Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالت کا حکم: ' پہلے درخت لگائیں پھر نیا گھر بنائیں '

عدالتی بینچ نے حکم دیا ہے کہ درختوں کو منصوبے کا حصہ نہ بنانے والی سوسائٹیز کے نقشے پاس نہ کیے جائیں۔ فائل فوٹو

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور ہائیکورٹ نے متعلقہ حکام کو حکم  دیا ہے کہ وہ نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں گھر تعمیر کرنے والوں کے لیے درخت لگانا لازمی قرار دیں۔

جسٹس جواد حسن پر مشتمل عدالت عالیہ لاہور کے ایک رکنی بنچ نے حکم دیا کہ درختوں کو منصوبے کا حصہ نہ بنانے والی سوسائٹیز کے نقشے پاس نہ کیے جائیں۔

عدالت نے مذکورہ احکامات ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے شیخ نعمان کی درخواست پر دیے۔ درخواست گزار کی جانب سے شیراز ذکا ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔

درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں عدالت سے چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری ماحولیات اور دوسرے حکام کو صوبہ میں ماحولیاتی آلودگی خصوصاً سموگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے کے احکامات دینے کی استدعا کی ہے۔

 درخواست گزار کے مطابق  لاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ دنیا کے الودہ ترین شہروں میں شامل ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد اور گوجرانوالہ کے رہائشی علاقوں میں فیکٹریاں قائم ہیں، جس کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ’فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں سموگ میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ شہروں میں سموگ سے نمٹنے کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے جا رہے۔‘


عدالت کو بتایا گیا کہ پانچ مہینے کے اندر ماحولیاتی قوانیں کی خلاف ورزی پر پچاس سے زائد ایف آئی آر درج کی گئی۔ تصویر: اے ایف پی

درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے متعلقہ حکام کو یہ بھی حکم دیا کہ درخت نہ لگانے والی فیکٹریوں کے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) منسوخ کیے جائیں۔ 

دوران سماعت بنچ کے سربراہ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ یہ ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے۔ عدالت نے محکمہ ماحولیات کو فعال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ کوئی درخت نہ کاٹا جائے اور درخت کاٹنے والے پر 50ہزار سے ایک لاکھ تک کا جرمانہ کیاجائے۔

 بنچ نے پنجاب انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کو عدالتی احکامات پر عملدرآمد رپورٹ ایک ہفتے کے اندر جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت کے روبرو محکمہ ماحولیات، انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی پنجاب، پنجاب ہارٹیکلچر اتھارٹی اور دوسرے محکموں کے افسران پیش ہوئے۔


عدالت نے حکم دیا کہ نئے تعمیر ہونے والے گھروں کی اراضی میں درخت لگانے کے لیے جگہ مختص کرنا لازمی کیا جائے۔

درخواست گزار کے وکیل شیراز ذکا ایڈوکیٹ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ایجنسی نے عدالت میں پیش کیے گئے اپنی رپورٹ  میں بتایا کہ گزشتہ پانچ مہینوں کے اندر انیس اینٹوں کے بھٹوں کو سیل کیا گیا۔  ان کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ اس عرصے کے دوران ماحولیاتی قوانیں کی خلاف ورزی پر چار سواسی فیکٹریوں کو سیل کیا گیا یا ان کے خلاف کاروائی کی گئی۔

شیراز کے مطابق ای پی اے نے عدالت کو بتایا گیا کہ پانچ مہینے کے اندر ماحولیاتی قوانیں کی خلاف ورزی پر پچاس سے زائد ایف آئی آر درج کی گئی۔

عدالت نے حکم دیا کہ نئے تعمیر ہونے والے گھروں کی اراضی میں درخت لگانے کے لیے جگہ مختص کرنا لازمی کیا جائیں۔

رجسٹرار کو آپرٹیو ڈاکٹر کرن خورشید عدالت میں پیش ہوئے اور یقین دہائی کرائی کہ عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد کیاجائے گا۔

شیئر: