Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روشنیوں کا دروازہ نامناسب توجہ سے تاریک ہوگیا‘

لاہور میں ہونے والی حالیہ طوفانی بارشوں کے باعث جہاں شہر میں نکاسی آب کے مسائل پیدا ہوئے اور کئی کچے مکانوں کی چھتیں گر گئیں، وہیں اندرون لاہورکے انگریز دور میں تعمیر کیے جانے والے 180 سال پرانے روشنائی گیٹ کو بھی نقصان پہنچا جس کا ایک حصہ بارش کے بعد گر گیا۔ 
والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے مطابق فوڈ سٹریٹ کے قریب بنایا گیا مذکورہ دروازہ پرانا ہونے کے باعث بارش کی شدت برداشت نہیں کر سکا، اوردروازے میں موجود چھوٹا داخلی دروازہ اپنی جگہ سے اکھڑ گیا۔
والڈ سٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر کنزرویشن نجم الثاقب نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’فوڈ سٹریٹ میں موجود چھوٹا روشنائی دروازہ جو برطانوی عہد حکومت میں تعمیر کیا گیا تھا، کو بارشوں کے باعث فوڈ سٹریٹ میں پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے نقصان پہنچا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دروازے کے اندر لگائی گئی چھوٹی کھڑکی کے گرنے  کے بعد اس کی مرمت شروع کر دی گئی ہے اور اس کو جلد دوبارہ نصب کر دیا جائے گا۔‘
تاہم لاہور ہیریٹیج فائونڈیشن کے بانی عادل جاوید کا کہنا ہے کہ روشنائی دروازہ مناسب سیوریج کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے پہلے ہی کمزور ہوچکا تھا۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’روشنائی گیٹ روشنیوں کا دروازہ مشہور تھا لیکن نامناسب توجہ نے اس دروازے پر اندھیرے ڈال دیے ہیں۔ اس علاقے میں سیوریج کا نظام ہے ہی نہیں، جس کی وجہ سے خستہ عمارتوں کی جڑیں کمزورہورہی ہیں۔اگر ہم نے مناسب بندوبست نہ کیا تو ہم یہ قیمتی ورثہ کھو دیں گے۔‘
’ہم لوگ ورثے کی قدر نہیں کرتے ،یہی وجہ ہے کہ ہمیں بڑے بڑے پلازےاور مال تو نظر آتے ہیں لیکن لاہور کا تاریخی ورثہ منہدم ہوتا جا رہا ہے۔‘

والڈسٹی اتھارٹی کے مطابق روشنائی دروازے کومغل اورسکھ دورمیں شاہی افراد کے لیے گزرگاہ کے طورپراستعمال کیا جاتا تھا

روشنائی گیٹ کا شمارلاہور کے قدیم اور بلند ترین تاریخی دروازوں میں ہوتا ہے ۔ ان میں سے بیشتردروازے مغلیہ دورمیں شہرمیں داخل ہونے کی غرض سے بنائے گئےتھے۔ 
شہر کے گردبنی دیوار میں لگے یہ تیرہ دروازے مستی، کشمیری، شیرانوالہ، یکی، دہلی، اکبری، موچی، شاہ عالم، لوہاری، موری، بھاٹی، ٹیکسالی اور روشنائی کے ناموں سے جانے جاتے تھے۔ 
ان تیرہ مرکزی دروازوں میں سے اب صرف چھ خستہ حالت میں موجود ہیں جبکہ باقی یا تو مکمل طور پر منہدم ہو چکے ہیں یا اب محض نشان کے طور پر باقی ہیں۔
والڈسٹی اتھارٹی کے مطابق روشنائی دروازے کومغل اورسکھ دورمیں شاہی افراد کے لیے گزرگاہ کے طورپراستعمال کیا جاتا تھا۔ 
ایک وقت تھا جب دریائےراوی شاہی قلعہ اور بادشاہی مسجدتک پھیلا ہوا تھا تواس دروازے کوشہرمیں داخل ہونے والے راہگیروں اور مسافروں کو راستہ دکھانے کے لیے بھی روشن کیا جاتا تھا۔
بعد ازاں انگریز دور میں یہ ایک چھوٹا روشنائی دروازہ قلعے کے باہر تعمیر کیا گیا تھا جہاں آج کل فوڈ سٹریٹ ہے۔ اس دروازے کو زیادہ تر فوڈ سٹریٹ میں انے والے لوگ استعمال کرتے ہیں۔

شیئر: