مزید پانچ ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی، بعض کے لیے مراحل سخت
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پچھلے دور حکومت میں بھی بعض ممالک پر سفری پابندیاں لگائی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے سفری پابندیوں کی فہرست میں مزید پانچ ممالک کو شامل کر لیا ہے جبکہ بعض دیگر ممالک کے لیے ویزے کی شرائط مزید سخت کی گئی ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ اقدام اسی مہم کا حصہ ہے جس کے تحت امریکہ میں داخلے کے مراحل کو مزید مشکل بنانا ہے جو کہ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قریب ایک افغان شہری کی جانب سے دو نیشنل گارڈز کو گولی مارنے کے بعد شروع کی گئی تھی۔
اس شخص کو بعدازاں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
جون میں صدر ڈونلڈ نے اعلان کیا تھا کہ 12 ممالک کے شہری امریکہ کا سفر نہیں کر سکیں گے جبکہ سات ممالک کے شہریوں کو پابندیوں کا سامنا ہو گا۔
اس فیصلے نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پچھلے دور کے اقدام کو ایک بار پھر سے بحال کر دیا تھا۔
اس وقت جن ممالک پر پابندی لگائی گئی ان میں افغانستان، میانمار، چاڈ، ریپبلک آف کانگو، ایکواٹوریل جونیا، ایریٹیا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل تھے جبکہ بروندی، کیوبا، لاؤس، سائیرا لیونے، ٹاگو، ترکمانستان اور وینزویلا پر سے جانے والوں کے لیے بھی پابندیاں بڑھائی گئیں۔
منگل کو ریپبلکن انتظامیہ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ان ممالک کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے جن کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی ہے اور مالی، برکینا فاسو، نائجر، جنوبی سوڈان اور شام شامل کیے گئے ہیں جبکہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ سفری دستاویز رکھنے والے افراد کے سفر پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
اسی طرح مزید 15 ممالک کو بھی اس فہرست میں ڈالا جا رہا ہے جن کے شہریوں کو امریکہ میں داخلے سے قبل سخت مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ان ممالک میں انگولا، اینٹیگو اینڈ باربوڈا، بینن، آئیوری کوسٹ، ڈومینیکا، گیبن، گیمبیا، ملاوی، موریطانیہ، نائیجیریا، سینیگال، تنزانیہ، ٹانگا، زیمبیا اور زمبابوے شامل ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جن ممالک کو فہرست میں ڈالا جا رہا ہے ان میں سے بیشتر میں ’بڑے پیمانے پر بدعنوانی، دھوکہ دہی یا غیر معتبر دستاویز اور مجرمانہ ریکارڈز‘ موجود ہیں اور ان کی وجہ سے امریکہ آنے والے لوگوں کی جانچ پڑتال کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کچھ ممالک کے شہریوں کے ویزوں پر مدت سے زائد عرصے تک قیام کی شرح بہت زیادہ ہے اور امریکہ ان کو ملک بدر کرنا چاہتا تھا مگر ان ممالک نے نے اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کیا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے ہونے والے اعلان کی دستاویز کے مطابق ’ان ممالک کے شہریوں پر پابندیاں لگانا ضروری ہے جن کے بارے میں امریکہ کو مناسب معلومات دستیاب نہیں اور ان سے خطرے کے خدشات ہوں۔
پچھلے مہینے واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے قوریب ایک ایسے افغان شہری نے نیشنل گارڈز پر فائرنگ کر دی تھی جو افغانستان میں امریکی فوج کے قیام کے دوران اس کے ساتھ کام کرتا رہا اور اسی ’نرم پالیسی‘ کے تحت امریکہ پہنچا تھا جو انتظامیہ کی جانب سے طالبان کے دوبارہ کنٹرول سنبھالنے پر جاری کی گئی تھی۔
وہ صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکہ پہنچا تھا اور صدر ٹرمپ کے دور میں اس کو شہریت دی گئی تھی۔
واقعے کے بعد صدر ٹرمپ نے افغانستان کے پاسپورٹ پر امریکہ میں داخلے پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔