک زکر برگ اس میٹنگ میں شریک نہیں ہوں گے۔

شیئر: