Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جو بنانا ہے امریکہ میں بنائیں ورنہ ٹیکس دیں‘

ٹرمپ نے جرمانے کے طور پر چین پر اور ٹیکس لگانے کی دھمکی دی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ اور چین کے درمیان ٹیکنالوجی کی جنگ کا نشانہ اب وہ کمپنیاں بن رہیں ہیں جنہیں اپنے کاروبار کے لیے دونوں ممالک کے شہریوں کی مہارت اور یہاں تیار کی جانے والی اشیا درکار ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایسی ہی ایک کمپنی ایپل ہے جس کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے اپنے الیکٹرونک آلات تیار کرنے کے لیے چین سے سامان درآمد کروانے کے لیے ٹیکس کی معافی طلب کی تو ایسی درخواست کو نظرانداز کر دیا جائے گا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ چاہتے ہیں ٹیکنالوجی کی کمپنیاں اپنا سامان امریکہ میں ہی بنائیں۔
ٹویٹر پر ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ ’ایپل کو میک پرو کے چین میں بننے والے حصوں کی درآمدات پر ٹیکس معاف نہیں کیا جائے گا۔ یہ پرزے امریکہ میں بنائیں تاکہ ٹیکس نہ دینا پڑے‘۔
واضح رہے کہ ایپل ایک امریکی ٹیک کمپنی ہے جس کا ہیڈکوارٹر امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم ہے۔

 اپیل نے درخواست کی کہ انہیں اپنے میک پرو کمپیوٹر بنانے کے لیے کچھ سامان چین سے درکار ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایپل اپنے الیکٹرونک آلات کے تمام پرزے امریکہ میں بنائے۔
’جب میں نے سنا کہ وہ چین میں [آلات] بنیں گے تو میں نے کہا جب آپ اپنی پروڈکٹ امریکہ میں بھیجیں گے تو ہم آپ پر ٹیکس عائد کریں گے۔‘
گذشتہ ہفتے اپیل نے امریکی حکومت کے ایک نمائندے کو درخواست دائر کی تھی کہ انہیں اپنے چھ ہزار ڈالر کے میک پرو کمپیوٹر بنانے کے لیے کچھ سامان چین سے درکار ہے لہذا اس پر ٹیکس معاف کیا جائے۔
ٹرمپ نے جرمانے کے طور پر چین پر اور ٹیکس لگانے کی دھمکی دی ہے تاکہ وہ امریکہ کی اشیا لے۔  


ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایپل اپنے الیکٹرونک آلات کے تمام پرزے امریکہ میں بنائے۔ فوٹو: اے ایف پی

تاہم امریکی صدر نے ایپل کے چیف ایکزیکٹیو افسر ٹم کوک کی تعریف کی اور کہا کہ وہ ان کو بہت پسند کرتے ہیں۔
’ہم کچھ حل نکال لیں گے۔ میرے خیال سے وہ ٹیکسس میں پلانٹ قائم کرنے کا اعلان کریں گے۔ اور اگر انہوں نے ایسا کیا تو مجھے بہت خوشی ہوگی۔‘

شیئر: