Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسٹا گرام پول: ’لوگوں نے کہا مر جاؤ، وہ مر گئی‘

ٰپول میں 69 فیصد افراد نے لڑکی کو زندگی کا خاتمہ کرنے کا مشورہ دیا
ملائیشیا میں ایک 16 سالہ لڑکی نے انسٹا گرام پر اپنی پوسٹ میں ایک پول میں پوچھا کہ کیا اسے زندہ رہنا چاہیے یا اپنی زندگی کا خاتمہ کر لینا چاہیے؟ اس پول میں اکثریت نے لڑکی کو مر جانے کا مشورہ دیا جس کے بعد مذکورہ لڑکی نےمبینہ طور پر خودکشی کر لی۔
پیر کو انسٹا گرام پراس پول کے بعد اس نامعلوم لڑکی کی موت واقع ہو گئی۔ اس لڑکی کا تعلق ریاست ساراوک کے دارلحکومت کُوچنگ سے تھا۔
پولیس نے لڑکی کی موت کے واقعہ کی تحقیقات کے بعد اسے ' اچانک موت ' موت قرار دیا۔  
‘نیوز پورٹل ' آسترو وانی ' کی رپورٹ کے مطابق لڑکی نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’ڈی یعنی ڈیتھ (موت) اور ایل یعنی لائف (زندگی) میں سے کسی ایک کے انتخاب میں میری مدد کریں‘
مقامی میڈیا نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس پول میں 69 فیصد افراد نے لڑکی کو زندگی کا خاتمہ کرنے کا مشورہ دیا جبکہ 31 فیصد نے اسے زندگی کا انتخاب کرنے کو کہا۔  
ملائیشیا کے رکن پارلیمنٹ رام کرپال سنگھ نے لڑکی کی موت کا سبب بننے والے حالات و واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنے بیان میں رام کرپال سنگھ نے حکام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ لڑکی کے سوشل میڈیا اکاونٹس کی جانچ پڑتال کریں اور ان حالات و واقعات کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال اور اس طرح کے واقعات کو روکا جا سکے
کھیلوں اور نوجوانوں کے امور کے وزیر سید صادق نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ انہیں ملائیشیا کے نوجوانوں کی ذہنی کیفیت سے متعلق حقیقی پریشانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے اور اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ اس مسئلے پر قومی سطح پر بحث ہونی چاہیے۔
‘انسٹا گرام کے ہیڈ آف کمیونیکشنز چنگ ژی وانگ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہماری دعائیں نوجوان لڑکی کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ انسٹا گرام استعمال کرنے والے خود کو محفوظ سمجھیں۔ ہم اپنے طور پر انسٹا گرام استعمال کرنے والوں کو کہتے ہیں کہ وہ ہمارے رپورٹنگ ٹولز پڑھیں اور اگر وہ کسی کا ایسا برتائو دیکھیں جس سے کسی کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے تو وہ فوری طور پر متعلقہ حکام سے رابطہ کریں۔ 
سنہ 2017 میں ایک برطانوی بچے نے خود کشی سے متعلق آن لائن پڑھنے کے بعد اپنی جان لے لی تھی۔ اس واقعہ کے بعد بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے سے متعلق بحث شروع ہو گئی تھی۔
اس کے فوراً بعد انسٹا گرام نے خود کو نقصان پہنچانے والی تصاویر کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا۔ 

شیئر: