Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں بلاگر بلال خان کے قتل کا مقدمہ درج

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس نے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا کارکن اور بلاگر محمد بلال خان کے قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے تفتیش شروع کر دی ہے۔
مقامی پولیس اہلکار ایاز خان کے مطابق بلال خان کو اتوار کی شب نامعلوم افراد نے اسلام آباد کے علاقے کراچی کمپنی بُلایا جہاں بلال خان اور ان کے کزن پر چھریوں سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں بلال ہلاک ہوگئے جبکہ ان کے کزن کی حالت تشویش ناک ہے۔
سوشل میڈیا کے متحرک کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ بلال خان ایک فری لانس صحافی بھی تھے۔
بلال خان یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر پر سرگرم تھے اور اپنی ویڈیوز اور پوسٹ پر سیاسی معاملات پر بات کیا کرتے تھے۔ 
محمد بلال خان کا جھکاؤمذہب کی طرف کافی زیادہ تھا ان کے یوٹیوب پر 48 ہزار، فیس بک پر 22 ہزار جبکہ ٹوئٹر پر 16 ہزار کے قریب فالوورز ہیں۔
مقتول بلاگر اسلامک یونیورسٹی میں شریعہ کے طالب علم تھے۔
محمد بلال کا تعلق ایبٹ آباد سے تھا، جہاں پیر کو ان کی نماز جنازہ ہائی سکول گراؤنڈ بڑی شیخ البانڈی میں ادا کی گئی جبکہ اس سے قبل اسلام آباد کے آبپارہ میں بھی ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔
اس وقت سوشل میڈیا پر صارفین محمد بلال پر حملے کی مذمت کر رہے ہیں اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جبکہ جسٹس فار بلال اور جسٹس فار محمد بلال خان کے نام سے ٹوئٹر پر ٹرینڈ بھی چل رہے ہیں۔

سینیئر صحافی منیر احمد نے بلال خان کی تصویر کے ساتھ ٹویٹ کیا کہ ’سوشل میڈیا پر موجود یہ پیارا نوجوان قلمکار بہت مہذب تھا۔ کل رات کسی نے اسے فون کر کے بلایا اور چھریوں کے وار کر کے اسلام آباد میں جی نائن کے جنگل نما علاقے میں شہید کر دیا۔ تفتیش جاری ہے۔ قاتل جو بھی تھا بہت گھٹیا تھا۔‘
ایک ٹوئٹر صارف رحما عرفان ملک نے لکھا کہ ’انتہائی افسوسناک واقعہ ہے. اسلام آباد میں سوشل میڈیا بلاگر بلال خان کی قتل کی سخت مذمتی کرتی ہوں۔ امید ہے کہ پولیس اصل حقائق تک پہنچے گی۔‘
صحافی متین حیدر نے لکھا ہے کہ بلاگر بلال خان کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہیں تاہم وہ خود بھی شدت پسندانہ خیالات کے حامل تھے جو ان کے خلاف جاتے ہیں۔‘ انہوں نے کہا ہے کہ جن لوگوں کے فون پر وہ ان سے ملنے گئے ان کو ضرور جانتے ہوں گے۔ پولیس تفتیش کرے۔

شیئر: