Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویت میں نیا اقامہ سسٹم، غیر ملکیوں کو کیا مشکلات ہیں؟

تارکین کا کہنا ہے کہ ناموں کی درستگی کے لیے گھنٹوں لمبی قطار میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
کویت میں مقیم غیرملکیوں کو نئے اقامہ سسٹم کے باعث اقامے پر عربی میں نام کا ترجمہ غلط ہونے سے بیرون ملک آمد و رفت میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ تارکین کا کہنا ہے کہ پہلے آن لائن طریقے سے ناموں کی درستی کی جاتی تھی مگر اب سول انفارمیشن اتھارٹی کے آفس جانا پڑتا ہے جہاں انہیں قطار میں لگ کر گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ 
 کویتی اخبار "القبس" کے مطابق وزارت داخلہ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے رواں سال 10 مارچ  سے غیر ملکیوں کے پاسپورٹس پر "اقامہ اسٹیکر" کو ختم کر دیا گیا تھا۔ وہ تارکین جن کی سول آئی ڈی (اقامہ کارڈ) میں ان کے نام عربی میں غلط لکھے گئے انہیں ادارے میں جا کر اپنے نام درست کرانے پڑ رہے ہیں۔ 
 اخبار کے نمائندے نے سول انفارمیشن اتھارٹی آفس میں موجود غیر ملکیوں سے ان کے مسائل کے بارے میں دریافت کیا جس پر انہوں نے بتایا کہ ناموں کے درست اندراج کی ذمہ داری ادارے کے اہلکاروں کی ہے، ’ہماری کوئی غلطی نہیں اس کے باوجود ہمیں اپنا کام چھوڑ کر کئی گھنٹے قطار میں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق رہائشی پرمٹ یا اقامہ کارڈز پر ناموں کے ترجمے میں کافی غلطیاں ہوتی ہیں۔ پہلےغلط ناموں کو درست کرنے کے لیے کمپیوٹرائزڈ سہولت فراہم کی جاتی تھی، تارکین اپنے ناموں کو درست کرکے فیڈ بیک ادارے کو ارسال کرتے تھے جس کے بعد ان کے موبائل پر پیغام کے ذریعے درست نام کی اطلاع دی جاتی تھی مگر اب یہ سہولت ختم کرکے تارکین کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ سول انفارمیشن اتھارٹی کے آفس جائیں جہاں اہلکار ناموں کی درستی کے لیے این او سی جاری کریں گے۔ 
کویتی ذرائع ابلاغ کے مطابق 10مارچ سے اب تک 20 ہزارکیسز نمٹائے جا چکے ہیں تاہم ابھی تک ادارے کی جانب سے خود کار سسٹم فعال نہیں کیا گیا۔
تارکین کا کہنا ہے کہ ناموں کی درستی کے لیے گھنٹوں لمبی قطار میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ (تصویر:اے ایف پی)
تارکین کا کہنا ہے کہ آن لائن طریقے سے ناموں کی درستگی میں آسانی تھی۔ (تصویر: اے ایف پی)

کویت میں مقیم پاکستان اور انڈیا کے تارکین نے اردونیوز سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے اقامے کا سٹیکر پاسپورٹ پر چسپاں کیا جاتا تھا جسے ختم کر دیا گیا ہے۔ اب سفر کرنے والوں کے لیے اپنے ہمراہ اقامہ کارڈ رکھنا ضروری ہے اس کے بغیر ایئر پورٹ میں داخلہ اور ایگزٹ ممکن نہیں۔
 کویت میں مقیم پاکستانی محمد عرفان شفیق نے بتایا کہ کویت میں رہنے والوں کا اندارج سول آئی ڈی کے نمبر سے ہوتا ہے، بیرون ملک جانے اور آنے والوں کے لیے اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ وہ سفر کرتے وقت اپنی "شہری شناخت" ہمراہ رکھیں۔
سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا انڈین تارکین کو ہے جن کے ناموں میں ایسے الفاظ ہوتے ہیں جن کا ترجمہ عربی میں درست نہیں ہوتا۔ کیرالہ سے تعلق رکھنے والے عبدالغفور کٹی نے بتایا کہ ان کا نام ہمیشہ "کوتی" لکھا جاتا ہے۔ انڈیا سےتعلق رکھنے والے گروناتھ سنگھ نے بتایا کہ ’جب میرا کارڈ بنا تواس میں " کرونتھ سنکج " درج تھا، اب میں ان کو کس طرح عربی میں اپنا نام لکھ کر بتاﺅں؟‘
کویت میں مقیم سید عمران نے بتایا کہ ’مجھےاپنی بیٹی کا اقامہ کارڈ بنوانے کے لیے سول انفارمیشن اتھارٹی کے آفس جانا پڑا، صبح 8 بجے پہنچا اور دوپہر 12 بجے عمارت میں داخلے کا نمبر ملا۔ کارڈ میں بیٹی کا نام عربی میں تو درست درج کیا مگر انگلش میں غلط لکھ دیا۔
یاد رہے کہ ماضی میں سعودی عرب میں مقیم تارکین کو بھی اسی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا جب پاکستانی مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کا اجراء ہوا جس میں نام امریکی طرز پر درج کئے جاتے ہیں۔ "فیملی نیم" کے بعد پہلا نام اور دوسرا نام لکھا جاتا ہے۔

شیئر: