Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'کوئی بھی ورلڈ کپ کا میچ اس طرح نہیں ہارنا چاہتا' سرفراز احمد کا مضمون

سرفراز احمد کہتے ہیں کہ انگلینڈ کی سخت ٹیم کے خلاف ہمیں بھرپور صلاحیت دکھانا ہو گی،فوٹو: اے ایف پی
ورلڈ کپ میں اپنے پہلے ہی میچ میں بدترین شکست کھانے کے بعد پاکستانی ٹیم اور کپتان شائقین کرکٹ اور ناقدین کی شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ ایسے میں کپتان سرفراز احمد نے خود سامنے آ کر پہلے میچ میں ہار کی وجوہات پر روشنی ڈالی اور شائقین کرکٹ کو حوصلہ دلایا کہ ٹیم آئندہ میچوں میں ایسی کارکردگی نہیں دہرائے گی۔ 
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی ویب سائٹ پر پہلے میچ کے حوالے سے کپتان سرفراز احمد کا آرٹیکل شائع کیا ہے۔
اپنے آرٹیکل میں کپتان سرفراز احمد کہتے ہیں’ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پرستار ویسٹ انڈیز کے خلاف شکست سے مایوس ہوئے ہوں گے، اس وجہ سے بھی کہ ہماری شکست کا انداز اچھا نہیں تھا۔ ہم بھی ایسی شکست کے انداز سے متاثر ہوتے ہیں۔‘
میچ میں کیا غلط تھا، میں کچھ چیزیں کہہ سکتا ہوں، لیکن ان حقائق کو بتانے سے میں کوئی عذر نہیں دے رہا، لیکن یہ بات طے ہے کہ کوئی بھی ورلڈ کپ کا میچ اس طرح نہیں ہارنا چاہتا۔

سرفراز احمد کہتے ہیں 'جس طرح ہم ویسٹ انڈیز سے میچ ہارے، یقیناً کوئی اس طرح ہارنا نہیں چاہتا'۔ (فوٹو: اے ایف پی)

میں سمجھتا ہوں کہ سب سے پہلے، میچ شروع ہونے کا وقت بہت اہم تھا۔ صبح دس بج کر تیس منٹ پر میچ کا شروع ہونا نتیجے میں بہت اہم ثابت ہوتا ہے۔ میں بھی پہلے بولنگ کرنا چاہتا تھا لیکن ٹاس کبھی بھی آپ کے کنٹرول میں نہیں ہوتا۔
میں ٹاس ہارا اور ویسٹ انڈیز کے کپتان نے، کسی بھی دوسرے کپتان کی طرح ، ہمیں بیٹنگ کرا دی۔
ہمیں ایک مشکل میچ ہونے کی توقع تھی۔ ہم شاٹ پچ گیندوں کے لیے تیار تھے اور ہم نے اس کے لیے تیاری بھی کی تھی۔ لیکن جب ہم بیٹنگ کر رہے تھے تو ہم نے بہت سی وکٹیں ایک کے بعد ایک کھو دیں۔ یکے بعد دیگرے وکٹوں کے گرنے سے ہم میچ میں واپس نہیں آسکے۔
آندرے رسل کی جو دو وکٹیں، فخر زمان اور حارث سہیل کی تھیں، ان وکٹوں نے ہمیں انڈر پریشر کر دیا تھا اور جب آپ پہلے دس اوورز میں تین وکٹیں کھو دیں تو میچ میں واپس آنا مشکل ہو جاتا ہے۔

سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ہماری شاٹ سلیکشن اچھی نہیں تھی اور ہم نے پارٹنرشپس بھی نہیں بنائیں۔ تصویر: اے ایف پی

مجھے لگتا ہے کہ ہماری شاٹ سلیکشن اچھی نہیں تھی اور ہم نے شاٹ گیندوں پر چھ یا سات وکٹیں کھودیں۔ پھر دوسری اہم بات یہ تھی کہ ہم نے پارٹنرشپس بھی نہیں بنائیں۔
مجھے لگتا ہے کہ آخری وکٹ کی پارٹنر شپ سب سے بڑی تھی۔ اس کے بعد فخر زمان اور بابر اعظم کی تھی لیکن زیادہ بڑی پارٹنر شپس نہ ہو سکیں۔
فخر اور بابر نے میچ کا ایک اچھا آغاز کیا تھا اور وہ اپنے شاٹس کھیل رہے تھے۔ بدقسمتی سے فخر کی ان سائیڈ ایج ہو گئی اور بابر کا سافٹ ڈسمسل ہوا۔ ایک اچھا آغاز ہمیشہ اہم ہوتا ہے اور ہمیں یہ اچھی شروعات نہیں مل سکی۔
میں یہ تاثر بھی ختم کرنا چاہتا ہوں کہ یہ 400 سے زیادہ رنز والی پچ تھی۔ یہ کہا گیا کہ گذشتہ برس انگلینڈ نے اس پچ پر 481 رنز بنائے تھے۔ ایسا نہیں ہے، یہ ایک نئی پچ تھی اور اس پر گیند رک کر آ رہی تھی۔ دن کا میچ ہونے کی وجہ سے پچ پر نمی بھی تھی۔

سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ایسے کھلاڑی ہیں جو ہمارے لیے اگلے میچ جیت سکتے ہیں۔ تصویر: اے ایف پی

اگر آپ کو یاد ہو کہ ہم نے اسی گراؤنڈ پر انگلینڈ کے خلاف چوتھے ون ڈے میں 340 رنز بنائے تھے، کیونکہ وہ میچ دیر سے شروع ہوا تھا اور پچ پر نمی نہیں تھی اور گیند مناسب طور پر بیٹ پر آ رہی تھی۔
ہم نے آصف علی کو کیوں نہیں کھلایا ؟ وہ اس لیے کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ پورے بیٹسمین اور پورے بولرز کھلائیں۔ پانچ بولرز، چھ بیٹسمین اور محمد حفیظ ہمارے آف اسپنر تھے جنہیں ہم نے ویسٹ انڈیز کے بائیں ہاتھ کے بیٹسمینوں کے خلاف استعمال کرنا تھا۔
مجھے لگتا ہے کہ ہمارے بولرز، خاص طور پر محمد عامر نے اچھی بولنگ کی۔ عامر کا کم بیک اچھا ہوا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ قابل ہے اور اگلے میچوں کے لیے بھی ہمارے لیے اچھا کرے گا۔ ہم 105 رنز پر آؤٹ ہوئے تھے۔ ہمارا اسکور کم تھا اور جب ویسٹ انڈیز کی وکٹیں گریں تو ان کے بیٹسمینوں نے بڑے شاٹس کھیل کر دباؤ کو ہٹایا اور اس میں وہ کامیاب رہے۔

سرفراز احمد کہتے ہیں کہ وہ بھی ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے بولنگ کرنا چاہتے تھے لیکن ٹاس کبھی بھی آپ کے کنٹرول میں نہیں ہوتا

اس شکست کے باوجود ، مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس کم بیک کرنے کی صلاحیت ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو بیک کرنا ہو گا اور پہلے میچ میں کیا ہوا تھا، اس کے بارے میں بہت زیادہ سوچنا نہیں چاہیے۔ یہ میچ ختم ہو گیا ہے۔
ہمارے پاس ایسے کھلاڑی ہیں جو ہمارے لیے اگلے میچ جیت سکتے ہیں۔ ان شااللہ ہم آئندہ میچوں میں کم بیک کریں گے۔ اس ورلڈ کپ میں تمام میچز مشکل ہیں، لہٰذا ہمیں خود کو سنبھالنا ہو گا اور اگلے میچ میں پوری طاقت لگانا ہو گی۔
انگلینڈ ایک سخت ٹیم ہے، لیکن ہم نے حال ہی میں ان سے ایک سیریز کھیلی ہے لہٰذا ہم سب کو اپنی بھرپور صلاحیت پر کھیلنے کی ضرورت ہے اور جیت کے ساتھ واپسی کرنی ہے۔
اس ٹورنامنٹ کا فارمیٹ اچھا ہے اور ہر ٹیم کے پاس کم بیک کرنے کا پورا موقع ہے۔ میں لڑکوں کو یہی کہوں گا کہ پہلے میچ میں کیا ہوا ،اسے بھول جائیں۔ یہ میچ ختم ہو گیا ہے، ہمیں ایک ہو کر آگے بڑھنا ہو گا، جو ہم اس سے بہتر کر سکتے ہیں، وہ کرنا ہو گا۔
مجھے یقین ہے کہ آپ اگلے میچ میں ہماری طرف سے اچھے کھیل کا مظاہرہ دیکھیں گے۔

شیئر: