واشنگٹن میں ایک نئی طبی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مشرومز کی ایک قسم میں موجود ایک فعال مرکب ’سائلو سائبن‘ کی صرف ایک خوراک کینسر کے مریضوں میں ڈپریشن اور بے چینی کے علاج میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جب اس دوا کو تھیراپی کے دوران دیا گیا تو مریضوں کی ذہنی پریشانی میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور اس کے اثرات دو سال سے زیادہ عرصے تک برقرار رہے۔
مزید پڑھیں
یہ تحقیق امریکی کینسر سوسائٹی کے تحقیقی جریدے ’کینسر‘ میں شائع ہوئی ہے۔
تحقیق کے مطابق کینسر کے مریضوں کو اکثر شدید ذہنی دباؤ اور اداسی کا سامنا ہوتا ہے۔ اس مرحلہ دوم کی تحقیق میں کینسر اور شدید ڈپریشن میں مبتلا 28 مریضوں کو شامل کیا گیا۔
مریضوں کو دوا لینے سے پہلے، دوران اور بعد میں ایک ماہر معالج کی جانب سے مکمل نفسیاتی معاونت فراہم کی گئی اور انہیں 25 ملی گرام سائلو سائبن کی ایک خوراک دی گئی۔
دو سال بعد کیے گئے طبی انٹرویوز میں معلوم ہوا کہ 15 مریضوں، یعنی تقریباً 54 فیصد میں ڈپریشن کی علامات میں نمایاں کمی آئی جبکہ 14 مریضوں، یعنی 50 فیصد نے دیرپا بہتری یا مکمل آرام حاصل کیا۔
اسی طرح 12 مریضوں (تقریباً 43 فیصد) میں دو سال بعد بھی بے چینی کی کیفیت میں واضح بہتری دیکھی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ایک اور طبی تجربہ بھی جاری ہے جس میں مریضوں کو یا تو 25 ملی گرام کی ایک یا دو خوراکیں دی جا رہی ہیں یا پھر پلیسبو یعنی جعلی دوا دی جا رہی ہے، تاکہ دیکھا جا سکے کہ اس طریقہ علاج سے کتنے مریض مکمل آرام حاصل کرتے ہیں۔
تحقیق کے مرکزی ڈاکٹر منیش اگروال کا کہنا ہے کہ ’سائلو سائبن کی ایک خوراک، جب تھیراپی کے دوران دی جائے تو کینسر کے مریضوں میں ڈپریشن کو دو سال تک کم رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر یہ علاج دہرا دیا جائے تو کیا نصف سے زیادہ مریض مکمل طور پر ڈپریشن سے نجات پا سکتے ہیں۔‘
ماہرین اب اس تحقیق کو مزید بڑھا رہے ہیں تاکہ زیادہ مریضوں پر تجربات کیے جا سکیں اور کئی خوراکوں کے اثرات کو جانچا جا سکے۔
امید کی جا رہی ہے کہ اگر مثبت نتائج سامنے آئے تو نفسیاتی معاونت کے ساتھ سائیکیڈیلک ادویات مستقبل میں کینسر کے مریضوں کے لیے ذہنی مسائل کے علاج کا نیا معیار بن سکتی ہیں۔
یہ تحقیق ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں کینسر کے مریضوں کی ذہنی صحت کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور بہتر علاج کے متبادل طریقے تلاش کیے جا رہے ہیں۔