Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شعیب اختر کی تنقید پر تنازع: ’ایسے کرکٹرز ہوں تو دشمن کی ضرورت نہیں‘

ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم اور کپتان سرفراز احمد ناقدین کے نشانے پر ہیں۔
سابق فاسٹ بولر اور راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور شعیب اختر نے کپتان سرفراز احمد کو ایک تیز باؤنسر مارا۔
قومی ٹیم کی شکست کے بعد ان کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر بہت تیزی سے وائرل ہوا ہے جس میں انہوں نے 32 سالہ سرفراز احمد کی فٹنس پر ہی سوالیہ نشان لگا دیے۔
 کہتے ہیں کہ سرفراز احمد پاکستان کے اب تک سب سے 'ان فٹ' کپتان ہیں۔وہ جب ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ کے لیے ٹاس کرنے آئے تو ان کا اتنا بڑا پیٹ نکلا ہوا تھا۔
شعیب اختر کے کپتان سرفراز احمد کی جسمانی ساخت  پر جملے کسنے کو کچھ سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کی ہے، جبکہ کچھ ان کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔
ایک ٹویٹر صارف اویس مرزا نے شعیب اختر کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شعیب اختر خود اپنے کیریئر کے آخری چار پانچ سال ان فٹ رہے، انہیں اتنا زیادہ نہیں بولنا چاہیے تھا۔ ان کا اپنا وزن زیادہ تھا جس وجہ سے وہ گھٹنوں کی انجریز کا شکار رہے ہیں۔

اسی ویڈیو کلپ میں شعیب اختر نے سرفراز احمد کی وکٹ کیپنگ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ سرفراز کو وکٹ کیپنگ میں بھی مسائل پیش آ رہے ہیں، وکٹ کے پیچھے وہ ہلتے جلتے نظر نہیں آ رہے۔
نازش اسلام نے اپنے ٹویٹ میں شعیب اختر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حسد جلن میں ہی وفات پا جائیں گے۔ ایسے کرکٹرز ہوں تو دشمن کی ضرورت نہیں، ایسے بولتا ہے جیسے اپنے ٹائم پر بہت ورلڈ کپ جتوائے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وہ شائقین کے غم و غصے کو سمجھتے ہیں، وہ بھی ٹیم کی کارکردگی سے مایوس ہیں، ٹیم متحد نظر نہیں آئی نہ ہی ٹیم نے میچ کو سنجیدگی سے لیا۔
اس سے قبل پاکستان کی ہار پر شعیب اختر نے پہلے ٹویٹ میں صرف ایک لفظی تبصرہ کیا
   یعنی اس پر بولنے سے قاصر ہوں۔ ‘Speechless’
اگلے ٹویٹ میں راولپنڈی ایکسپریس نے کہا کہ اوکے میچ ختم ہو چکا ہے، ہمیں ان لڑکوں کو سپورٹ کرنا ہے، یہ ہماری قوم کی نمائندگی کر رہے ہیں، انہیں پورے ورلڈ کپ میں ہماری سپورٹ کی ضرورت رہے گی۔

ایک اور ٹویٹ میں شعیب اختر کہتے ہیں ' پاکستانی ٹیم کی یہ ایک مایوس کن کارکردگی ہے، انہیں زیادہ دلبرداشتہ نہ کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔

شیئر: