Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب ممالک میں بچوں کی جان کی دشمن ماحولیاتی آلودگی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی آلودگی سے دنیا بھر میں ہر سال 70 تا 80 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق  2016 کے دوران 6 لاکھ بچوں کی اموات ماحولیاتی آلودگی سے ہوئی۔ 
ماحولیاتی آلودگی عالمی مسئلہ
ماحولیاتی آلودگی کسی ایک ملک یا علاقے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ عالمی مسئلہ ہے۔ البتہ کم اور اوسط آمدنی والے ممالک اس کا شکار زیادہ ہیں۔ خاص طور پر براعظم افریقہ ، جنوب مشرقی ایشیاء ، مشرق وسطیٰ اور بحر الکاہل کے مغربی علاقے اس کی زد میں ہیں۔  اخبار الشرق الاوسط کے مطابق عرب دنیا کے بچے ماحولیاتی آلودگی کا شکار زیادہ ہو رہے ہیں۔ عرب ممالک میں خارجی آلودگی کا تناسب غیرمعمولی ہے۔



عالمی ادارہ صحت نے سفارش کر رکھی ہے کہ فضا کو آلودہ کرنیوالے دقیق ترین ذرات ایک مکعب میٹر کے دائرے میں 10مائیکرو گرام سے زیادہ نہ ہو۔ 92 عرب شہروں سے متعلق ماحولیاتی آلودگی کا ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان سارے شہروں میں آلودگی پھیلانے والے مبینہ ذرات مقررہ حد سے ذیادہ ہیں۔
بچوں میں دمے کا مرض
اپریل 2019ء کے دوران لانسیٹ پلانٹری ہیلتھ نے اپنے میگزین میں بتایا ہے کہ عرب بچوں میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ سے لگنے والے دمے کے مرض کی  شرح پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ادارے نے 194ممالک کا جائزہ لیکر اعداد و شمار مرتب کی ہیں۔
عرب ممالک میں کویتی بچے نظام تنفس کی بیماری میں سب سے زیادہ مبتلا ہیں۔  سالانہ ایک لاکھ بچوں میں سے 550 کویتی بچے دمے میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کا نمبر دوسرا ہے جہاں سالانہ 440 بچے دمے کا شکار ہو رہے ہیں۔ سعودی عرب پوری دنیا میں 17ویں نمبر پر ہے۔



دی لانسیٹ کے جائزہ نگاروں کا کہنا ہے کہ گاڑیوں اور ٹرکوں سے پیدا ہونیوالی آلودگی کے باعث ہر سال 40لاکھ بچے دمے کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ یومیہ اوسط 11ہزار کا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی سے صرف چین اور ہندوستان کے بچوں ہی کو نقصان نہیں ہو رہا بلکہ دبئی ، ریاض ، جدہ اور عمان جیسے عرب شہروں کے بچے بھی اس کا شکار ہیں۔ ماہرین اس کا ذمہ دار ٹریفک آلودگی کو ٹھہرا رہے ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی کی بابت جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک اور جدید بنیادی ڈھانچہ رکھنے والے ممالک میں ماحولیاتی آلودگی دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ 2018ء کے انٹرنیشنل اکنامک فورم کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات ماحولیاتی آلودگی میں 9ویں اور قطر 14ویں نمبر پر ہے۔



آلودگی سے کیسے بچا جائے؟
عالمی ادارے صحت کا کہنا ہے کہ اگر گھروں کے اندر اور باہر پینے کے پانی اور نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنالیاجائے اور ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کر لیا جائے تو ایسی صورت میں سالانہ ان 15 لاکھ بچوں کو موت کے منہ سے جانے سے روکا جا سکتا ہے جو ماحولیاتی آلودگی سے دوچارہونے کے باعث مر رہے ہیں۔ ماہرین نے سفارش کی ہیں کہ اگر گھر سے باہر کا ماحول آلودہ ہو تو گھروں کی کھڑکیاں بند رکھی جائیں اور بند مقامات پر سگریٹ نوشی سے اجتناب برتا جائے۔

شیئر: