Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایسا لگتا ہے جیسے افغانستان دہشتگردوں کی لیبارٹری ہو‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا چاہتے ہیں تاہم وہاں ایک مضبوط انٹیلیجنس چھوڑیں گے۔
امریکی چینل فوکس نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ’ایسا لگتا ہے جیسے افغانستان دہشت گردوں کی لیبارٹری ہو، میں تو اس کو دہشتگردوں کا ہاورڈ (گڑھ) کہتا ہوں۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ امریکی افواج کو نکالنا چاہتے ہیں۔ افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد اب وہاں 14000 کے قریب امریکی فوجی تعینات ہیں۔
واضحہ رہے کہ امریکی افواج 2001 سے افغانستان میں موجود ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید بتایا وہ اس لیے ہچکچا رہے ہیں کہ فوج کی جانب سے ان کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ گھر بیٹھ کر دہشت گردوں سے لڑنے کے بجائے افغانستان ہی میں لڑنا بہتر ہیں۔

واضحہ رہے کہ امریکی افواج 2001 سے افغانستان میں موجود ہیں۔ تصویر: اے ایف پی

امریکی صدر کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اگلے اتوار کو دوحہ میں پھر سے امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔
افغان طالبان نے افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کے ساتھ مزاکرات سے انکار کیا ہے، گذشتہ اپریل کو اسی سلسلے میں دوحہ میں ایک کوشش کی گئی کہ افغان حکومت کے نمائندوں اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوں تاہم افغان حکومت کے نمائندوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے تنازع ہوا اور مذاکرات منسوخ ہوئے۔
دوسری جانب افغان حکومت کے نمائندوں اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے جرمنی اور قطر نے کہا تھا  کہ اگلے اتوار اور پیر کو دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کے لیے ایک دعوت نامہ بھیجا ہے۔
افغانستان اور پاکستان کے لیے جرمنی کے نمائندہ خصوصی مارکوس پٹزیل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ’ افغان اپنی ذاتی حیثیت اور برابری کی بنیاد پر شرکت کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مذاکرات براہ راست افغانوں میں ہوں گے۔

افغان طالبان نے افغان حکومت سے مذاکرات سے انکار کیا ہے۔ تصویر: اے ایف پی

امریکی نمائندہ خصوص زلمے خلیل زاد نے قطر اور جرمنی کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ افغانوں کے درمیان مذاکرات امن معاہدے کا ایک اہم حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا ’ میری خواہش ہے کہ مذاکرات میں حصہ لینے والوں کو کامیابی ہو۔‘
گذشتہ ہفتے کابل کے ایک غیر اعلانیہ دورے کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس امید کا اظہار کیا تھا ’ ستمبر کی یکم تاریخ سے پہلے افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہو جائے گا۔‘
یاد رہے کہ افغانستان میں ستمبر میں انتخابات ہوں گے۔
معاہدہ کے بارے میں مغربی حکام کا خیال ہے کہ اس سے افغانستان میں مزید عدم استحکام پھیلے گا۔
طالبان نے افغانستان میں تشدد روکنے سے انکار کیا ہے، اگر امریکی افواج کا انخلا افغانستان سے ہوتا ہے تو وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہی طاقتور ہیں۔
پیر کو کابل میں طالبان کے حملے میں کم از کم چھ افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے تھے جن میں 50 بچے بھی شامل تھے۔
 

شیئر: