صد فیصد سعودی ساختہ مصنوعات سے پہلی مسجد کی تعمیر تیاری
’صد فیصد سعودی ساختہ مصنوعات سے مسجد کی تعمیر سے مقامی خام مواد کو فروغ دیا جائے گا‘ ( فوٹو: سبق)
وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر بن ابراہیم الخریف کی سرپرستی میں ہائی ویز مساجد کی دیکھ بھال کرنے والی انجمن نے سعودی ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور فہد بن غشیان انجینئرنگ کنسلٹنسی آفس کے ساتھ ایک سہ فریقی مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کئے ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق مفاہمت کا مقصد سعودی عرب میں پہلی ایسی مسجد تعمیر کرنا ہے جو مکمل طور پر سعودی ساختہ مصنوعات سے تیار کی جائے گی۔
صد فیصد سعودی ساختہ مصنوعات سے مسجد کی تعمیر سے مقامی خام مواد کے ساتھ مساجد کی تعمیر کو بھی فروغ دیا جائے گا۔
مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب ریاض میں منعقدہ ’میڈ ان سعودی عرب 2025‘ نمائش کے دوران منعقد ہوئی ہے، جہاں ہائی ویز کی مساجد کی دیکھ بھال کرنے والی انجمن کی نمائندگی نائب چیئرمین بورڈ انجینئر صالح بن احمد الاحیدب نے کی جبکہ سعودی ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالرحمن بن سلیمان الذکیر نے دستخط کئے ہیں۔
مفاہمت کا ہدف یہ ہے کہ ’میڈ ان سعودی عرب‘ کے نشان سے مزین قومی مصنوعات کو با اختیار بنایا جائے اور انہیں سماجی منصوبوں میں نمایاں مقام دیا جائے، بالخصوص مسجد کی تعمیر میں ان مصنوعات کے استعمال کے ذریعے سعودی صنعت کے معیار کو اجاگر کیا جائے، مقامی مواد کی حمایت کی جائے اور مساجد کی تعمیر میں قومی شناخت کو فروغ دیا جائے۔
معاہدے کے تحت انجمن تعمیراتی منصوبے کی نگرانی کرے گی، اس بات کو یقینی بنائے گی کہ منصوبہ اس کی منظور شدہ تعمیراتی اور بصری شناخت سے ہم آہنگ ہو نیز تعمیر مکمل ہونے کے بعد مسجد کے انتظام، آپریشن اور دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی انجام دے گی جو ہائی ویز پر واقع مساجد کی ترقی اور نمازیوں و مسافروں کی خدمت کے اس کے کردار سے ہم آہنگ ہے۔
یہ مفاہمتی یادداشت غیر منافع بخش شعبے، سرکاری اداروں اور نجی شعبے کے درمیان شراکت داری کے فروغ کے تناظر میں سامنے آئی ہے اور سعودی وژن 2030 کے اہداف کے حصول میں معاون ہے، جس کے ذریعے قومی معیشت کی حمایت اور مساجد کی تعمیر میں جدید اور پائیدار نمونوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ ہائی ویز کی مساجد کی دیکھ بھال کرنے والی انجمن بھی غیر منافع بخش سماجی تنظیم ہے، جو قومی مرکز برائے ترقی غیر منافع بخش شعبہ کے لائسنس کے تحت کام کر رہی ہے اور اس وقت ہائی ویز پر واقع 214 سے زائد مساجد کی نگرانی کر رہی ہے۔