Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہم شخصیات کا مودی کو خط:’جے شری رام کے نام پر قتل و غارت گری‘

انڈیا میں شہری تنظیموں کے نمائندے مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل پر احتجاج کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کی 49 اہم شخصیات نے وزیراعظم نریندر مودی کو لکھے گئے ایک خط میں مسلمانوں، دلتوں اور دوسری اقلیتوں کے افراد کا ہجوم کے ہاتھوں قتل روکنے کی اپیل کی ہے۔
انڈیا کی ان سرکردہ شخصیات میں فلمی اداکار اپرنا سین اور معروف تاریخ دان رام چندر گوہا شامل ہیں۔
اداکارہ سوارا بھاسکر جو مختلف ملکی امور پر کھل کر بولنے کے لیے مشہور ہیں، نے جمعرات کو جہاں وزیر اعظم مودی کے نام لکھے گئے خط کی تعریف کی ہے۔  انھوں نے کہا ہے کہ انڈیا میں ہجوم کے ہاتھوں تشدد اور قتل وبائی شکل اختیار کر گیا ہے۔
خبررساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا 'آج ’موب لنچنگ‘ ملک میں ایک وبا بن چکی ہے اور میرے خيال میں اس تلخ حقیقت سے آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں۔ اس کو جھوٹ ٹھہرانے کی کوئی وجہ نہیں۔'
سوارا بھاسکر نے مزید کہا: 'یہ بہت ہی قابل ستائش بات ہے کہ ہمارے ملک کے فنکار، فلم ساز اور مصنف سماج میں رونما ہونے والے واقعات سے متاثر ہوتے ہیں اور اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔'
انھوں نے کہا کہ ان افسوس ناک واقعات کو روکنے کے لیے ایک سخت قانون کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔ بھاسکر نے کہا کہ وہ انسانی جانوں کے تحفظ کے قانون کے لیے تین چار برس سے بات کرنا چاہ رہی تھیں لیکن صورت حال بد سے بدتر ہوتی گئی۔

خط میں کیا ہے؟

خط میں وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ 'مسلمانوں، دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے افراد کا ہجوم کے ہاتھوں قتل فورا روکا جائے۔ ہمیں نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی رپورٹ دیکھ کر صدمہ پہنچا ہے کہ سنہ 2016 میں دلتوں کے خلاف کم از کم ایسے 840 واقعات ہوئے ہیں اور مرتکبین کو سزا دینے کی شرح میں یقینا کمی آئی ہے۔‘

پولیس مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو منتشر کر رہی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

سرکردہ شخصیات نے خط میں لکھا ہے کہ 'جناب وزیر اعظم، آپ نے پارلیمان میں ’موب لنچنگ‘ کی مذمت کی لیکن محض یہ کافی نہیں ہے۔ ہم شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ ایسے جرائم میں غیر ضمانتی حراست ہونی چاہیے۔'
ایک پریس کانفرنس میں اداکار اپرنا سین نے کہا کہ پرتشدد ہجوم کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اقلیتوں کو تشدد سے قتل کرنا غلط ہے۔ ’اس کا تعلق ہماری پارٹی یا سیاست سے نہیں ہے۔ ہم بس ان (وزیراعظم) سے اتنا چاہتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں۔‘
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ 'افسوس کی بات ہے کہ 'جے شری رام' آج مشتعل کرنے والا جنگی نعرہ ہے جو کہ قانون اور نظم و نسق کا مسئلہ بن گیا ہے اور قتل و غارت گری اس نام پر ہوئی ہے۔ مذہب کے نام پر اس قدر تشدد افسوسناک ہے۔ یہ عہد وسطیٰ نہیں ہے۔ رام کا نام انڈیا کی اکثرییتی برادری کے لیے  مقدس ہے۔ آپ کو رام کے نام کو اس طرح بدنام کرنے پر روک لگانا ہوگی۔'
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 'کوئی بھی جمہوریت اختلاف کے بغیر نہیں ہوتی۔ لوگوں کو حکومت کی مخالفت کرنے کے لیے 'ملک کا غدار' یا 'اربن نکسل' ٹھہرانا درست نہیں۔ آئين ہند کی شق 19 کے تحت اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ کیا گیا ہے۔‘
خط پر دستخط کرنے والی سرکردہ شخصیت میں تاریخ داں سومت سرکار، فلم ساز شیام بینیگل اور منی رتنم، گلوکارہ شبھا مدگل وغیرہ شامل ہیں۔

شیئر: