Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیس ہزار روپے کے موبائل فون پر آٹھ ہزار ٹیکس

unsplashقوانین کے تحت مسافر اپنے ساتھ ایک موبائل فون فری لا سکتا ہے۔ تصویر:
حکومت پاکستان کی جانب سے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کو سال میں باہرسے ایک نیا موبائل فون ہمراہ لانے پر ٹیکس کی چھوٹ ہونے کے باوجود پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے ان فونز کو بلاک کیا جا رہا ہے اور اس پہ بھاری ٹیکس بھی وصول کرنے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔
کراچی کے ایک رہائشی محمود شاہ کچھ ماہ قبل اپنے گھر والوں کے ہمراہ عمرہ کرنے گئے تھے واپسی پر دُبئی ایئرپورٹ پہ ٹرانزٹ کے دوران انہوں نے ایک آئی فون خریدا جو پاکستان پہنچنے پر انہوں نے کسٹم حکام کو ڈکلیئر بھی کردیا۔ لیکن چند ہفتے بعد ہی ان کا یہ فون پی ٹی اے کی جانب سے بلاک کر دیا گیا اور انہیں اس کے عوض بھاری ٹیکس بھی بھرنا پڑا۔
پی ٹی اے کا یہ اقدام ان کے اپنے مروجہ قوانین کے خلاف ہے جن میں واضح کیا گیا ہے کہ کوئی بھی مسافر، جس نے ایک ہفتہ بیرون ملک قیام کیا ہو وہ اپنے ساتھ ایک موبائل فون بنا کسی ٹیکس ادائیگی کے لا سکتا ہے، چاہے مسافر کی عمر ایک سال ہی کیوں نہ ہو۔ ایسے تمام مسافروں کو سال میں مزید چار فون لانے کی بھی اجازت دی گئی ہے البتہ ان پر ٹیکس کا اطلاق ہو گا۔
تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے۔
کراچی میں واقع پی ٹی اے کے دفتر پہ روزانہ لوگوں کی لمبی قطاریں لگتی ہیں جہاں تمام افراد کم و بیش یہی شکایت لے کر آئے ہوتے ہیں کہ ان کا فون چلتے چلتے بلاک کر دیا گیا ہے۔ دفتر میں موجود عملہ لوگوں کی مناسب رہنمائی کرنے سے گریزاں ہے بلکہ تمام افراد کو ایک تعویذ نما پرچی تھما دی جاتی ہے جس پہ آئی ایم ای آئی ویریفکیشن نمبر 8484 درج ہوتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس نمبر پر میسج کر دیں۔
میسج کرنے کے بعد ٹیکس کی مجوزہ رقم کے حوالے سے ایک میسج موصول ہوتا ہے لیکن اس کی ادائیگی کے سلسلے میں بھی کوئی واضح ضابطہ کار موجود نہیں، نہ ہی پی ٹی اے حکام کی جانب سے رہنمائی کی جاتی ہے حتیٰ کہ نیشنل بینک کا عملہ بھی اس بات سے نا واقف ہے کہ یہ ٹیکس کیسے بھرنا ہے۔

 پی ٹی اے کی جانب سے موبائل فونز بلاک کیے جانے سے کاروبار پر بھی خاصا اثر پڑا ہے۔ تصویر: اے ایف پی

محمود شاہ نے ’اردو نیوز‘ کو بتایا کہ وہ نیشنل بینک اور ایف بی آر کے دفاتر گئے مگر عملے نے کوئی تعاون یا رہنمائی نہیں کی، ان کا کہنا تھا کہ عملہ خود لاعلم ہے۔
دوسری جانب موبائل مارکیٹ میں سمگل شدہ موبائل فون وافر تعداد میں بک رہے ہیں اور کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ فریدہ خاتون نے چار ماہ قبل گلشن موبائل مارکیٹ سے موبائل خریدا تھا اور بقول ان کے دکاندار نے پی ٹی اے سے تصدیق کا میسج بھی دکھایا تھا تاہم ایک دو ماہ استعمال کے بعد وہ فون بلاک ہو گیا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جب پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر جا کے ٹیکس کی بابت فارم پر کیا گیا تو اس پہ 20 ہزار کے موبائل فون پہ آٹھ ہزار ٹیکس جمع کروانے کا کہا گیا۔ فریدہ خاتون نے بتایا کہ وہ موبائل دکاندار کے پاس گئیں تو اس نے کہا کہ وہ ایک ’جگاڑ‘ کے ذریعے صرف 1000 روپے میں فون رجسٹر کردے گا، اور اس نے کر بھی دیا۔
 یہ ’جگاڑ‘ اب ڈھکی چھپی نہیں رہی، لوکل میڈیا رپورٹس کے مطابق ایسے گروہ سرگرم ہیں جو بین الاقوامی سفر کرنے والے مسافروں کا ڈیٹا چرا کے اس پر دھڑا دھڑ سمگل شدہ موبائل فون رجسٹر کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے پی ٹی اے کے ایک عہدیدار نے ’اردو نیوز‘ کو بتایا کہ تمام شکایات وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ارسال کردی ہیں جس کے بعد ایف آئی اے نے متعلقہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں پی ٹی اے کے ایک اہلکار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ ان کے ادارے کا تمام عملہ عوام کی مشکلات کے ازالے کے لیے کوشاں ہے اور اس حوالے سے تمام افرادی قوت اور وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
 پی ٹی اے کی جانب سے موبائل فونز بلاک کیے جانے سے کاروبار پر بھی خاصا اثر پڑا ہے۔ گلشن موبائل مارکیٹ کے دُکاندار ریحان نے بتایا کہ موبائل بلاک کے معاملے پر گاہکوں سے تلخ کلامی آئے دن کا معمول بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خریدار انہیں قصوروار سمجھتے ہیں جب کہ وہ تو صرف وہی موبائل بیچتے ہیں جس کے ڈبے پر پی ٹی اے کا سٹیکر ہو تاہم ایسے موبائل بھی بلاک ہو رہے ہیں۔

 پی ٹی اے کے دفتر روزانہ سینکڑوں افراد یہی شکایت لے کر آئے ہوتے ہیں کہ ان کا فون چلتے چلتے بلاک کر دیا گیا ہے۔ تصویر: اے ایف پی

ادارے کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق تصدیق کا نیا طریقہ رائج ہونے کے بعد اب تک 36 لاکھ کے قریب نئے موبائل رجسٹر ہوئے ہیں جب کہ 95 لاکھ جعلی آئی ایم ای آئی کو بلاک کیا گیا ہے۔
آئی ایم ای آئی نمبر کا جعلی استعمال بھی عام ہے اور سستے موبائل بیچنے والی کمپنیاں جعلی یا استعمال شدہ نمبر چسپاں کر کے موبائل بیچ رہی ہیں جس کے نتیجے میں لوگوں کے سستے موبائل کا ٹیکس قیمت خرید سے بھی کئی گنا آتا ہے۔ ایک دکاندار ریحان نے بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ آئی ایم ای آئی نمبر دراصل کسی مہنگے موبائل کا ہوگا جس کی وجہ سے زیادہ ٹیکس آ رہا ہے۔
علاوہ ازیں پی ٹی اے کی جانب سے استعمال شدہ فونز پہ بھی بھاری ٹیکس عائد کر دیا گئے ہیں جس کی وجہ سے ان فونز کی فروخت کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔  اسی سلسلے میں کراچی الیکٹرانک ڈیلر ایسوسی ایشن کے تحت شہر کی سب سے بڑی موبائل مارکیٹ میں ہڑتال اور احتجاج کیا گیا جس میں کاروباری رہنمائوں نے حکومت کی پالیسیوں پر کھل کہ تنقید کی۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین سلیم میمن کا کہنا تھا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے کاروبار کرنا مشکل ہوگیا ہے ایسی صورت میں ملک کی اقتصادی حالت بہتر ہونے کے بجائے مزید بگڑے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کے لیے مناسب قیمت میں اچھا موبائل خریدنا اب ممکن نہیں رہا اور ہم ٹیکنالوجی میں دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے۔

شیئر: