Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سشما سوراج، شاہ محمود قریشی کے لیے مٹھائی کیوں لائیں؟

   وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے انڈین ہم منصب سشما سوراج نے کر غزستان میں غیر رسمی ملاقات کی ہے۔ یہ ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کے اختتام پر لابی میں ہوئی۔
 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سشما جی سے بھی ملاقات ہوئی ہے وہ مٹھائی لے کر آئی ہیں تاکہ ہم میٹھا بولیں۔ سشما سوراج نے کہا کہ مٹھائی لائی ہوں تاکہ آپ کالہجہ میٹھاہوجائے ،انہیں گلہ تھا کہ ہم کبھی کبھار کڑوا بولتے ہیں۔
 شاہ محمود کا کہنا تھاکہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں۔ وزیر اعظم عمران خان نے تو پہلی تقریر میں کہا تھا کہ ہندوستان ایک قدم بڑھائے تو ہم دو بڑھائیں گے۔ہم تو آج بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
     خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق بشکک میں وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود نے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کو مزید فعال بنانے کے لیے 7 نکاتی ایجنڈا پیش کیا اورکہا کہ ہماراپختہ یقین ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن وخوشحالی کے لئے نیک نیتی پر مبنی سفارت کاری اور نتیجہ خیز مذاکرات کا عمل ناگزیر ہے۔
    2007 میں ایس سی او کے بشکک میں ہی منعقدہ اجلاس میں اچھی ہمسائیگی ، دوستی اور تعاون کا معاہدہ ہوا تھا۔ تنازعات کے حل کے متبادل نظام اور رکن ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے طریقہ کار کواس میں شامل کیاجا سکتا ہے۔ 

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس سے خطاب کے دوران 

 وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں دہشت گردی سب سے بڑامسئلہ ہے۔ ہم غیرقانونی قبضے کے تحت لوگوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی سمیت اس کی ہر قسم کی مذمت کرتے ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور اس لہر کوپلٹ دیا۔ پاکستان ایس سی او اسٹرکچر کے تحت دوستوں کے ساتھ اپنا تجربہ اور مہارت بانٹنے کے لئے تیار ہے۔ 
شاہ محمودکا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہ کا حل انتہائی ناگزیر تقاضا ہے اور ہمیں ان دیرینہ تنازعات کو حل کرنا ہوگا۔ یاد رکھنا ہوگا کہ اگر ہم امن چاہتے ہیں تو پھر انصاف سے کام لینا ہوگا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری کوششیں افغانستان میں مرکوز ہیں تاکہ پائیدار علاقائی استحکام کی راہ ہموار ہو سکے۔ ہمیشہ افغان قیادت میں، افغانوں کے اپنے اور قبول کردہ حل پر اصرار کیا ہے، آگے بڑھنے کا یہی واحد راستہ ہے۔ پاکستان امن عمل میں سہولت کاری فراہم کرتا رہے گا۔ امید ہے کہ دوسرے بھی اس مشترکہ ذمہ داری میں اس کی حمایت کریں گے۔ 

شیئر: