Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ سلمان نے سعودی عرب میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی

’امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا مقصد خطے میں امن کے لیے مشترکہ کوششوں کو بڑھانا ہے۔ ‘ (فوٹو:اے ایف پی)
سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے خطے کی سکیورٹی مزید بڑھانے کے لیے ملک میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق ’ سعودی عرب اور امریکہ خطے کو لاحق خطرات کے پیش نظر اپنے طویل مدتی تعلقات کو مزید مستحکم کرہے ہیں۔‘

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی (سعودی پریس ایجنسی) نے وزارت دفاع کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے فیصلے کا مقصد خطے میں امن قائم رکھنے، سکیورٹی اور استحکام کے لیے کی جانے والی مشترکہ کوششوں کو بڑھانا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع نے اپنے ایک بیان میں اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ  وہ ابھرتے ہوئے خطرات کو روکنے کے لیے سعودی عرب میں  فوجی دستے تعینات کرے گا۔
عرب نیوز کے مطبق کے مطابق ایران سے کشیدگی کے تناظر میں سعودی ایئر بیس پر فوجیوں کے علاوہ جنگی جہاز، دفاعی میزائل نظام اور ممکنہ طور پر پانچ سو فوجی تعینات کر رہا ہے۔چند سینیئر دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ کچھ فوجی اور دفاعی نظام سسٹمز پہلے ہی ریاض کے جنوب میں واقع پرنس سلطان ایئر بیس پر پہنچ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خلیج میں واشنگٹن اور تہران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔
جمعہ کو ایران نے کہا تھا کہ اس نے آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر پر قبضہ کرلیا ہے تاہم، واشنگٹن کے اس دعوے کی تردید کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی بحریہ نے ایرانی ڈرون مار گرایا۔

ایرانی پاسداران انقلاب نے جمعہ کو آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکرپر قبضے کا دعویٰ کیا تھا۔

امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’سعودی عرب میں فوجی اہلکار تعینات کیے جائیں گے، اور یہ اقدام گذشتہ مہینے پینٹاگون کی جانب سے کیے جانے والے اس اعلان کے تناظر میں کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں اپنی فوجی طاقت بڑھائے گا۔‘
یاد رہے کہ پینٹاگون نے جون میں کہا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں ایک ہزار فوجی بھیجے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین نیوکلیئر ڈیل سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔(فوٹو:اے ایف پی)

پینٹاگون اور تہران کے درمیان تعلقات گذشتہ سال اس وقت کشیدہ ہوئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین نیوکلیئر ڈیل سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ سعودی عرب کو مشرق وسطیٰ میں اپنا بہترین پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے اور ایران کے اثر کو کم کرنے کے لیے اسے اہم سمجھتا ہے۔

شیئر: