Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا چاند پر تحقیقی مشن بھیجنے والا چوتھا ملک بننے جا رہا ہے

انڈین سائنسدان ’راین دوئم‘ پر کام کے دوران۔ فوٹو اے ایف پی
انڈیا چاند پر تحقیقی مشن بھیجنے والے چند ممالک میں شامل ہونے جا رہا ہے۔  پیر کو انڈیا چاند پر تحقیقی مشن بھجوانے والا دنیا کا چوتھا ملک بن جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ’چند راین دوئم‘ نامی خلائی مشن پیر کو انڈیا کی ریاست اندرا پردیش سے اڑان بھرے گا۔
50 سال پہلے اسی دن نیل آرم سٹرونگ کا پہلا ’اپولو 11‘ خلائی مشن چاند پر اترا تھا۔ اس پچاس برس کے عرصے میں خلائی پرواز کی ٹیکنالوجی میں بہت ترقی ہوئی ہے۔
’راین دوئم‘ کے ڈیزائن اور تیاری کا تمام عمل انڈیا میں ہی انجام دیا گیا ہے۔ اس کو چاند تک پہنچانے کے لیے انڈیا سب سے طاقتور راکٹ لانچر کا استعمال کرے گا۔  
خلائی مشن کا مقصد چاند پر پانی کے شواہد اور ابتدائی نظام شمسی کی باقیات تلاش کرنا ہے۔

انڈین سپیس ریسرچ سنٹر نے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے کم لاگت والا خلائی مشن تیار کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

انڈیا نے ’چند راین دوئم‘ خلائی مشن کی تیاری پرایک کروڑ چالیس لاکھ  ڈالر خرچ کیا ہے۔ جو ساتش دھاون خلائی سنٹر سے 384 سے 400 کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے چاند پر پہنچےگا۔
امریکہ نے اپولو کے پندرہ مشنز بھجوانے پر تقریباً 25 ارب ڈالر خرچ کیےتھے۔ جن میں چھ وہ مشن بھی شامل تھے جنہوں نے آرم سٹرونگ اور دیگر خلابازوں کو چاند پر پہنچایا تھا۔
چین نے گذشتہ جنوری میں خلائی مشن چاند پر بھجوایا تھا اور 2017 میں اپنے تمام خلائی پروگراموں پر 8.40 ارب ڈالر خرچ کیے تھے۔
روس نے 1996 میں چاند پر راکٹ بھجوانے پر 20 ارب ڈالر خرچ کیے تھے۔ انڈیا نے  دیگر ممالک کے مقابلے میں قدرے کم لاگت کا خلائی مشن تیار کیا ہے۔  ماہرین کا خیال ہے کہ انڈیا کا کم لاگت میں بنا ہوا خلائی مشن مزید کمرشل سیٹلائیٹس تیار کرنے کے آرڈر جیت سکتا ہے۔

شیئر: