Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ججوں کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت: سپریم کورٹ میں وکلا کا دھرنا جاری

آج کے اجلاس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور کے کے آغا کے پیش ہو کر وضاحت دینے کا امکان ہے۔ تصویر: اے ایف پی فائل
پاکستان کی اعلی عدلیہ کے ججوں کے احتسابی ادارے، سپریم جوڈیشل کونسل، میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف صدارتی ریفرنس پر کارروائی آج ہو رہی ہے۔
صدارتی ریفرنس کے خلاف ملک بھر میں وکیلوں نے ہڑتال اور احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس آج دن دو بجے ہوگا۔
سپریم کورٹ کے احاطے میں اعلی عدلیہ کے ججوں کے خلاف  دائرحکومتی ریفرنس کے خلاف وکیلوں کا دھرنا جاری ہے جس میں وکیل رہنما علی احمد کرد اور دیگر شریک ہیں۔
عدالت عظمی کے باہر پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد شاہ اور سپریم کورٹ بار کے صدر امان اللہ کنرانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، ریاست کے تیسرے ستون پر حملہ ہوا ہے اور اس حملے کے لیے ہدف قاضی فائز عیسی کو چنا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وکیلوں کے ضمیر پیسوں سے خریدنے کے لیے پروپیگنڈہ کیا گیا۔ ’وکیل پیسوں پر بکنے والے نہیں۔‘

 

سپریم کورٹ بار کے صدر نے کہاکہ تمام بار ایسوسی ایشنز کی ہڑتال میں شرکت سے پروپیگنڈہ کرنے والے ناکام ہوگئے ہیں۔ ہم سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ختم ہونے تک یہاں بیٹھے ہیں جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ پاکستان بار کونسل کے دفتر میں دونوں تنظیموں کے عہدیداروں کا آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس پر ابتدائی سماعت 14 جون کو ہوئی تھی۔ تصویر: اردو نیوز

دوسری طرف پنجاب بار کے چند وکلا نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججوں کا احتساب ضروری ہے اور وہ صدارتی ریفرنس کے حق میں ہیں۔
پنجاب بار کے نمائندے جمیل اصغر بھٹی نے کہا کہ وہ قانون کی حکمرانی کے لیے حکومت کے ساتھ ہیں۔
کونسل کے چیئرمین جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور کے کے آغا کے پیش ہو کر وضاحت دینے کا امکان ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس پر ابتدائی سماعت 14 جون کو ہوئی تھی۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے ریفرنس کی کاپی بھجوا کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے وضاحت طلب کی ہے۔
خیال رہے سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ اور پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ شامل ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر اپنی بیگم اور بچوں کے نام پر برطانیہ میں موجود تین جائیدادوں کو انکم ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے جبکہ جسٹس کے کے آغا پر برطانیہ میں دو جائیدادوں کے مالک ہونے کا الزام ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کا ابتدائی اجلاس 14 جون کو  ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق کونسل نے اپنی ابتدائی اجلاس میں ریفرنس کے دستاویزات مذکورہ ججوں کے ساتھ شئیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم ججوں کو ’سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری ایکٹ 2005‘ کے تخت مذکورہ ججوں کو کوئی شو کاز نوٹس نہیں بھیجا گیا تھا۔

شیئر: