Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میری گرفتاری کس کے دل کی تسکین کے لیے کی گئی؟'

عرفان صدیقی کو جمعے کی رات کو اسلام آباد میں ان کے گھر سے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ فوٹو ریڈیو پاکستان
کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار نواز شریف کے سابق مشیر عرفان صدیقی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد کے سیکٹر جی 11 کی مجسٹریٹ مہرین بلوچ نے کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار عرفان صدیقی کی ضمانت منظور کی تھی۔
اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے میرے ساتھ دہشتگردوں جیسا سلوک کیا،جواب دینا چاہیے میرے ساتھ یہ رویہ کیوں رکھا گیا؟ میری گرفتاری کس کے دل کی تسکین کے لیے کی گئی؟
انہوں نے بتایا کہ ’خاتون جج سے کہا 65 سال کے دوران قلم کے سوا کچھ نہیں اٹھایا اس کے باوجود جج نے ہتھکڑی نہیں کھولی۔‘
خیال رہے کہ عرفان صدیقی کو اسلام آباد کے تھانہ رمنا کی پولیس نے کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے جمعے کی شپ کو گرفتار کیا تھا۔
پولیس کے مطابق عرفان صدیقی کی جانب سے اپنے کرایہ دار کے کوائف جمع نہیں کروائے گئے تھے جس کی وجہ سے انہیں حراست میں لیا گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد عرفان صدیقی کو سیکٹر جی 11 کی مجسٹریٹ مہرین بلوچ کی عدالت میں پیش کیا گیا جس کے بعد انہیں 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔ عرفان صدیقی کے وکیل نے ہفتے کو ہی ان کی ضمانت کی درخواست جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جمع کروائی تھی۔

عرفان صدیقی کو ہفتے کو مہرین بلوچ کی عدالت میں پیش کیا گیا جس کے بعد انہیں 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

’ہتھکڑیاں لگانے پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہوگی‘

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب عدالت شہزاد اکبر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرفان صدیقی کو ہتھکڑیاں لگانے  پر ایکشن لیا جائے گا، اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور جلد ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے عرفان صدیقی کی گرفتاری کی مذمت کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’عرفان صدیقی نے نواز شریف کے بیانیے کا ساتھ دیا ہے، یہی ان کا قصور ہے۔ ان کے خلاف جعلی ایف آئی آر درج کروائی گئی کیونکہ وہ گھر ان کے نام نہیں بلکہ ان کے بیٹے کے نام ہے۔‘  
دوسری طرف معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ اس گرفتاری کی چھان بین کی جائے گی۔
مقامی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔ حکومت کی یہ پالیسی نہیں کہ سیاسی بنیادوں پر گرفتاریاں کی جائیں بلکہ قانون کی حکمرانی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ان کے مطابق نیشل ایکشن پلان کے تحت کرایہ دار کی معلومات پولیس کو جمع کروانا لازمی ہوتا ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا تھا کہ کرایہ داری سے متعلق قانون خود ن لیگ نے بنایا تھا۔ عرفان صدیقی نے جس کو گھر کرایے پر دیا ان کے حوالے سے کچھ سوالات ہیں۔

کرایہ داری ایکٹ کیا ہے؟ 

کرایہ داری ایکٹ کے تحت مالک مکان اور کرایہ دار کے درمیان تحریری معاہدہ طے ہونا لازم ہے جس میں معاہدے کی تفصیلات اور کرایہ دار کے کوائف درج کیے جاتے ہیں۔ یہ معاہدہ متعلقہ تھانے میں جمع کروایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ مالک مکان اور کرایہ دار کے درمیان تنازع کی صورت میں تحریر شدہ معاہدے کے تحت عدالت کے ذریعے حل نکالا جا سکے۔ 
پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے پیش نظر قانون کرایہ داری ایکٹ پر عملدرآمد کروانے کے لیے ترامیم کی گئیں جس کے تحت کرایہ دار کے کوائف جمع نہ کروانے والوں کو 10 ہزار روپے جرمانہ اور چھ ماہ تک کی قید ہو سکتی ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں