Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریڈیو پروگرام کے ذریعے جرائم کا مقابلہ کرتے نوجوانوں سے ملیے

الیگزنڈرا کا یہ کمیونٹی ریڈیو سٹیشن الیکس ایف ایم 1994 میں قائم کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں چلبلے نوجوانوں کا ایک گروپ مقامی ریڈیو سٹوڈیو پہنچ کر ریپ میوزک بجاتا ہے اور علاقے میں بڑھتے ہوئے گن کرائم پر تبادلہ خیال کرتا ہے۔    
نوجوان براڈ کاسٹروں کا یہ گروپ جوہانسبرگ کے الیگزنڈرا ٹاؤن شپ میں بڑھتے ہوئے گن کرائم (بندوق سے کیے جانے والے جرائم) کا مقابلہ ریڈیو پروگرام سے کر رہا ہے۔
ان نوجوان براڈ کاسٹرز کے لیے گن کرائم اجنبی موضوع نہیں ہے کیونکہ اس گروپ میں سے ایک براڈ کاسٹر لڑکی کے والد کو ان کی سالگرہ کے دن گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ ایک دوسری لڑکی جرائم سے تائب ہونے والے فرد کی بیٹی ہے۔

 الیگزنڈرا 1940 کی دہائی کے شروع میں جنوبی افریقہ کے ہیرو نلسن منڈیلا کی جائے رہائش رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی 

الیکس ایف ایم ریڈیو پر ’بگر دن لائف‘ کے نام سے شو کرنے والے 20 نوجوانوں کا یہ گروپ پرعزم ہے کہ وہ اپنے شو کے ذریعے علاقے میں ہونے والے جرائم کے سدباب میں معاون ثابت ہو گا۔
16 سالہ ریڈیو میزبان جنیفر نگوبینی نے اے ایف پی کو بتایا ’میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ الیگزینڈرا کا ہر بچہ اس بات کا گواہ ہے کہ وہ جمعے سے اتوار تک ہر رات کو گولی کی آواز سنتا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا ’گولی کی آواز ایک معمول کی چیز ہے۔‘
الیگزنڈرا 1940 کی دہائی کے شروع میں جنوبی افریقہ کے نسل پرست مخالف ہیرو نیلسن منڈیلا کی جائے رہائش رہا ہے جہاں سے انہوں نے نسل پرستی کے خلاف اپنی جدوجہد شروع کی تھی۔
آج الیگزنڈرا غربت میں مبتلا تین لاکھ سے زائد افراد کا مسکن ہے جنہیں  تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولیات کی کمی, گینگ وائیلنس اور بے روزگاری جیسے اہم مسائل کا سامنا ہے۔
ہر ہفتے کی صبح ’بگر دن لائف‘ شو کے شرکا گن لاز پر تبادلہ خیال کرتے ہیں، اس ایشو پر اپنی رائے دیتے ہیں اور مختلف افراد کا انٹرویو نشر کرتے ہیں۔ اس کے بعد شو میں لائیو کال کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔

الیگزنڈرا کا کمیونٹی ریڈیو سٹیشن الیکس ایف ایم 1994 میں قائم کیا گیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

شو کے ایک شریک میزبان میچل سیلیمیلا کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے جیل سے رہا ہونے کے بعد جرائم سے توبہ کر لی ہے۔ ’میرے والد نے میری حوصلہ افزائی کی کہ میں اس شو میں شرکت کروں۔‘
’بچپن میں ایک چیز جس کا میں نے تواتر سے مشاہدہ کیا وہ یہ تھی کہ ہمیشہ پولیس میرے والد کے پیچھے لگی ہوتی تھی۔‘ ان کا کہنا تھا ’اب وہ (والد) ایک بہتر فرد ہیں، وہ انٹرویو کرنے میں اور سخت سوالات تیار کرنے میں میری مدد کرتے ہیں۔‘
الیگزنڈرا کا یہ کمیونٹی ریڈیو سٹیشن الیکس ایف ایم 1994 میں قائم کیا گیا جب سفید نسل پرست حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا۔
چلڈرن ریڈیو فاؤنڈیشن کے ٹرینر سیمی ریموڈیک کا کہنا ہے ’جب بھی ہم گن وائیلنس کی بات کرتے ہیں تو سٹوڈیو میں جذباتی ماحول بن جاتا ہے۔ ہماری ایک نوجوان رپورٹر مونیکا کے والد کو جرائم پیشہ افراد نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا اور بد قسمتی سے اس دن مونیکا کی سالگرہ تھی۔‘
الیگزنڈرا سات مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا علاقہ ہے جہاں پانی اور بجلی کی کمی ہے۔

جنوبی افریقہ میں قتل کے واقعات میں 2012 سے اضافہ ہو رہا ہے اور اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال اوسطاً 57 افراد روزانہ قتل ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ایک شہری کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسی صورتحال میں رہتے ہیں جو جرم کے ارتکاب اور اسے چھپانے کے لیے سازگار ہے۔
ملک بھر میں قتل کے واقعات میں 2012 سے اضافہ ہو رہا ہے اور اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال اوسطاً روزانہ 57 افراد قتل ہوئے۔
’گن فری ساؤتھ افریقہ‘ کے اعداد و شمار کے مطابق ان میں ایک تہائی افراد بندوق سے قتل ہوئے۔ ’گن فری ساؤتھ افریقہ‘ اور سی آر ایف الیکس ایف ایم ریڈیو شو کو سپورٹ کرتے ہیں۔
’گن فری ساؤتھ افریقہ‘ کے براڈکاسٹر ٹرینر میری این نوبیل کے مطابق جنوبی افریقہ میں بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی حفاظت کے لیے بندوق کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نوجوان کسی نہ کسی طریقے سے گن وائیلنس سے متاثر ہوتے ہیں۔

شیئر: