Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں قیام امن کے لیے پرعزم ہیں، طالبان

ملا برادر نے کہا کہ طالبان افغانستان میں جاری اٹھارہ سالہ طویل جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ فائل فوٹو
روس کے دارالحکومت ماسکو میں افغانستان کی اہم سیاسی شخصیات سے ملاقات کرنے والے افغان طالبان نے افغانستان میں امن کے  قیام کے لیے عزم کا اظہار کیا ہیں۔
 افغان طالبان کے شریک بانی اور سیاسی ونگ کے سربراہ ملا برادر نے کہا ہے کہ طالبان افغانستان میں جاری 18 سالہ طویل جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
ملا برادر نے ماسکو میں افغانستان اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کے 100 سال مکمل ہونے کے موقعے پر ہونے والے دو روزہ میٹنگ کے آغاز میں اپنے خطاب میں کہا کہ ’طالبان امن کے لیے حقیقی معنوں میں کمٹڈ ہیں لیکن ہمارا خیال ہے کہ پہلے امن کی راہ میں رکاوٹ کو دور کیا جانا چاہیے۔‘
برادر نے کہا کہ افغانستان میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ملک پر امریکی فوجوں کا قبضہ ہے جسے ختم ہونا چاہیے۔ 
خیال رہے طالبان افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے اپنے عزم کا پیغام گزشتہ موسم خزاں میں امریکہ کے ساتھ شروع ہونے والے امن مذاکرات کے آغاز سے مسلسل اور بغیر تبدیل کیے دے رہے ہیں۔
برادر کو گزشتہ سال جنوری میں پاکستان کی جیل سے رہائی کے بعد طالبان کے سیاسی ونگ کا سربراہ مقرر کر دیا گیا تھا۔
منگل کو شروع ہونے والی ماسکو میٹنگ میں بھی صدر اشرف غنی کی انتظامیہ کا کوئی فرد شامل نہیں کیونکہ طالبان افغان حکومت کو امریکہ کا کٹھ پتلی سمجھتے ہیں اور ان کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکاری ہیں۔ تاہم افغانستان کے اعلی سطحی امن کونسل کے سربراہ کا ماسکو میٹنگ میں شرکت کا امکان ہے۔


سابق صدر حامد کرزئی بھی ماسکو اجلاس میں شریک ہے جو اس سال ستمبر کے صدارتی انتخابات میں اشرف غنی کا مقابلہ کر رہے ہے۔ فائل فوٹو

اجلاس میں شریک دوسرے افغان رہنماؤں میں سابق صدر حامد کرزئی شامل ہیں جو کہ اس سال ستمبر کے صدارتی انتخابات میں اشرف غنی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
ماسکو میں جاری دو روزہ اجلاس دوسرا موقع ہے کہ افغان طالبان روس میں سینئیر افغان سیاسی شخصیات سے مل رہے ہیں۔ اس سے پہلے طالبان فروری میں ماسکو میں افغان شخصیات سے مل چکے ہیں۔
افغانستان کے سابق جنگجو نور محمد نے کہا کہ ’ماسکو میں ہونے والے پچھلے اجلاس کا مثبت نتیجہ نکلا تھا۔ ہمارے اپنے بھائیوں، طالبان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔
’آئیے ایک قدم پیچھے ہٹ جائیے، امن کو گلے لگائیے اور امن کی شروغات کے لیے ماحول سازگار بنائیں۔‘
خیال رہے افغان امن عمل میں ماسکو کی اہمیت اور اثرات بڑھتی جا رہی ہے اور امریکہ نے بھی گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ ان کا روس اور چین کے ساتھ افغانستان میں امن معاہدے کے حوالے سے اتفاق ہو گیا ہے۔
لیکن امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان چھ راؤنڈز پر مشتمل قطر میں ہونے والے حالیہ مذاکرات بغیر کسی اہم پیش رفت کے ختم ہو گئے ہیں۔
طالبان کا اصرار ہے کہ امریکی افواج امن معاہدے سے پہلے افغانستان چھوڑ دیں لیکن امریکہ نے طالبان کی جانب سے سکیورٹی کی یقین دہانیوں، جنگ بندی اور کابل حکومت کے ساتھ بین الافغان مذاکرات شروغ کرنے تک فوجوں کے انخلا سے انکار کر دیا ہے۔
روس کے وزیر خارجہ نے منگل کے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنا روس اور افغانستان کا مشترکہ مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو افغانستان سے بیرونی افواج کے مکمل انخلا کا حامی ہے۔

شیئر: