Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کی اہم سیاسی قیادت مقدمات کی زد میں

پاکستان میں شاید ہی کوئی سیاستدان ایسا ہو جس کے خلاف کوئی ایف آئی آر یا پرچہ درج نہ ہوا ہو اور اگر ایسا نہیں بھی ہوا تو انہیں عدالتی مقدمات کا سامنا ضرور کرنا پڑا ہے۔
اس وقت بھی آصف زرداری، شہباز شریف، عمران خان، مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری اور حمزہ شہباز سمیت تمام سیاسی قیادت کسی نہ کسی صورت میں مقدمات یا الزامات کی زد میں ہے۔  
سابق وزیراعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی عدالت سے سزا یافتہ ہیں۔ یوسف رضا گیلانی اپنی نااہلی کے پانچ سال پورے کرچکے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکرٹری جنرل اور مرکزی رہنما جہانگیر ترین بھی اثاثے چھپانے کے جرم میں تاحیات نا اہلی کی سزا بھگت رہے ہیں۔
نواز شریف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں سات سال کی قید کاٹ رہے ہیں جبکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر ضمانت پر ہیں۔ سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی بھی ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں عمر قید کے سزا یافتہ ہیں اور اب ضمانت پر ہیں جبکہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار عدالتی مفرور ہیں۔
سابق صدر آصف زرداری سمیت پانچ ارکان قومی اسمبلی، سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز سمیت سات ارکان صوبائی اسمبلی اس وقت گرفتار ہیں۔

تمام سیاسی قیادت کسی نہ کسی صورت میں مقدمات یا الزامات کی زد میں ہے

سابق وزرائے اعظم شاہد خاقان عباسی، راجا پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی جبکہ سابق وفاقی وزرا احسن اقبال، خواجہ آصف، اکرم درانی، مریم اورنگزیب، امیر مقام اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات اشارہ دے رہی ہیں کہ ان کو بھی گرفتاری کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے۔
گرفتار ارکان قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں تفتیش کے لیے نیب نے تحویل میں لیا اور بعد ازاں پارک لین کیس میں بھی گرفتاری ڈال دی گئی۔ مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق پیرا گون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں گرفتار ہیں تو رانا ثنا اللہ کو منشیات سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے محسن داوڑ اور علی وزیر کو فوجی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتار ارکان صوبائی اسمبلی میں سے سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی آمدن سے زائد اثاثہ جات، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز منی لانڈرنگ اور رمضان شوگر ملز کیس، آصف زرداری کی ہمشیرہ اور رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور جعلی بینک اکاؤنٹس، سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کرپشن، خواجہ سعد رفیق کے بھائی اور سابق صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق پیرا گون ہاؤسنگ سوسائٹی جبکہ تحریک انصاف کے واحد گرفتار رکن سبطین خان پر کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی جاوید حنیف خان کو نیب نے انتخابی مہم کے دوران گرفتار کیا تھا اور وہ جیل میں ہیں۔
مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ سکیم میں جبکہ تحریک انصاف کے سابق سینیئر صوبائی وزیر علیم خان آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا ہیں۔

نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز سمیت شریف خاندان کے دیگر افراد کو بھی مقدمات کا سامنا ہے

پاکستان مسلم لیگ (ن) 

مسلم لیگ ن کے جن رہنماؤں کو اس وقت کرپشن یا دیگر الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا ہے ان میں نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز اور خاندان کے دیگر افراد کے علاوہ اسحاق ڈار، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، احسن اقبال، سعد رفیق، رانا ثنا اللہ، رانا مشہود، مریم اورنگزیب، امیر مقام، رانا افضل، عابد رضا اور خواجہ سلمان رفیق شامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ارکان کی کل تعداد 84 ہے جن میں سے کم از کم دس ایسے ہیں جن کو مقدمات یا الزامات کا سامنا ہے جبکہ دو ارکان اسمبلی سعد رفیق اور رانا ثنااللہ گرفتار ہیں۔

قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے کل 54 ارکان میں سے کم و بیش پانچ ارکان کو مقدمات کا سامنا ہے

پاکستان پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی کا حال بھی مسلم لیگ ن سے مختلف نہیں ہے جس کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین آصف زرداری، فریال تالپور، راجا پرویز اشرف، سید یوسف رضا گیلانی، قائم علی شاہ، مراد علی شاہ، ڈاکٹر عاصم، روبینہ خالد، ارباب عالمگیر، عاصمہ ارباب عالمگیر اور انور سیال سمیت دیگر کئی رہنما مخلتف نوعیت کے مقدمات اور الزامات کی زد میں ہیں۔
قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے کل 54 ارکان میں سے کم و بیش پانچ ارکان کو مقدمات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جن میں سے ایک آصف علی زرداری گرفتار ہیں۔

وزیراعظم عمران خان پارٹی فنڈز میں خورد برد اور ہتک عزت کے مقدمات بھگت رہے ہیں

پاکستان تحریک انصاف

حکمران جماعت تحریک انصاف کی قیادت بھی الزامات سے مبرا نہیں۔ وزیراعظم عمران خان پارٹی فنڈز میں خورد برد اور ہتک عزت کے مقدمات بھگت رہے ہیں تو بقول آصف زرداری ان کے خلاف برطانیہ میں تحقیقات ہو رہی ہیں اور اس حوالے سے بہت بڑا سکینڈل سامنے آ سکتا ہے۔
وزیر دفاع پرویز خٹک کے خلاف بطور وزیراعلیٰ مالم جبہ اراضی کیس میں تحقیقات ہو رہی ہیں تو موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان اور سینیئر صوبائی وزیر عاطف خان بھی پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ علیم خان اور زلفی بخاری بھی نیب میں مقدمات کا سامنا کر رہے۔ پنجاب سے رکن صوبائی اسمبلی سبطین خان گرفتار بھی ہیں۔
تحریک انصاف کے 156 ارکان قومی اسمبلی میں سے کم از کم نو الزامات یا مقدمات کی زد میں ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت کو ریاست مخالف تقاریر، جلاؤ گھیراؤ، تشدد اور بلدیہ ٹاؤن فیکٹری آتشزدگی کے مقدمات کا سامنا ہے

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان

تینوں بڑی جماعتوں کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کی قیادت کو ریاست مخالف تقاریر، جلاؤ گھیراؤ، تشدد اور بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آتشزدگی جیسے سنگین مقدمات کا سامنا ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان، خالد مقبول، وسیم اختر سمیت کئی ایک کو اپنے قائد الطاف حسین سے لاتعلقی کا اعلان کرکے اپنی جماعت کو لندن سے الگ کرنا پڑا۔
کرپشن کے الزام میں سابق وفاقی وزیر بابر غوری کافی عرصے سے ملک سے باہر ہیں جبکہ کئی ایک نے مقدمات میں نام آنے کے باعث جلا وطنی اختیار رکھی ہے جن میں حیدر عباس رضوی سرفہرست ہیں۔ 
قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے سات میں سے دو ارکان بھی مقدمات بھگت رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کو فوجی اراضی سکینڈل کا بھی سامنا رہا

مذہبی جماعتیں

مولانا فضل الرحمان کی جماعت جے یو آئی (ف) کے سابق وزیراعلیٰ اور سابق وفاقی وزیر اکرم درانی کو نیب تحقیقات کا سامنا ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان کو ماضی میں فوجی اراضی سکینڈل کا سامنا رہا جبکہ انہی کی جماعت کے سابق وزیر ہاؤسنگ رحمت اللہ کاکڑ کے خلاف بھی نیب میں تحقیقات ہوتی رہی ہیں۔
جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت کا اگرچہ یہ دعویٰ رہا ہے کہ مختلف حکومتوں میں ہونے کے باوجود ان کے ارکان پر کبھی کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا لیکن سابق دور حکومت میں سراج الحق کی جگہ پر تحریک انصاف کی اتحادی حکومت میں صوبائی وزیر خزانہ بننے والے مظفر سید پر ایم ڈی خیبر بینک نے نہ صرف کرپشن اور اقربا پروری کے الزامات لگائے بلکہ اخبارات میں ان کے خلاف اشتہار بھی شائع کروایا تاہم بعد ازاں تحقیقاتی کمیٹی نے انہیں بے گناہ قرار دے دیا تھا۔

چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی کے خلاف نیب میں کئی برسوں سے التوا کا شکار تحقیقات حال ہی میں بند کی گئیں

پاکستان مسلم لیگ (ق)

مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کے خلاف نیب میں کئی برسوں سے التوا کا شکار تحقیقات حال ہی میں بند کی گئیں تاہم پرویز الٰہی کے صاحبزادے اور رکن قومی اسمبلی مونس الٰہی کو مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی

عوامی نیشنل پارٹی کے سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور اسلحہ سکینڈل میں نیب تحقیقات کا سامنا ہے جبکہ سابق وزیر ریلوے غلام احمد بلور کو بھی ریلوے میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے الزامات کا سامنا رہا ہے۔
 

شیئر: