Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی امداد اور F-16 طیاروں کی صلاحیت

وزیراعظم پاکستان عمران خان کے حالیہ دورہ امریکہ اور صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد امریکہ نے پاکستان کے F-16 جنگی جہازوں کے لیے ساڑھے 12 کروڑ ڈالرز امداد کی منظوری دے دی ہے۔ اس امداد کے ذریعے پاکستان کو امریکہ کی طرف سے ایف 16 طیاروں کے پرزے اور فنی خدمات فراہم کی جائیں گی۔
انڈیا کے سی 17 ٹرانسپورٹ طیاروں کو تکنیکی سپورٹ فراہم کرنے اور عملے کی تربیت کے لیے بھی 67 کروڑ ڈالرز کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنوبی ایشیا کے دو حریفوں کو امریکہ کے بنائے گئے جہازوں کی مد میں امداد کی منظوری امریکی محکمہ خارجہ نے دی جبکہ اس کا اعلان امریکہ کی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے کیا۔
امریکہ کی جانب سے پاکستان کے F-16 طیاروں کی تکنیکی اور لاجسٹکس سپورٹ کی منظوری وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کے درمیان 22 جولائی کو ہونے والی ملاقات کے چند روز بعد دی گئی ہے۔
امریکہ کی طرف سے پاکستان کے ساتھ ساتھ انڈیا کی امداد اکا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کی طرف سے پاکستان کے ساتھ ساتھ انڈیا کی امداد اکا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے خطے میں فوجی توازن متاثر نہیں ہو گا۔ پاکستان کو F-16 طیاروں کی متوقع فروخت سے امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کو استحکام ملے گا۔
محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق انڈیا نے امریکہ سے سی 17 جہازوں کے فاضل پرزے خریدنے اور عملے کی تربیت کی خواہش کا اظہار کیا تھا اس کے علاوہ  انڈیا کو قدرتی آفات کی صورت میں شہریوں کی بروقت مدد کرنے کے لیے اس امریکی امداد کی ضرورت تھی۔ جس کے بعد ان پیسوں کی منظوری دی گئی ہے۔ 

طیاروں کی تکنیکی اور لاجسٹکس سپورٹ سے کیا فائدہ ہوگا؟

ریٹائرڈ ائیر وائس مارشل اکرام اللہ بھٹی کہتے ہیں کہ ایف 16 ہائی ٹیکنالوجی کے حامل جہاز ہیں اور اس کا نظام ایسا ہے کہ کسی فنی خرابی کی صورت میں پاکستان کے پاس اسے ٹھیک کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
اکرام اللہ کا کہنا تھا کہ ’ہم شاید اس کی سروس کر سکیں، اس کی تھوڑی بہت مرمت کر سکیں، لیکن اس کے تمام نظام کی دیکھ بھال کے لیے ہمارے پاس کوئی انتظام نہیں ہے۔‘
ان کے مطابق پاکستان کچھ بنیادی نوعیت کے سپئیر پارٹس بنا سکتا ہے، لیکن جو ٹیکنالوجی ان طیاروں سے منسلک ہے اس کے لیے ہمیں یقیناً امریکی سپورٹ کی ضرورت ہے۔
ریٹائرڈ ائیر وائس مارشل نے کہا کہ امریکہ سے تعلقات کی بحالی پر ہمارے ایف 16 کی صلاحیتوں اور کارکردگی پر بہتر اثر پڑے گا ’وقت کے ساتھ ساتھ جو ہی ٹیکنالوجی میں مزید بہتری آتی ہے تو اس کی مرمت کی ضرورت ایف 16 رکھنے والے ممالک کو پڑتی ہیں۔‘
اکرام اللہ  کا کہنا ہے کہ اگر جہاز زمین پر کھڑے ہوں تو وہ بے کار ہو جاتے ہیں، آپ کے پائلٹوں کی مہارت کمزور ہو جاتی ہے، ہمیں جہازوں کو مسلسل استعمال میں رکھنا ہوتا ہے،اور جوں ہی یہ استعمال ہوتے ہیں تو اس کی مرمت، سروسنگ اور دوسرے ٹیکنکیل کاموں کی ضروررت پیش آتی ہے،اسی لیے ہمیں اس چیز کو مدنظر رکھنا ہوتا ہے کہ ہم ان کی دیکھ بھال کے لیے رستے کھلے رکھیں تا کہ ہمیں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو اور دشواری نہ ہو۔

شیئر: