Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وہ لوگ بھی سلیکٹڈ کہتے ہیں جنہیں ملٹری ڈکٹیٹر کی نرسری میں پروان چڑھایا گیا‘‎

 قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کی جانب سے انہیں سلیکٹڈ کا طعنہ دینے پر کہا کہ ’یہاں (اسمبلی) کچھ لوگ سلیکٹڈ سلیکٹڈ کہتے رہتے ہیں‘ ۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ بھی سلیکٹڈ کہتے ہیں جنہیں ایک ملٹری ڈکٹیٹر کی نرسری میں پروان چڑھایا گیا۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو قومی اسمبلی کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چئیرمین بنانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ جن پر پبلک کا پیسہ چوری کرنے کا الزام ہو انہیں اسمبلی میں بلایا جائے اور وہ تقریریں کریں۔
 قبل ازیں پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کو کور کرنے والے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ملک کی معاشی حالت انتہائی خراب ہوچکی ہے۔ سلیکٹڈ وزیر اعظم سمیت پوری سلیکٹڈ معاشی ٹیم ناکام ہو چکی ہے، اس لیے اس کا حل یہی ہے کہ ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں تاکہ عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت ملک کی بھاگ ڈور سنبھالے اور معاشی بہتری کے اقدامات کرے۔ 
شہباز شریف نے اس موقع پر پی اے سی کی چئیرمین شپ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نے رانا تنویر کو چئیرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اس فیصلے کو ماننے کے پابند ہیں، اس لیے وہ پی اے سی کا اجلاس نہیں بلا رہے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے لیا جبکہ حکومت کو بھی اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیاہے۔ 

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پی اے سی کی سربراہی چھوڑنے کے فیصلے پر اپوزیشن پارٹیوں کو اعتماد میں لیا گیا ۔ فوٹو اردو نیوز

شہبازشریف نے میڈیا اور سوشل میڈیا پر سیلکٹڈ لفظ پر جاری بحث پر بھی بات کی اور کہا کہ یہ انگریزی ڈکشنری کا معتبراورمستند لفظ ہے۔ سلیکٹڈ گالی ہے اور نہ سخت یا برا مذاق ہے لیکن عمران خان نیازی نے اسے اپنی چھیڑ بنا لیا ہے اور یہ قیامت تک ان کے نام کا حصہ بن گیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اردو ڈکشنری میں نئی اصطلاح چنتخب کا اضافہ کیا جانا چاہیے۔
پیپلز پارٹی اور بی این پی مینگل کا ردعمل
شہباز شریف کے نئے انتخابات کے مطالبے پرپاکستان  پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے اردو نیوز سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے پارٹی میں ابھی تک کوئی مشاورت نہیں ہوئی ہے۔’تاہم پارٹی چئیرمین کہہ چکے ہیں کہ وہ نظام کو ڈی ریل ہونے نہیں ہونے دیں گے۔
پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے مطالبے پر ابھی تک پارٹی میں مشاورت نہیں ہوئی ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی
شہباز شریف کے مطالبے پر بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ انتخابات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں اور اس بات کی کیا کیا گارنٹی ہے کہ نئے انتخابات شفاف اورغیر جانبدار ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں 35 پنکچر کی بات ہوئی تو 2018 میں پورا ٹائر ہی غائب کر دیا گیا۔ اختر مینگل نے کہا کہ مل کر ملک اور عوام کے بنیادی مسائل کے حل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
پی ٹی آئی کا ردعمل کیا ہے؟

 وزیر اعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا کہ اس مطالبے کو سنجیدہ لینے کی ضرورے نہیں۔ فائل فوٹو اے ایف پی 

وزیر اعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا کہ وسط مدتی انتخاب کا مطالبہ شہباز شریف کی ’ذہنی دیوالیہ پن‘ کا واضح اظہار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں شکست کے زخم چاٹنے والے کسی نئے انتخاب کے متحمل نہیں ہوسکتے اور شہباز شریف کے مطالبے کو سنجیدگی سے لینا ممکن نہیں۔
 نعیم الحق نے کہا کہ شہباز شریف کی جانب سے پی اے سی کی سربراہی چھوڑنے کا اعلان بھی انتشار کے اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ’حزب مخالف کی دونوں بڑی جماعتوں نے اس عہدے کیلئے ہفتوں پارلیمان کو یرغمال بنائے رکھا تھا۔
قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چئیر مین شپ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے مطالبے پر ابھی تک پارٹی میں مشاورت نہیں ہوئی ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی

اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کے مطابق شہباز شریف کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی مشکلات کا واحد حل  وسط مدتی انتخابات ہیں۔  ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے میثاق معیشت کے تناظر میں عوامی فلاح کیلئے تجویز کیے گئے معاشی اقدامات کو تسلیم نہیں کیا۔

شیئر: