Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو پاکستان میں اہل خانہ ساتھ رکھنے کی اجازت

اسے پاکستان کی عالمی سطح‌ پر بڑی سفارتی کامیابی کہا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے اپنے بین الاقوامی عملے کے لیے پاکستان کو ’فیملی سٹیشن‘ قرار دے دیا ہے جس کے بعد اب اقوام متحدہ کے اہلکار اپنے اہل خانہ کے ساتھ ملک میں رہ سکتے ہیں۔
یہ فیصلہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سیفٹی و سکیورٹی کی سفارشات کی روشنی میں پاکستان میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے پر کیا گیا ہے اور اسے پاکستان کی عالمی سطح‌ پر بڑی سفارتی کامیابی کہا جا رہا ہے۔

خط میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ پاکستان میں سکیورٹی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان میں سکیورٹی کی بہتر صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے

اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل سول سروس کمیشن کی جانب سے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کو لکھے گئے ایک خط کے مطابق بین الاقوامی ادارے نے اسلام آباد میں قائم اپنے دفتر کا ’نان فیملی سٹیٹس‘ ختم کر دیا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹر پر اقوام متحدہ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ ایک اچھی خبر ہے، میں اس فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔‘

دوسری طرف اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے بھی اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’یہ ایک مثبت پیش رفت ہے جس کے لیے ہم سب نے مل کر کام کیا ہے۔‘

اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل سول سروس کمیشن کے مطابق نان فیملی ڈیوٹی سٹیشن اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں ادارے کے اہلکار اپنے زیر کفالت افراد کو چھ ماہ یا زیادہ عرصے کے لیے نہیں رکھ سکتے۔
انٹرنیشنل سول سروس کمیشن کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ اہل خانہ کو کسی خاص ملک میں رکھنے کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ اکثر سال میں دو بار لیا جاتا ہے۔ ’مقررہ وقت کے علاوہ نان فیملی سٹیٹس سکیورٹی کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے لگایا یا ہٹایا جاتا ہے۔‘
ویب سائٹ پر یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے نان فیملی ڈیوٹی سٹیشنوں پر تعینات اہلکاروں کو فیملی سٹیٹس کے مطابق الاؤنس ملتا ہے اور اپنے زیر کفالت افراد کے ساتھ رہنے والے اہلکاروں کو ماہانہ ساڑھے 16 سو ڈالرز دیے جاتے ہیں جبکہ اہلِ خانہ کے بغیر فیملی سٹیشن پر کام کرنے والوں کو ماہانہ 625 ڈالرز ملتے ہیں۔ 

شیئر: